حکومت نے پٹرول 2روپے 31پیسے، ڈیزل ایک روپے 80پیسے، مٹی کا تیل 3روپے 36پیسے‘ لائٹ ڈیزل 3.97فی لٹر مہنگا کر دیا ہے جبکہ ایل پی جی کی قیمت میں 16روپے فی کلو اضافہ کر دیا گیا ہے۔ نئے سال کے آغاز پر ہی حکومت کی جانب سے عوام پر مہنگائی کا نیا بم گرانا کیا بہت ضروری تھا۔ کیا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کچھ عرصے یا اگلے پندرھواڑے تک موقوف نہیں کیا جا سکتا تھا۔ حیرانی ہوتی ہے کہ یہ پالیسیاں کون بناتا ہے جن کو عوام کا ذرابھی احساس نہیں ۔جو پہلے ہی بڑھتی ہوئی مہنگائی سے پریشان ہیں لیکن انہیں نئے سال کا مہنگائی کا یہ نیا ’’تحفہ‘‘ دے کر مزید پریشان کر دیا گیا ہے۔ نئے سال کا تحفہ قیمتوں میں کمی کر کے یا انہیں پہلی سطح پر برقرار رکھ کر بھی دیا جا سکتا تھا۔کیا ارباب اقتدار اور پالیسی سازوں کو معلوم نہیں کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے سے دوسری اشیاء کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ ضرورت کی اشیائ‘سبزیاں‘دالیں‘چینی‘آٹا پہلے ہی غریب عوام کی دسترس سے باہر ہو چکی ہیں‘ پٹرولیم مصنوعات میں یہ نیا اضافہ نئے سال میں عوام کے لئے نئی مشکلات کا باعث بنے گا۔لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ اس اضافہ کو فوری طور پر واپس لیا جائے اور کچھ عرصہ تک پٹرولیم مصنوعات کی پرانی قیمتوں کو بحال رکھا جائے تاکہ عوام کو مہنگائی کے نئے بوجھ تلے دبنے سے بچایا جا سکے۔