روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے نیب زدہ سیاستدانوں ‘ کاروباری افرادکی جیل مراعات ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلہ میں قوانین میں ترمیم کا مسودہ کابینہ کو ارسال کر دیا گیا۔ جسے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے منظوری کے بعد نافذ کر دیا جائے گا۔ اس میں شبہ نہیں کہ قومی خزانے کو لوٹنے والے اور کرپشن میں ملوث بعض بڑے ’’مگرمچھ ‘‘جیلوں میں وی آئی پی سہولتوں کے مزے لے رہے ہیں۔ انصاف کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو جیل تو جیل ہوتی ہے خالہ جی کا گھر نہیں۔ جیل میں بھیجنے کا مقصد یہ ہے کہ مجرم کو اس کے ارتکاب جرم پر سزا کے عمل سے گزارا جائے۔ اگر قوم کا پیسہ ہضم کرنے والوں کو وہاں گھر جیسی سہولتیں اور علیحدہ کمرے دیے جائیں گے تو ان کی مجرمانہ ذہنیت کی اصلاح کیسے ہو سکتی ہے۔؟ ہم سمجھتے ہیں کہ مجوزہ ترمیم ایک مستحسن فیصلہ ہے۔لہٰذا نیب کے ملزموں کو بھی باقی قیدیوںکی طرح صحیح قید کے ماحول میں رکھا جائے خواہ وہ کوئی بڑاسیاستدان یا کاروباری آدمی ہی کیوں نہ ہو۔ مجرموں کو جیلوں میں سہولتیں فراہم کرنا قرین انصاف نہیں اور یہ چھوٹے جرائم میں ملوث قیدیوں کے ساتھ کھلی ناانصافی ہے جس کا دنیا کا کوئی قانون اجازت نہیں دیتا۔ لہٰذا مجوزہ ترمیم کو منظوری کے بعد فوری طور پر نافذ العمل کیا جانا چاہیے تاکہ قومی خزانے کو ٹیکہ لگانے والے مجرم اپنے جرم کے مطابق سزا بھگت کر آئندہ جرائم کا ارتکاب کرنے کی جرات نہ کر سکیں۔