اسلام آباد(غلام نبی یوسف زئی) سپریم کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف ،مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزائیں معطل کرنے کے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف نیب کی اپیل مسترد کئے جانے سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ۔5 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تحریر کیا،عدالت نے نیب کی اپیل مسترد کرتے ہوئے قراردیا کہ ضمانت کی منسوخی کیلئے اصول قانون الگ ہے جبکہ نیب کی طرف سے ملزمان پر ضمانت کے غلط استعمال کا الزام عائد نہیں کیا گیا ۔ ایک ملزم کسی اور مقدمے میں اب بھی زیر حراست ہے جبکہ ایک ملزم خاتون ہے اور قانون میں ضمانت کے مقدمات میں خواتین کیساتھ خصوصی برتائو کیا جاتا ہے ۔فیصلے میں ہائیکورٹ کے فیصلے میں متعدد خامیوں کی نشاندہی کی گئی اور کہا گیا کہ عدالت عظمیٰ یہ قرار دے چکی ہے کہ ضمانت اور سزا معطلی کے مقدمات میں مختصر فیصلے صادر کئے جائیں لیکن زیر غور کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 41صفحات پر مشتمل طویل فیصلہ تحریر کیا۔تفصیلی فیصلے میں قرار دیا گیا کہ یہ طے شدہ قانون ہے کہ ضمانت اور سزا معطلی کے مقدمات کے فیصلوں میں میرٹ کو ڈسکس نہیں کیا جاتا لیکن اس کیس میں ہائی کورٹ نے نہ صرف کیس کے میرٹ پر بات کی بلکہ حتمی نتائج بھی اخذ کئے ۔فیصلے میں مزید خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ سزا کے خلاف ملزمان کی اپیل زیر سماعت تھی لیکن اپیل کے ہوتے ہوئے ملزمان کی طرف سے سزا کی معطلی کیلئے دائر کی گئی رٹ پٹیشن پر فیصلہ کرکے انہیں رہاکردیا۔ سپریم کورٹ کا لارجر بنچ یہ قرار دے چکا ہے کہ نیب مقدمات میں ضمانت غیر معمولی صورتحال میں دی جاسکتی ہے لیکن ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ نہیں بتایا کہ وہ کونسی غیر معمولی صورتحال تھی جس کی بنیاد پر سزائیں معطل کرکے ملزمان کو ضمانت پر رہا کردیا گیا۔مزید کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں جن مقدمات کے فیصلوں کی مثالیں دیں ان کا اطلاق شاید زیر غور کیس پر نہیں ہوتا۔ واضح رہے کہ اسوقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے 14جنوری کونیب کی یہ اپیل مسترد کی تھی۔