اسلام آباد(خبرنگار، مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ چیئرمین نیب کو سول مقدمات کے جائزے کا اختیارنہیں اور نیب ججز کو طلب کرکے تو دیکھے ۔سپریم کورٹ نے زمینوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ کی نیب تحقیقات روکنے کی استدعا مسترد کردی۔ عدالت نے تحقیقات مکمل ہونے تک نیب کو ملزم کی گرفتاری سے بھی روک دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ انکوائری رپورٹ کاجائزہ لیکرمناسب حکم جاری کرینگے ۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہائی کورٹ سول کیس میں زمین کی الاٹمنٹ سے متعلق فیصلہ کر چکی، سول مقدمہ میں فیصلہ ہو چکا ہو تو نیب تحقیقات نہیں کرسکتا، نیب کا بس چلے تو ججز کو بھی تحقیقات کیلئے طلب کرلے ۔جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ نیب ججز کو طلب کرکے تو دیکھے ، چیئرمین نیب کو سول مقدمات کے جائزے کا اختیار نہیں۔نیب پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ کیس میں سندھ ہائیکورٹ کیساتھ غلط بیانی کی گئی اور زمین الاٹمنٹ میں وزیراعلیٰ کی منظوری تک شامل نہیں۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ ہائیکورٹ فیصلے میں تو یہ لکھا ہے کہ وزیراعلیٰ نے منظوری دی تھی۔ سپریم کورٹ نے بھرتیوں میں بے قاعدگیوں سے متعلق نیب کیس میں سابق آ ئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کرلی ۔سپریم کورٹ نے جعلی شناختی کارڈ کے مبینہ ملزمان کی بریت کے خلاف نیب کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ جرم ثابت کرنا استغاثہ کی ذمہ داری ہے ۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریما رکس دیئے کہ جعلی شناختی کارڈ کا اجرا بہت بڑا جرم ہے لیکن جعلی شناختی کارڈ کے جرم کو ثابت کرنا نیب کی ذمہ داری تھی۔دستاویزات کی فوٹو کاپی قابل قبول شواہد نہیں۔ احتساب عدالت نے دونوں ملزموں کو 7 سال قیدسنائی تھی لیکن ہائیکورٹ نے ملزمان کو بری کردیا تھا۔سپریم کورٹ نے لینڈ ایکوزیشن کلکٹر امجد سندل اور دیگر ملزمان کی بریت کیخلاف نیب کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے معاملہ دوبارہ فیصلے کیلئے ہائی کورٹ کو بھیج دیا ۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے ہائی کورٹ کو چار ماہ کے اندر کیس کا فیصلہ کرنے کی ہدایت کی اور قرار دیاکہ فیصلہ ہونے تک ملزمان ضمانت پر رہیں گے ۔چیف جسٹس نے آبزرویشن دی کہ ہائیکورٹ نے قانونی نکتہ پر درست فیصلہ نہیں دیا ۔