لاہور(قاضی ندیم اقبال)مسلم لیگ ن کے دور میں تعینات کئے گئے چئیرمین متروکہ وقف املاک بورڈصدیق الفاروق کی جانب سے بورڈ میں کی گئی بھرتیوں، ترقیوں کے احکامات کو غیر قانونی قراردیدیا گیا۔وزارت مذہبی امورو بین المذاہب ہم آہنگی نے سیکرٹری بورڈ طارق وزیر خان کوسابق دور میں خلاف قواعدترقیوں اور دی جانے والی مراعات کا از سر نو جائزہ لے کر نئے سر ے سے تنخواہیں فکسڈ کرنے ،بورڈ پراپرٹیز( مینجمنٹ اینڈ ڈسپوزل)ایکٹ 1975 اورسروس ریگولیشن1984 کی سختی سے پاسداری کے حکامات جاری کردیئے ۔ ملازمین کی بھرتی، تقرری اور ترقیوں کی مجاز اتھارٹی کی از سر نو نشاندہی کرتے ہوئے انتظامیہ کو تحقیقات کا حکم بھی دیدیاگیا۔معتبر ذرائع کے مطابق صدیق الفاروق نے میاں عبد القدیر کوسیکرٹری متروکہ وقف املاک بورڈ لگوایا اور ان کے دور میں وزارت مذہبی امور کو اعتماد میں لئے اور بغیرپیشگی منظوری مختلف اسامیوں پر نہ صرف بھرتیاں کی گئیں بلکہ قواعد وضوابط کے برعکس کام کرنے سے انکار کرنے والے سینئر افسروں کو نظر انداز کر کے جونئیر افسروں کو ترقیاں بھی دی گئیں۔ سینئر افسروں کی جانب سے احتجاج پر 100ملازمین کو شوکاز نوٹس جاری کئے گئے ، بعض سینئرملازمین نے عدالت عالیہ لاہور سے رجوع کر لیا جس پر عدالت نے وزارت مذہبی امور سے جواب طلب کر لیا۔سپریم کورٹ کے حکم سے صدیق الفاروق کو 30جنوری2018 کو فارغ کردیا گیا۔ چھان بین پر صدیق الفاروق اور میاں عبد القدیر کے اختیارات سے تجاوز کے معاملات سامنے آ ئے جس کی بابت رپورٹ عدالت کو فراہم کر دی گئی تاہم وزارت مذہبی امور کے سیکشن آفیسر (پی ۔ون) ڈاکٹر عثمان غنی خٹک نے مراسلہ نمبرF۔No۔8(11)۔81-ETP سیکرٹری بورڈ طارق وزیر خان کو ارسال کیا جس میں کہا گیا کہ 21جنوری 2016 اور18 مئی 2017 کو ملازمین کی بھرتیوں اور ترقیوں کی وزارت سے پیشگی منظوری نہیں لی گئی۔