میرے عزیز ہم وطنوں اور وطن سے دُور اللہ تعالیٰ کی وسیع و عریض سر زمین پر آباد فرزندان و دُختران پاکستان کو نیا سال مبارک ہواور اُن لوگوں کو بھی جن کے لئے نئے سال کا سورج کبھی بھی زندگی کی حرارت لے کر طلوع نہیں ہوتا۔ تاہم ہر سال ہم سب اپنے اور پیاروں کے لئے دُعائیں مانگتے ہیں ۔ مَیں نے بھی اپنے اور اپنے پیاروں کے ساتھ ساتھ اپنے پیارے پاکستان کی سلامتی اور خُوشحالی کے لئے دُعائیں مانگی ہیں ۔ معزز قارئین!۔ آپ نے بھی اپنے اپنے انداز میں دُعائیں مانگی ہوں گی ؟ ۔ مَیں نے یکم جنوری 2018ء کا سورج طلوع ہوتے ہی اپنی تصّور کی آنکھ سے بعض ’’ بڑے لوگوں‘‘ کی دُعائیں ریکارڈ کی ہیں ۔ آج کا کالم مَیں اُنہی ’’ بڑے لوگوں‘‘ کی دُعائوں سے سجا رہا ہُوں ۔ ’’گر قبول اُفتد، زہے عزّ و شَرف ‘‘۔ وزیراعظم عمران خان ’’یا ربّ اُلعزت !۔ مَیں آپ کا شکر گُزار ہُوںکہ ’’ 22 سال کی جدوجہد کے بعد مَیں آج وزارتِ عظمیٰ کا جُھولا جُھول رہا ہُوں۔ مَیں ’’ریاست ِ پاکستان ‘‘ کو ’’ ریاست ِ مدینہ‘‘ بنانا چاہتا ہُوں ۔ مجھے بعض عُلماء اور غیر عُلماء حضرات نے بتایا ہے کہ ’’ رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم نے یہودیوں کے ساتھ ’’ میثاقِ مدینہ‘‘ سے پہلے انصارِ مدؔینہ اور مہاجرین ؔمکہ میں رشتۂ مواخات ( بھائی چارا) قائم کردِیا تھا جس کی رُو سے انصارِ مدینہ نے اپنی آدھی دولت اور جائیداد مہاجرین مکہ میں بانٹ دِی تھی ۔ اب مَیں کیا کروں ؟۔ مَیں نہیں جانتا کہ میرے کہنے پر میری جماعت ’’پاکستان تحریک انصاف ‘‘ اور اُس کی اتحادی جماعتوں کے قائدین / حکومت میں شامل عہدیداروں سے اپنی اپنی آدھی دولت اور جائیداد پاکستان کے 60 فیصد غریبوں میں بانٹنے کے لئے راضی ہو جائیں گے یا نہیں؟۔ یا اللہ !۔ اگر مَیں اپنی آدھی دولت اور جائیداد غریبوں میں بانٹ بھی دُوں تو یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ ’’ لندن میں میرے دونوں بیٹوں سلیمان عیسیٰ خان اور قاسم خان نے اپنی والدہ (میری سابقہ بیوی ) جمائما گولڈ سمتھ کے کہنے پر لندن کی کسی عدالت میں میرے اِس فیصلے کے خلاف مقدمہ دائر کردِیا تو مَیں کیا کروں گا؟‘‘ ۔ اے مالکِ کائنات !۔ میرے مشکل کُشا تو آپ کے سِوا کوئی اور نہیں ‘‘ ۔ صدر عارف اُلرحمن علوی ’’اے میرے خالق اور مالکِ ارض و سما!۔ مَیں کِتنا خُوش قسمت ہُوں کہ ’’ دُنیا کی واحد اسلامی ایٹمی طاقت پاکستان کا منتخب صدر ہُوں ۔ مجھے پہلی بار اپنے اہل و عیال ، ذاتی محافظوں اور پروٹوکول آفیسرز کے ساتھ عمرہ کی سعادت حاصل ہوئی اور آپ کے فضل و کرم سے خادمِ حرمینِ شریفین نے میرا خانۂ کعبہ اور روضۂ رسول ؐ کے اندر بھی داخل ہونے کا انتظام کردِیا تھا لیکن مَیں کیا کروں کہ’’ آئین پاکستان کے تحت مجھے تواُتنے ہی اختیارات حاصل ہیں جو سابق صدر جناب ممنون حسین صاحب کو حاصل تھے؟