اسلام آباد (سپیشل رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں آئندہ 2 ماہ کورونا کابھرپور مقابلہ کرنا ہوگا۔کورونا کی وبا کیخلاف مشترکہ اور مربوط حکمت عملی اپنانا ہوگی۔گزشتہ روز وزیراعظم نے نیشنل کمانڈاینڈآپریشن سینٹرکادور ہ کیا اور اجلاس کی صدارت کی،وفاقی وزرا،وزیراعظم آزاد کشمیر، پانچوں وزرائے اعلیٰ نے ویڈیولنک کے ذریعے شرکت کی،آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ،ڈی جی آئی ایس آئی بھی موجودتھے ، وزیراعظم کووفاقی وزیراسدعمر اور میجر جنرل آصف محمودگورایا نے کوروناکے پھیلاؤ،ہسپتالوں پردباؤ،اموت، اقدامات اور آئندہ کی حکمت عملی پربریفنگ دی ۔ شرکا نے زندگیاں اور روزگار بچانے و بحالی کی حکمت عملی ،ایس او پیز پر آگہی اور انتظامی اقدامات کے ذریعے سختی سے عملدرآمد کرنے پر اتفاق کیا۔ این سی او سی کے مطابق اگرچہ کاروبار کو کھلا رہنا چاہئے ،تاہم جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے سمارٹ لاک ڈاؤن پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائیگا، 4 روز سے کورونا کیسز میں کمی آ رہی ہے ۔وزیراعظم نے خطاب میں کہاکہ کوروناکنٹرول کرنے کیلئے ہماری کوششیں جاری ہیں،قوم متحدہوکرکوروناچیلنج کامقابلہ کرے ۔وزیراعظم نے متعلقہ حکام کوہدایت کی کہ ہسپتالوں میں ادویات اورآکسیجن بیڈزفراہم کئے جائیں، کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں،این سی او سی کی کارکردگی قابل تعریف ہے ،پاکستان نے کورونا کا مقابلہ متوازن حکمت عملی سے کیا، آئندہ 2 ماہ ہمیں بھرپور طریقے سے وبا کا مقابلہ کرنا ہے ۔ہمارے اقدامات سے پتا چلے کہ بحران کنٹرول میں ہے ۔ ہمیں اتفاق رائے سے اقدامات کرنا ہونگے ۔وزیراعظم نے ہیلتھ ورکرز کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم طبی عملے کی خدمات کی معترف ہے ، میڈیا نے کوروناکیخلاف شعوراجاگرکرنے میں اب تک ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ،میڈیا سنسنی پھیلانے کے کسی بھی رجحان کا خود تدارک کرے ۔صوبوں نے وزیراعظم کومکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔علاوہ ازیں وزیر اعظم نے نظام تعلیم میں اصلاحات میں پیشرفت اور کورونا صورتحال کے تناظر میں تعلیم کے حوالے سے حکومتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے سے متعلق جائزہ اجلاس میں کہا کہ ملک کے تعلیمی نظام میں طبقاتی تفریق کو ختم کرنا موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔ یکساں نصاب تعلیم کو مرتب کرنے اور ملک بھر میں اسکے نفاذ کی کوششیں مزید تیز کی جائیں۔انہوں نے ہدایت کی کہ مدارس کو مرکزی دھارے میں لانے خصوصاً مدارس میں زیر تعلیم بچوں کو جدید علوم کی تعلیم سے آراستہ کرنے اور انکو ہنر مند بنانے کے حوالے سے مدارس کیساتھ طے شدہ لائحہ عمل پر عملدرآمد کے حوالے سے بھی کوششیں تیز کی جائیں۔ کورونا کے پیش نظر وزیر اعظم نے وفاقی وزیرتعلیم کو ہدایت کی کہ تمام صوبائی وزرائے تعلیم کی مشاورت سے تعلیمی و تدریسی عمل کے حوالے سے مستقبل کا لائحہ عمل اور مشترکہ حکمت عملی تشکیل دی جائے ۔ موجودہ حالات میں تعلیمی اداروں کی مالی مشکلات اور والدین کے فیسوں کے حوالے سے تحفظات کو دور کرنے کے حوالے سے بھی حکمت عملی وضع کی جائے ۔ کورونا کی وجہ سے شعبہ تعلیم میں چیلنجز سے نمٹنے کیلئے آؤٹ آف باکس سلوشن تجویز کئے جائیں، مختلف ذرائع سے تدریسی عمل تک آسان رسائی کو یقینی بنایا جائے اور اس ضمن میں تمام وسائل برؤے کار لائے جائیں۔ نوجوانوں کو جدید علوم سے آراستہ کرکے موجودہ اور مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تیار کرنا وقت کی اہم ضرورت اور ہماری اولین ترجیح ہے ۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پہلی سے پانچویں جماعت تک متفقہ نصاب تشکیل دیا گیا ہے جس کا اپریل 2021میں نفاذ کر دیا جائیگا۔ کوروناکی وجہ سے تعلیمی اداروں کی بندش کے باوجود تعلیم کیلئے ٹیلی سکولنگ جاری ہے جس سے 80 لاکھ تک طلبہ مستفید ہو رہے ہیں جبکہ تعلیم پورٹل کا اجرا بھی کیا جا رہا ہے ۔ تعلیم کیلئے ریڈیو پاکستان کی خدمات بھی حاصل کی جائینگی۔ اسلام آباد (وقائع نگار،سپیشل رپورٹر، 92 نیوزرپورٹ، نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے پٹرول بحران میں ملوث کمپنیوں اور ذمہ داروں کیخلاف سخت کارروائی کرنیکا حکم دیدیا۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ روز وزیر اعظم کو پٹرول کے مصنوعی بحران پر 49صفحات پرمشتمل تحقیقاتی رپورٹ پیش کردی گئی جس میں بتایا گیا کہ 9 آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے جان بوجھ کر پٹرول بحران پیدا کیا، پٹرول کا ذخیرہ ہونے کے باوجود یکم جون سے سپلائی محدود کردی گئی تھی۔جس پروزیراعظم نے ہدایت کی کہ بحران پیدا کر نیوالی آئل کمپنیوں اور ذمہ داروں کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے ۔ پٹرول بحران میں ملوث کمپنیوں کے لائسنس فوری طور پر معطل اورمنسوخ کردیئے جائیں جبکہ ملوث افراد کو گرفتار اور ان کمپنیوں کا ذخیرہ شدہ پٹرول جبری طورپرمارکیٹ میں سپلائی کیا جائے ۔ وزیراعظم نے مزید ہدایت کی کہ تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو 21دن کا ذخیرہ یقینی بنانے کا پابند کیا جائے ۔انکوائری رپورٹ کے مطابق 9آئل کمپنیوں کاگٹھ جوڑثابت ہوگیا، تیل کی وافر مقدار کے باوجود عوام کو خوار کیا گیا۔ حیسکول کمپنی کے سٹاک میں 30ہزار758ٹن پٹرول، گو کمپنی کے پاس 1لاکھ 2ہزار99ٹن ، اٹک پٹرولیم کے پاس 2ہزار923ٹن، ٹوٹل پارکو کے پاس 3ہزار768 ٹن ،شیل پاکستان4371 اور تاج گیسولین کے پاس 998 ٹن ،زوم کمپنی کے پاس 153،آسکرکے پاس 4500ٹن،بی ای انرجی کے پاس 8682ٹن،بائیکوکے پاس 412ٹن پٹرول موجودتھا،آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے مئی کے مقابلے میں 10جون تک سپلائی 40فیصد کم کی۔علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان نے بی این پی مینگل کی جانب سے وفاقی حکومت سے اتحاد ختم کرنے پر اسکے سربراہ اختر مینگل اوردیگرناراض اتحادیوں کو منانے کی ہدایت کردی ۔ذرائع کے مطابق حکومتی اتحادیوں کے خدشات پر وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس ہواجس میں تحریک انصاف کے سینئر رہنما اسد عمر ،پرویز خٹک، اسد قیصر، شفقت محمود ،بابر اعوان اور دیگرنے شرکت کی۔ وزیر اعظم کو بی این پی مینگل سے ہونیوالے مذاکرات اور رابطوں پرتفصیلی بریفنگ دی گئی جبکہ انکے 6 مطالبات پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا۔شرکانے اختر مینگل کے مطالبات کی حمایت اور حل کرنے پر اتفاق کیا ۔ عمران خان نے کہا کہ بی این پی مینگل سمیت تمام اتحادی ہمارے لئے اہم ہیں، تمام خدشات دور کئے جائیں ۔وزیر اعظم نے پرویز خٹک کی سربراہی میں مذاکراتی کمیٹی کو اتحادیوں کے خدشات دور کرنے اور ناراض اتحادیوں کو منانے کاٹاسک سونپ دیا ۔ مذاکراتی ٹیم کو ہدایت کی کہ جلد بی این پی سربراہ اختر مینگل سے رابطہ کیا جائے اور انہیں عملدرآمد نہ ہونیوالے الے نکات کی وجوہات سے بھی آگاہ کیا جائے ۔اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ اتحادیوں کو ناراض نہیں کرینگے ، انکے خدشات دور کئے جائینگے ۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر بی این پی مینگل سے ملاقات کرنیوالے حکومتی وفدمیں شاہ محمود قریشی،پرویز خٹک،اسدعمر شامل ہونگے ۔ قومی امور پر پیپلزپارٹی کے منفی رویہ پر وزیراعظم سندھ حکومت سے ناخوش نظر آئے ۔ این ایف سی ایوارڈ، 18ویں ترمیم کے معاملے پر بھی وفاق سندھ سے ناخوش نظر آیا۔ وزیراعظم نے وزرا اور پارٹی ارکان کو پیپلزپارٹی کو ٹف ٹائم دینے کی ہدایت کر دی ۔ فیصلہ کیا گیا کہ اہم قومی امور پر بھی پیپلزپارٹی کو ڈھیل نہیں دی جائیگی۔ پیپلزپارٹی کی کرپشن کو منظر عام پر لایا جائیگا ۔ پیپلزپارٹی کے ناراض ارکان کیساتھ رابطوں کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ۔