اسلام آباد، لاہور ( نامہ نگار خصوصی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت پندرہ اگست تک ملتوی کرتے ہوئے وکلا کو ہدایت کی کہ سولہ اگست تک دلائل ہر صورت مکمل کریں۔ جسٹس اطہرمن اﷲ نے ریمارکس دیئے کہ کیا نیب نے سیکشن نائین اے فور میں ملزمان کی بریت کو چیلنج نہ کرکے تسلیم کرلیا کہ لندن فلیٹس کرپشن یا بدنیتی سے نہیں خریدے گئے ؟ نیب کے پاس کیلیبری فونٹ کے سوا کوئی ثبوت ہے تو پیش کرے ۔نیب پراسیکیوٹر نے کہااحتساب عدالت میں ثابت کیا کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس جائز پیسوں سے نہیں خریدے گئے ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں نواز شریف، مریم اور صفدر کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران بنچ نے نیب پراسیکیوٹر سے سوالات کرتے ہوئے کہا ٹرسٹ ڈیڈ سے معاونت کیسے ثابت ہوتی ہے ؟ کیا زیر کفالت ہونا یا بے نامی ہونا بھی جرم ہے ؟ ۔ خواجہ حارث نے کہا نیب نے معلوم ذرائع آمدن اور اثاثوں کی مالیت کا پتہ لگائے بغیر اثاثوں کو آمدن سے زائد قرار دیا۔ نیب نے کرپشن کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ جسٹس اطہر من اﷲ نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا 1993 میں ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کتنے میں خریدنے گئے ؟ جس پر سردار مظفرنے کہا ان کو معلوم نہیں مگر پھر بھی ہم کہہ سکتے ہیں جائیداد کرپشن سے بنائی گئی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا ہم نے دستاویزات سے ثابت کردیا کہ مریم نواز نیلسن اور نیسکول کی بینیفشل مالک ہیں۔ جسٹس اطہر من اﷲ نے ریمارکس دیے کہ نیب کے پاس کیلیبری فونٹ کے علاوہ کوئی ثبوت ہے تو پیش کرے ۔ عدالت نے کیس کی سماعت 15 اگست تک ملتوی کردی۔ علاوہ ازیں لاہورہائیکورٹ میں نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن صفدر کی سزائوں کے خلاف درخواست سماعت کے لئے نیا تین رکنی فل بنچ تشکیل دے دیا گیا۔ جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں جسٹس عاطر محمود اور جسٹس شاہد جمیل خان پر مشتمل تین رکنی فل بنچ 27 اگست کو لائرز فائونڈیشن فار جسٹس کی درخواست پر سماعت کرے گا۔ قبل ازیں جسٹس شمس محمود مرزا کی سربراہی میں فل بنچ تشکیل دیا گیا تھا اور جسٹس شمس محمود مرزا نے اس پر سماعت سے انکار کردیا تھا۔ درخواست گزار نے استدعا کی ہے عدالت نواز شریف،مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو نیب آرڈیننس کے تحت دی گئی سزا کالعدم قرار دے ۔ اسلام آباد(آن لائن) العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کے سلسلے میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو سخت سیکورٹی میں بکتر بند کے ذریعے احتساب عدالت لایا گیا۔ریفرنسز کی سماعت احتساب عدالت کے جج ملک ارشد نے کی ۔صحافیوں اور سیاسی رہنماؤں کو احتساب عدالت میں جانے سے روک دیا گیا ۔پراسیکیوشن کے گواہ واجد ضیا اور نیب ٹیم بھی ریکارڈ لے کراحتساب عدالت پہنچی۔ عدالت نے نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی متفرق درخواست پر واجد ضیا کا بیان قلمبند کرنے کی استدعا مسترد کر دی ۔ عدالتی ریمارکس میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے دی گئی مہلت میں کم وقت رہ گیا، آئندہ سماعت سے واجد ضیا پر جرح کا آغاز ہو گا جبکہ تفتیشی افسر کا بیان بھی ریکارڈ کرایا جائے ۔ عدالت نے مختصر سماعت کے بعد سماعت 15 اگست تک ملتوی کر دی اور نوازشریف کو واپس اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا۔ علاوہ ازیں احتساب عدالت میں نواز شریف کی پیشی کے موقع پر پولیس اہلکار سے غیر دانستہ طور پر فائر کھل جانے سے احاطہ عدالت اور باہر بھگڈر مچ گئی ۔ پولیس اہلکار کی نشاندہی ہونے پر ان سے بندوق لے کر گرفتار کر لیا گیا ۔