‘‘۔ میاں ثاقب نثار ’’اے مالکِ کائنات !۔ میری کیفیت تو اُس درویش کی سی ہے جس نے کہا تھا کہ … فقیرانہ آئے صدا کر چلے! میاں خُوش رہو ہم دُعا کر چلے! یا اللہ!۔ مَیں نے کُرسی پر بیٹھ کرجو کرنا تھا کردِیا اور کُرسی سے اُترنے کے بعد بھی اِسی طرح کے کام کرتا رہوں گا ، اِنصاف کے دِن فیصلہ آپ کو کرنا ہوگا کہ مَیں نے کیا کِیا اور کیا نہیں کِیا؟۔ مجھے توفیق دیںکہ مَیں اپنا مشن جاری رکھوں اور میرے جانشین چیف جسٹس آف پاکستان بھی میری تقلید کریں ‘‘۔ جنرل قمر جاوید باجوہ ’’اے مالکِ کائنات!۔ مَیں نے تو پاک فوج میں بھرتی ہونے سے لے کر چیف آف آرمی سٹاف بننے تک علاّمہ اقبالؒ کے اِسی پیغام پر عمل کرنے کی کوشش کی اور اپنے ماتحت فوجی افسران کو بھی یہی ہدایت کی تھی / ہے کہ … شہادت ہے مطلُوب و مقصود ِ مومن! نہ مالِ غنیمت نہ کِشور کُشائی ! اللہ جی ! ۔ میری تو بس اتنی سی خواہش ہے کہ ’’ یوم حشر کو پاکستان کا ہر فوجی جوان اور افسر آپ کے سامنے سُر خرو ہو‘‘۔ میاں نواز شریف ’’اللہ میاں جی !۔ مَیں بھی اپنی پیدائش کے بعد سے میاں ؔ کہلاتا ہُوں اور میرے خاندان کی ساری نرینہ اولاد بھی ۔ میرا پورا نام میاں محمدؔنواز شریف ہے لیکن لوگ مجھے بھارت کے وزیراعظم شری نریندر مودی ؔ سے دوستی کی وجہ سے مودی نوؔاز کہتے ہیں ۔ مجھے سات سال کی سزا ہو چکی ہے ۔ پانامہ لیکس کیس میں سزا یافتہ میری بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر ضمانت پر ہیں اور دونوں بیٹے حسن نواز اور حسین نواز مفرور۔ اللہ میاں جی!۔ آپ کو رحمتہ اُللعالمین ؐ کے نواسوں امام حسن ؑ اور امام حسین ؑ کا واسطہ کہ ’’ عیسائی ملک برطانیہ میں میرے بیٹوں کی حفاظت کا بندوبست کردیں‘‘۔ شاہد خاقان عباسی ’’یا ربِ عظیم !۔ مَیں آپ کا شکر گزار ہُوں کہ ’’ مجھے 9 مہینے تک پاکستان کی وزارتِ عظمیٰ نصیب ہُوئی‘‘ لیکن مجھے بنو عباس کے وہ خُلفاء (حکمران ) بہت یاد آتے ہیں جو لمبے عرصے تک اقتدار میں رہے ۔ مَیں نے تو، ’’ سیاسی ہم آہنگی‘‘ کے جذبے سے تحریکِ پاکستان کی مخالف جماعت ’’ جمعیت عُلمائے ہِند‘‘ کی باقیات مفتی محمود صاحب کی 37 ویں برسی پر وزیراعظم ہائوس کی دیوار پر نصب ’’ یاد گارِ لوح مفتی محمود‘‘ کی نقاب کُشائی کی تھی ؟۔ مفتی محمود صاحب کا تو اِتنا ہی قصور تھا کہ اُنہوں نے قیام پاکستان کے بعد یہ اقبالی بیان دِیا تھا کہ ’’ خُدا کا شکر ہے کہ ہم پاکستان بنانے کے گناہ میں شامل نہیں تھے !