اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی) وزارت قانون وانصاف نے سینٹ کو نیب اور براڈشیٹ ایل ایل سی کمپنی کے درمیان معاہدے اورجرمانے کی تفصیلات فراہم کرنے سے انکارکردیا۔ نیب کا برطانیہ میں پاکستانیوں کے اثاثوں کا سراغ لگانے کیلئے غیرملکی فرم براڈشیٹ کیساتھ 2000میں کیا گیا معاہدہ خزانے پر بوجھ بنتا جارہا ہے جس پر اٹارنی جنرل اور دیگر حکام خائف ہے ۔ وزارت قانون نے براڈشیٹ کی درخواست پر لندن کی عالمی ثالثی عدالت کے نیب پر3ارب روپے جرمانے کے فیصلے کیخلاف برطانوی ہائیکورٹ آف دی جسٹس میں اپیل دائر کردی ۔ لندن کی عالمی ثالثی عدالت میں نیب کا دفاع کرنے والی لاء فرم کو 2ارب روپے سے زائد ادائیگی کی جاچکی ۔ وزارت قانون نے موقف اختیار کیا کہ نیب اور براڈشیٹ کے مابین خفیہ معاہدے کے باعث سینٹ کو معلومات فراہم نہیں کی جاسکتی ، موجودہ صورتحال میں معلومات فراہم کرنے کے نتیجے میں پاکستان کا کیس متاثرہوسکتا ہے ۔92نیوز کوموصول سرکاری دستاویزات کے مطابق برطانیہ میں پاکستانیوں کے اثاثوں کا سراغ لگانے کیلئے نیب کی جانب سے غیر ملکی فرم براڈشیٹ ایل ایل سی کے ساتھ 2000میں معاہدہ کیا گیا۔ معاہدے کی روسے پاکستانیوں کے اثاثوں کا سراغ لگانے کے بعد نیب وصولیاں کریگا جس سے براڈشیٹ کو بھی حصہ دیا جائیگا۔ براڈشیٹ کمپنی نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف سمیت 2پاکستانی بزنس گروپ اور 4اہم شخصیات کے اثاثوں کا برطانیہ میں سراغ لگایا گیا جس کے نتیجے میں نیب کو ان شخصیات سے وصولیاں کرنے کا موقع ملا تاہم نیب نے معاہدے کے مطابق براڈشیٹ کمپنی کو ادائیگیاں نہیں کیں ۔ نیب کی جانب سے معاہدہ 2003میں ختم کردیا گیا۔ سینٹ کی جانب سے عالمی ثالثی عدالت کی جانب سے نیب پر 5ارب روپے جرمانے کے فیصلے ،قانونی اخراجات اور معاہدے پر جواب طلب کیا گیا۔ وزارت قانون وانصاف نے سینٹ سے مطلوبہ معلومات چھپانے کیلئے رولز آف پروسیجراینڈ کنڈکٹ آف بزنس ان دی سینٹ 2012کی شق50 کا سہارا لیا ۔ حیران کن طور پریہ شق صرف کسی بھی تحقیقاتی ایجنسی کی جانب سے شروع کی جانے والی تحقیقات،جوڈیشل اور قومی جوڈیشل باڈی کی جانب سے کسی کیس کی معلومات سینٹ کو فراہم کرنے سے روکتی ہے جبکہ سینٹکی جانب سے نیب اور براڈشیٹ کمپنی کے مابین معاہدے اور لندن کی عالمی ثالثی عدالت کے فیصلے کی تفصیلات طلب کی گئیں جو پہلے ہی پبلک ہوچکی ہیں۔ حکام کے مطابق براڈشیٹ کمپنی نے پانامہ سکینڈل کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کاوالیم 10حاصل کرنے کیلئے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا تاکہ لندن میں کیس کو مضبوط بنایا جاسکے ۔ عالمی ثالثی عدالت کے نیب پر 3ارب جرمانے کے فیصلے کے خلاف اپیل تو کی جاچکی ہے مگر اس اپیل پر کیس لڑنے کیلئے نیب کے دفاع پر مامور لا فرم کو ایک مرتبہ پھر بھاری ادائیگی کرنی پڑے گی ۔ براڈشیٹ ایل ایل سی نے نیب کے خلاف لندن کی عالمی ثالثی عدالت میں 340ملین ڈالر ہرجانے کا دعوی دائرکیا تھا۔