اسلام آباد (ملک سعیداعوان )وفاقی حکومت نے نیب زدہ سیاستدانوں،سرمایہ کاروں کی جیل میںمراعات کوختم کر نے کا فیصلہ کیا ہے ، اس سلسلے میںنیب کے قوانین میں ترمیم کرنے کا مسودہ کابینہ کو ارسال کر دیا جسے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے کابینہ کی منظوری کے بعد نافذ کر دیا جا ئیگا۔ روزنامہ 92 نیوز نے مسودہ قانون کی کاپی حاصل کر لی ۔ دستیاب دستاویز کے مطابق وزارت قانون کی جانب سے نیب قوانین میں مجوزہ ترمیم کا آرڈیننس تیا ر کر لیا گیا ہے ۔ قومی احتساب (ترمیمی) آرڈیننس 2019 کہلائے گا۔ جس کے ذریعے نیب آرڈیننس 1999 ئکی سیکشن 10کی سب سیکشن ڈی کے بعد ایک اور سکیشن ایشامل کی جائیگی ۔ جس میں ہے کہ مجوزہ ترمیم کے تحت جو بھی شخص 5کروڑ سے زیادہ کرپشن کے الزام میں گرفتار ہو گااسے جیل میں کلاس سی ملے گی۔ ترمیم میں یہ وضاحت کی گئی ہے گرفتار ہونے والے کا معاملہ بیشک انکوائری ،تحقیقات یا ٹرائل کے مرحلے میںہو لیکن جیل میں انہیںکلاس سی میں ہی رکھا جائیگا۔ اس حوالے سے جب روزنامہ 92 نیوز نے قانونی ماہر علی ظفر سے رابطہ کیا تو انہوںنے بتایا کہ جیل میں قیدیوں کومختلف کلاسز کے تحت سہولیات دی جاتی ہیں ۔ اے کلاس کے قیدی کو جیل میں الگ سے کمرہ دیا جاتا ہے جبکہ سی کلاس کے قیدی کو سب کے ساتھ رہنا پڑتا ہے ۔ اس فیصلے سے جیل میں امیر اور غریب کا فرق ختم ہوجا ئیگا۔واضح رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری ، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ، سابق اپوزیشن لیڈر سید خورشیدشاہ ، خواجہ سعد رفیق،مریم نواز نیب زدہ سیاستدانوں اور سرمایہ کاروں سمیت اور بڑی مچھلیوں کو گرفتار کر رکھا ہے جو جیلوںمیں وی آئی پی پروٹو کول کے تحت قومی خزانے پر اے اور بی کلاس کی سہولیات سے مستفید ہو رہے ہیں جو اس فیصلے سے متاثر ہونگے ۔