‘‘۔ بعض عُلماء نے تو اِس طرح کا اعتراف بھی نہیں کِیا تھا؟‘‘۔ آصف زرداری ’’اللہ سائیں!۔ مَیں بھی چھوٹے پیمانے پر ایک سائیں ؔتھا لیکن کیا کرتا ؟ پاکستان کے بہت بڑے لیڈر ذوالفقار علی بھٹو کے داماد اور اُن کی نامور بیٹی کے شوہر کی حیثیت سے مجھے کچھ نہ کچھ تو کرنا تھا۔ مَیں نے نواسۂ ذوالفقار علی بھٹواور اپنے اور فرزندِ بے نظیر بھٹو بلاول زرداری کو بھٹوؔ بنا کر قوم کے سامنے پیش کردِیا ہے ۔ یا ربّ اُلعالمین !۔ آپ مجھ پر مہربانی کریں کہ جِس طرح مُغل بادشاہ ظہیر اُلدّین بابر نے اپنے بیمار بیٹے شہزادہ نصیر اُلدّین ہمایوں کی چارپائی کے ارد گرد چکر کاٹ کر آپ سے دُعا کی تھی کہ ’’ یا پروردگار! ۔ آپ میرے بیٹے کو صحت یاب کردیں ، مَیں اُس کی جگہ مرنے کو تیار ہُوں اور آپ نے وہ دُعا قبول کرلی تھی۔ میرے بعد مجھے کوئی شہید ؔ کہے یا غازی ؔ مجھے کیا ؟ ۔ بس میری تو یہی خواہش ہے کہ میرا فرزند اپنے نانا اور والدہ کی طرح بڑا لیڈر بن جائے اور غازی کہلائے ،اللہ سائیں!‘‘۔ میاں شہباز شریف ’’اللہ میاں جی !۔ مَیں بھی چھوٹا سا میاں ؔ ہُوں اور اپنے بڑے ؔمیاں کے بعد مسلم لیگ (ن) کا منتخب قائد ہُوں ۔ آپ جانتے ہیں کہ ’’ مَیں نے کوئی کرپشن کی ہے یا نہیں؟‘‘۔ اِس کا فیصلہ آپ یومِ حشر تک "Pending" رکھیں !۔ یا ربّ اُلعزت !۔ قیام پاکستان سے لے کر اب تک ملک میں اسلامی شریعت نافذ نہیں ہوسکی ، اگر مَیں نے ’’بڑے میاں‘‘ کے حکم پر مولانا فضل اُلرحمن کو صدرِ پاکستان منتخب کرانے کی کوشش کی تو اُس میں میرا کیا قصور؟۔ اے پروردگار!۔ مَیں نے بزرگوں سے سُنا ہے کہ ’’اللہ میاں گنہگاروں کے لئے توبہ کا دروازہ ہمیشہ کُھلا رکھتیہیں‘‘۔ میرے لئے یہ دروازہ کب کُھلے گا ،میرے مولا؟‘‘۔ مولانا فضل اُلرحمن ’’یا مالکِ یوم اُلدّین ! مَیں تو دِین کو فروغ دینے والوں کی اولاد ہُوں لیکن اِس کے باوجود مَیں پاکستان کا صدر منتخب ہوتے ہوتے کیوں رہ گیا؟۔ اگر مَیں صدرِ پاکستان منتخب ہو کر شریعت نافذ کر دیتا تو ، میرا بھی نام روشن ہو جاتا۔ یہ کیا ہُوا کہ سیکولر ذہن کا عمران خان اِسلامیہ ؔجمہوریہ پاکستان کا وزیراعظم ہے اور اپنی مرضی سے ’’ ریاستِ پاکستان ‘‘ کو ’’ریاستِ مدینہ‘‘ بنانے کی تیاری کر رہا ہے ؟۔ مَیں نہیں ہونے دوں گا ‘‘۔ بلاول بھٹو زرداری ’’اللہ سائیں!۔ 2013ء کے عام انتخابات سے پہلے مَیں نے سندھ کے عوام کو یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ … مَرسوں ، مَرسوں ، سندھ نہ ڈیسوں! یا اللہ!۔ آپ مجھے اتنی طاقت دے دیں کہ مَیں پاکستان کے عوام کو یہ نعرہ دے سکوں کہ … ’’مَرسوں ، مَرسوں ، پاکستان نہ ڈیسوں!‘‘