اسلام آباد(خبرنگار )سپریم کورٹ نے بینک ڈیفالٹ کے ملزم ارشد علی کی بریت کے خلاف نیب کی جانب سے دائر اپیل پر سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی ہے ۔ دوران سماعت جسٹس قاضی محمد امین نے نیب پراسیکوٹر کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ہزاروں لاکھوں لوگ بینکس کے ڈیفالٹرز ہیں کیا نیب نے سب کے خلاف کارروائی کی ؟ نیب نے کتنے بینک نادہندگان کے خلاف ریفرنسز بنائے ؟ یہ کیس نیب کے دائرے میں نہیں آتا،احتساب کے عمل میں پسند نا پسند نہیں ہونی چاہیے ، احتساب کا عمل صرف قانون کے مطابق ہی ہونا چاہئے ۔ عدالت عظمی ٰکے فیصلے قانون طے کرتے ہیں۔جسٹس مشیر عالم نے کہاکہ منظور نظر لوگوں کو نیب چھوڑ دیتا ہے ۔ تین رکنی بینچ نے بینک ڈیفالٹ کے ملزم ارشد علی کی بریت کے خلاف نیب کی اپیل کی سماعت کی تو جسٹس قاضی محمد امین نے کہا جس وقت یہ قرضے دئیے گئے کیا ریاست سو رہی تھی ان قرضوں میں سارے بڑے آ دمی ہیں کوئی کہاں بیٹھا ہے کوئی کہاں، بینک سے قرضہ لینا نیب کا کیس کیسے ہوگیا جس پر نیب کے سپیشل پراسیکوٹر نے موقف اپنایا کہ بورڈ آ ف ڈائریکٹر کی منظوری کے بغیر یہ قرضہ جاری کیا گیا اصل قصور وار ذوالفقار نامی شخص تھا جو فوت ہو گیا ۔جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ سلیکٹو احتساب عدالتوں کیلئے تشویش کا باعث بنتا ہے جسٹس قاضی محمد امین نے کہا یہ کیس نیب کے دائرے میں نہیں آتا،سپریم کورٹ کے فیصلے قانون طے کرتے ہیں ،اس لئے اگر اس کیس میں تسلیم کر لیا تو پھر نیب کو ہر بینک نادہندہ کے خلاف کارروائی کا اختیار مل جاے گا ۔ عدالت اس مقدمے میں فیصلہ نہیں دے گی ۔ عدالت نے ملزم ارشد علی کو جیل سپرنٹنڈنٹ کے ذریعے نوٹس جاری کرتے ہوے طلب کرلیا ہے ۔سپریم کورٹ نے محکمہ معدنیات بلوچستان میں غیر قانونی تقرریوں سے متعلق کیس میں سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے ۔ دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے عدالت کو بتایا کہ نگران حکومت نے مختلف محکموں میں 632 تقرریوں کا اشتہار دیا تھاجس کا مقصد سیاسی بھرتیاں کرنا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نگران حکومت مستقل تقرریاں کیسے کر سکتی تھی؟ عدالتی فیصلے موجود ہیں کہ نگران حکومت کا کام الیکشن کرانا ہوتا ہے ۔ ۔سپریم کورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی استدعا پر بنی گالہ بوٹینیکل گارڈن کی حدود کے تعین سے متعلق کیس کی سماعت آئندہ جمعہ تک ملتوی کر دی ۔عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو متعلقہ دستاویزات فراہم کرنے کا حکم بھی دیدیا ہے ۔