لاہور(انور حسین سمرائ) بینک آف پنجاب کے نئے تعینات ہونے والے صدر طالب رضوی کی ایک ماہ گزرنے کے باوجود سٹیٹ بینک اور انٹیلی جنس ایجنسیوں سے تعلیمی قابلیت، تجربہ اور شہرت کی تصدیق و کلیئرنس نہ ہوسکی،جس کی وجہ سے وہ اپنے عہدے کا چارج نہیں لے سکے ،بینک انتظامیہ میں تشویش پائی جانے لگی ہے ۔ روزنامہ 92نیوز کی تحقیقات کے مطابق محکمہ خزانہ پنجاب نے 26اپریل کو طالب رضوی کی بطور صدر بینک آف پنجاب تعیناتی کا حکم نامہ جاری کیا تھا ۔ نامزد صدر بینک آف پنجاب نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور گورنر پنجاب چودھری سرور سے تعارفی ملاقاتیں بھی کیں۔ بینک کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا ہے کہ جس دن پنجاب حکومت نے طالب رضوی کی تعیناتی کا حکم نامہ جاری کیا تو بینک کے سیکرٹری نے تمام ضروری کاغذات ، اسناد اور تجربے کے سرٹیفکیٹس تصدیق و کلیئرنس کے لئے سٹیٹ بینک کو بھجوادیئے ۔ اہلکار نے مزید بتایا کہ سٹیٹ بینک فٹ اینڈ پراپر پالیسی کے تحت کسی بھی بینک کے نئے تعینات ہونے والے صدر کی تعلیمی قابلیت، تجربہ کی تصدیق خود کرتا ہے لیکن اس کی شہرت ، ماضی میں کسی مالی سکینڈل میں ملوث ہونے کی کلیئرنس انٹیلی جنس ایجنسیوں سے کراتا ہے ، ایک ماہ سے زائد ہوچکا، نئے تعینات ہونے والے صدر کی ابھی تک سٹیٹ بینک اور انٹیلی جنس ایجنسیوں سے تصدیق و کلیئرنس نہیں ہوسکی۔ مستقل صدر نہ ہونے کی وجہ سے بینک کے اہم مالیاتی و انتظامی امور میں پیش رفت سست روی کا شکار ہے ۔ روزنامہ 92نیوز کی تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ بینک آف پنجاب کے ایک سابق صدر ہمیش خان کرپشن، بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر جیل کاٹ چکے ہیں۔ ہمیش خان کو سابق وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی نے بلا اشتہار سیاسی وابستگی پر صدر تعینات کیا تھا جبکہ دوسرے سابق صدر بینک آف پنجاب نعیم الدین کے خلاف شیئرز کی ان سائیڈ ٹریڈنگ، غیر قانونی بھرتیاں کرنے ، بلاوجہ برانچیں کھولنے کی تحقیقات جاری ہیں۔