اسلام آباد(سپیشل رپورٹر، نیٹ نیوز،آن لائن) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے نیا بلدیاتی نظام پوری دنیا کے نظام کے مطالعہ کے بعد تیار کیا گیا ہے ، یہ انقلابی بلدیاتی نظام ہے کیونکہ پہلی مرتبہ ہے کہ حکومت خود پاور نیچے منتقل کر رہی ہے ، اٹھارہویں ترمیم کی وجہ سے وفاق دیوالیہ ہوگیا ، اس ترمیم کے تحت صوبے بھی ٹیکس جمع کرنے میں ناکام رہے ۔نئے بلدیاتی نظام کے حوالے سے سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاپہلے کہا تھا پہلا سال مشکل گزرے گا،نئے بلدیاتی نظام کے تحت فنڈز براہ راست گاؤں تک جاتے ہیں اور تمام فنڈز عوام پر خرچ ہوں گے ۔نئے نظام کے تحت 2 سطح پر انتخاب ہوگا، دیہاتوں میں کونسل کے الیکشن براہ راست ہونگے ،پنجاب میں تحصیل ناظم اور میئر براہ راست منتخب ہونگے ، پنچایت کے لیے بھی بلدیاتی انتخابات ہوں گے ، 22 ہزار دیہاتوں میں کونسلز کو 40 ارب روپے کا فنڈ براہ راست دیا جائے گا،پنجاب کے ترقیاتی فنڈز کا 30 فیصد بلدیات کو جائے گا، یہ الیکشن صرف سیاسی جماعتیں ہی لڑ سکیں گی۔نئے نظام سے نئی لیڈرشپ بھی سامنے آئے گی، اس نظام کو خیبرپختونخوا میں آزمایا جاچکا ہے ۔وزیر اعظم نے کہانئے نظام میں یونین کونسل کا نظام ختم کردیا ،پرانے نظام کے تحت یوسی ارکان ضلع ناظم کو بلیک میل کرتے تھے ، دنیا میں کہیں بھی ارکان پارلیمنٹ کو فنڈز نہیں دیئے جاتے ۔ اضلاع بڑے ہوگئے ہیں، اب ہم نے تحصیل کی سطح تک یونٹ بنا دیئے ہیں۔ بوسیدہ نظام کی وجہ سے شہر کھنڈرات بنتے جارہے ہیں اور پرانے نظام کے تحت مقامی سطح پر زیادہ کرپشن ہوتی تھی۔انہوں نے کہا ہمارے شہر کھنڈر بنتے جارہے ہیں، وہاں سہولتیں ختم ہوتی جارہی ہیں، کراچی سال میں صرف دو کروڑ 10 لاکھ ڈالر اکٹھے کرتا ہے ، کراچی کی حالت دیکھیں، وہ ٹھیک ہو ہی نہیں سکتی،ضلع جتنا بڑا ہوگا اس کا انتظام چلانا اتنا ہی مشکل ہوگا،شہروں میں توسیع سے انتظامی مسائل پیدا ہونگے ، جب تک شہراپنا پیسہ اکٹھا نہیں کریں گے ، ٹھیک نہیں ہوسکتے ہیں، ایران سے ہو کر آیاہوں،تہران سے 500 ملین ڈالر جبکہ ممبئی سے ایک ارب ڈالر اکٹھا ہوتا ہے ۔انہوں نے واضح کیا کہ صدارتی نظام کی بات ہماری جانب سے نہیں ہوئی،سمجھ میں نہیں آتا صدارتی نظام کی بات کہاں سے آرہی ہے ۔عمرا ن خان نے شبر زیدی کو چیئرمین فیڈرل بورڈآف ریونیو تعینات کرنے کی تصدیق بھی کی۔ادھر وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت توانائی کے شعبے میں کی جانے والی اصلاحات اور اب تک ہونے والی پیشرفت پر اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں وزیرِ توانائی عمر ایوب خان،مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، معاون خصوصی پٹرولیم ندیم بابر، معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان، ترجمان ندیم افضل چن، معاون خصوصی یوسف بیگ مرزا، سیکرٹری پاور عرفان علی و دیگر افسران شریک ہوئے ۔ وزیرِ اعظم کو توانائی کے شعبے میں کی جانے والی اصلاحات، بجلی چوری کی روک تھام، ترسیل و تقسیم کے عمل میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے ، گردشی قرضوں کے مسئلے پر قابو پانے اور دیگر متعلقہ معاملات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا مالی سال 2017-18میں محض ایک سال میں گردشی قرضوں میں 450ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ دسمبر2018سے مارچ 2019تک بجلی چوری کی روک تھام اور واجب الادا رقوم کی وصولیوں کی مد میں محض چار ماہ میں 48ارب کی اضافی رقم وصول کی گئی جورواں سال کے اختتام تک 80ارب تک پہنچ جائے گی،اضافی وصولیاں آئندہ سال110ارب تک پہنچ جائیں گی جبکہ جون 2020تک 190ارب روپے اکٹھے کیے جانے کی توقع ہے ۔ بجلی چوری کی روک تھام کی مہم میں ستائیس ہزار سے زائد ایف آئی آر درج کرائی جا چکی ہیں اور 4225 گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں، گرفتارشدگان میں433 اہلکار ہیں جبکہ 1467مزید اہلکاروں کو چارج شیٹ کیا گیا۔ ترسیلی نظام کی 15بڑی خامیوں کو دور کیا جا چکاجس سے نظام کی صلاحیت میں 3000میگا واٹ کا اضافہ ہوا۔ رمضان میں ملک بھر میں 80فیصد فیڈرز پر لوڈشیڈنگ نہیں کی جائے گی۔ 20فیصد فیڈرز پر جہاں بعض مقامات پربجلی چوری کی شرح اسی فیصد سے بھی زائد ہے وہاں نقصانات کے تناسب سے لوڈ مینیجمنٹ پلان ترتیب دیا گیا ہے ،اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ سحر و افطار میں ملک بھر میں بلا تعطل بجلی فراہم کی جائے ۔ 2017-18کے 450ارب روپے کے گردشی قرضوں کو 2018-19میں 293ارب روپے تک لایا جا ئے گا جبکہ2019-20تک ان کو 96ارب روپے تک لایا جائے گا۔گردشی قرضوں کو مکمل طور پر ختم کرنے کا ہدف دسمبر2020 ہے ۔ گذشتہ دورِ حکومت میں ناقص حکمت عملی کی وجہ سے نیٹ ہائیڈل پرافٹس اور مختلف منصوبوں کی مد میں اخراجات کو بجلی کے نرخوں میں شامل نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے صارفین کو اب اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑ رہا ہے ۔ قابل تجدید ذرائع سے بجلی کی پیداوار کی نئی پالیسی تشکیل دی جا چکی ہے ۔ اس پالیسی کا مقصد 2025تک کل پیداوار کا 20فیصد قابل تجدید ذرائع سے بجلی حاصل کرنا جبکہ2030تک یہ شرح 30فیصد تک لے جانا ہے ۔وزیر اعظم سے معاون خصوصی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملاقات کی اور انہیں وزارت صحت میں اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے بریفنگ دی ۔