پارلیمانی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں اسلام آباد نیو ایئر پورٹ میں ترقیاتی کاموں پر کنٹریکٹر کو 20ارب کی غیر قانونی ادائیگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ نیو اسلام آباد ایئر پورٹ منصوبہ اپنے آغاز سے ہی کرپشن اور بدانتظامی کے انکشافات کی زد میں رہا ہے۔8سال کی مدت میں مکمل ہونے والے اس منصوبے کی لاگت تخمینے سے 68ارب زائد رہی ،مگر کام بھی مکمل نہ ہو سکا۔ سابق حکومت پیپلز پارٹی کی حکومت پر کرپشن کے الزامات لگاتی رہی تو میاں نواز شریف کے دور میں دیے گئے صرف ایک ٹھیکے میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے ایک ارب پر ہاتھ صاف کرنے کا الزام لگایا ، کام کا معیار یہ تھا کہ افتتاح کے بعد پہلی بارش میں ہی ایئر پورٹ جھیل کا منظر پیش کرنے لگا تھا۔ اس وقت بھی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے تعمیراتی کاموں اور ادائیگیوں کی جانچ پڑتال کے لئے ایف آئی اے اور نیب کو ذمہ داری سونپی تھی مگر بدقسمتی سے گزشتہ دونوں ادوار میں ذمہ داران کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہو سکی۔ اب ایک بار پھر صرف 20ارب کی خطیر رقم کی ادائیگی کے ریکارڈ نہ ہونے کا معاملہ سامنے آیا ہے حالانکہ پارلیمانی کمیٹی کی سربراہی سابق حکومت کے رکن اسمبلی کر رہے ہیں۔ بہتر ہو گا حکومت اس منصوبے میں بدعنوانی کے مرتکب افراد سے لوٹی دولت واپس لینے کے ساتھ ذمہ دار ان کو انصاف کے کٹہرے میں بھی لائے تاکہ سرکاری ٹھیکوں میں لوٹ مار کا سلسلہ تھم سکے۔
نیو اسلام آباد ایئر پورٹ منصوبے میں 20ارب کی کرپشن
جمعه 06 مارچ 2020ء
پارلیمانی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں اسلام آباد نیو ایئر پورٹ میں ترقیاتی کاموں پر کنٹریکٹر کو 20ارب کی غیر قانونی ادائیگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ نیو اسلام آباد ایئر پورٹ منصوبہ اپنے آغاز سے ہی کرپشن اور بدانتظامی کے انکشافات کی زد میں رہا ہے۔8سال کی مدت میں مکمل ہونے والے اس منصوبے کی لاگت تخمینے سے 68ارب زائد رہی ،مگر کام بھی مکمل نہ ہو سکا۔ سابق حکومت پیپلز پارٹی کی حکومت پر کرپشن کے الزامات لگاتی رہی تو میاں نواز شریف کے دور میں دیے گئے صرف ایک ٹھیکے میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے ایک ارب پر ہاتھ صاف کرنے کا الزام لگایا ، کام کا معیار یہ تھا کہ افتتاح کے بعد پہلی بارش میں ہی ایئر پورٹ جھیل کا منظر پیش کرنے لگا تھا۔ اس وقت بھی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے تعمیراتی کاموں اور ادائیگیوں کی جانچ پڑتال کے لئے ایف آئی اے اور نیب کو ذمہ داری سونپی تھی مگر بدقسمتی سے گزشتہ دونوں ادوار میں ذمہ داران کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہو سکی۔ اب ایک بار پھر صرف 20ارب کی خطیر رقم کی ادائیگی کے ریکارڈ نہ ہونے کا معاملہ سامنے آیا ہے حالانکہ پارلیمانی کمیٹی کی سربراہی سابق حکومت کے رکن اسمبلی کر رہے ہیں۔ بہتر ہو گا حکومت اس منصوبے میں بدعنوانی کے مرتکب افراد سے لوٹی دولت واپس لینے کے ساتھ ذمہ دار ان کو انصاف کے کٹہرے میں بھی لائے تاکہ سرکاری ٹھیکوں میں لوٹ مار کا سلسلہ تھم سکے۔
آج کے کالم
یہ کالم روزنامہ ٩٢نیوز میں جمعه 06 مارچ 2020ء کو شایع کیا گیا
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں