اسلام آباد (لیڈی رپورٹر) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سندھ روشن پروگرام کرپشن کیس میں پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن کی عبوری ضمانت میں 11فروری تک توسیع کردی ، عدالت عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے نیب کے پاس کسی کو سزا دینے کا اختیار نہیں ،نیب صرف تفتیش کر سکتا ہے ۔شرجیل میمن کی ضمانت قبل از گرفتاری درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس لبنیٰ سلیم پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کی۔ شرجیل میمن کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا نیب سولر پینل کیس میں شرجیل میمن کی گرفتاری چاہتا ہے ، شرجیل میمن نے صرف بطوروزیر سندھ روشن پروگرام کی سمری آگے بھیجی،وہ منصوبہ کی منظوری دینے والی کمیٹی کے رکن بھی نہیں تھے ۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا شرجیل میمن پہلے بھی ایک کیس میں گرفتار رہ چکے ہیں؟ اسی وقت ان سے تفتیش کیوں نہیں کی؟، 20 ماہ تک ایک بندہ گرفتار رہے ، اس وقت تفتیش کی جا سکتی تھی، بتائیں اب کیوں شرجیل میمن کی دوبارہ گرفتاری چاہئے ؟۔نیب پراسیکیوٹر نے کہاان سے منصوبے میں کرپشن کی رقم برآمد کرنی ہے ۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا نیب کے پاس کس قانون کے تحت گرفتار کر کے رقم برآمد کرنے کا اختیار ہے ؟، کیا آپ نے شرجیل میمن کوگرفتار کر کے مارنا ہے یا ٹارچر کرنا ہے ؟، اگر نیب نے خود سزائیں دینی ہیں تو ہم عدالتیں بند کر دیتے ہیں ،۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے ، ضمانت نیب کیس میں ایسے نہیں ہو سکتی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا اگلی سماعت پر سپریم کورٹ کا فیصلہ دوبارہ پڑھ کر آئیں اور تفتیشی افسر آئندہ سماعت پر گرفتاری کی ٹھوس وجوہات بتائے ، نیب کے پاس گرفتاری کا اختیار کتنا اور کن حالات میں ہے بار بار بتا چکے ہیں ۔