اسلام آباد؍ کراچی(خبر نگار؍ سٹاف رپورٹر)عدالت عظمیٰ نے امریکی شہری اور وال سٹریٹ جرنل کے رپورٹر ڈینیل پرل کے قتل کے مرکزی ملزم احمد عمر سعید شیخ سمیت ملزمان کی بریت کا فیصلہ معطل کرنے کی سندھ حکومت کی استدعا ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے بریت کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پر سماعت ملتوی کردی ۔جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سندھ حکومت کے وکیل فاروق ایچ نائیک کو تحریری دلائل جمع کرنے کی ہدایت کی جبکہ وکیل نے کیس 30 ستمبر سے پہلے سماعت کے لئے مقرر کرنے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اگر مذکورہ تاریخ تک فیصلہ نہیں ہوا تو ملزمان رہا ہوجائیں گے ۔فاروق ایچ نائیک کی استدعا پر عدالت نے مقدمے کی سماعت مقرر کرنے کیلئے معاملہ چیف جسٹس کو بھیج دیا۔ جسٹس منظور احمد ملک نے سوال اٹھایا کہ ڈینیل پرل کے اغوا کا گواہ کون ہے ؟ جس کے جواب میں فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اغوا کا گواہ ٹیکسی ڈرائیور ہے ۔فاضل جج نے پھر سوال کیا کہ کیا گواہ نے کہا کہ مغوی ڈینیل پرل تھا؟ استغاثہ کے گواہ، ٹیکسی ڈرائیور کے بیان میں جھول ہے ،ٹیکسی ڈرائیور کو کیسے علم ہوا کہ یہ شخص ڈینیل پرل ہے ؟ وکیل کا کہنا تھا کہ مقتول کا رنگ گورا تھا اور ٹیکسی ڈرائیور نے گورے رنگ سے پہچانا۔ جسٹس منظور احمد ملک نے کہا کہ کیا کراچی میں صرف ڈینیل پرل ہی گورے رنگ کا تھا۔وکیل نے کہا کہ حالات و واقعات سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ وہ ڈینیل پرل تھا جس پر جسٹس منظور احمد ملک نے مسکراتے ہوئے فاروق ایچ نائیک کو کہا کہ رنگ تو آپ کا بھی گورا ہے جبکہ جواب میں فاروق نائیک نے کہا سر میرا رنگ اتنا گورا نہیں ہے ۔علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ نے ڈینئل پرل قتل کیس میں احمد عمر شیخ اور دیگر ملزمان کی جانب سے نظر بندی کے خلاف دائردرخواست ملزم عمر شیخ کے وکیل کی عدم حاضری پر سماعت 2 اکتوبر تک ملتوی کردی