قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس(ر) جاوید اقبال نے وزیر دفاع پرویز خٹک اور سپیکر کے پی کے اسمبلی مشتاق غنی کے خلاف انکوائری شروع کر دی ہے۔ ماضی میں نیب کے ادارے کا غلط استعمال کیا گیا‘ سیاسی جماعتوں نے اسے اپنے مذموم مقاصد کی آبیاری کے لئے استعمال کیا۔ مخالفین کو زیر کرنے‘ سیاسی جماعتوں کو توڑنے اور سیاسی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لئے نیب کا استعمال کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ لیکن موجودہ حکومت نے نیب کو ایسے کسی بھی مقصد کے لئے استعمال نہیں کیا۔ بلکہ تحریک انصاف کے چیئرمین اور وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اس ادارے کی ساکھ کو اس قدر مضبوط بنا دیا ہے کہ نیب ان کی جماعت کے سرکردہ رہنمائوں کے خلاف بھی بلا روک ٹوک انکوائریاں کر رہی ہے۔ پنجاب میں سینئر صوبائی وزیر کو گرفتار کیا تو حکومت نے کسی قسم کی مزاحمت کی نہ ہی نیب کے اختیارات کم کرنے کے لئے کوئی قانونی تبدیلی کی۔ اسی طرح بابر اعوان‘ اعظم سواتی کے خلاف نیب تفتیش کر رہی ہے اور اب وزیر دفاع اور خیبر پی کے اسمبلی کے سپیکر کے خلاف بھی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے جبکہ وزیر اعظم عمران خان کے خلاف بھی ہیلی کاپٹر کی انکوائری چل رہی ہے۔ اس لحاظ سے موجودہ حکومت کی یہ تبدیلی نہایت خوش آئند ہے لیکن دوران تفتیش نیب اس امر کو لازم بنائے کہ وہ کسی بھی ملزم کی تضحیک نہ کرے۔ نیب کا کام اچھے ماحول میں تفتیش کرنا ہے نہ کہ ملزمان کی عزت کو اچھالنا۔ اس لیے نیب اپنے تفتیشی رویے میں تبدیلی لائے۔