لاہور(عثمان علی)صوبائی حکومت کی جانب سے پیش کیے جانے والے مالی سال 2019/20 بجٹ میں محکمہ آثار قدیمہ کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی مد میں 350ملین رکھے گئے ہیں جو کہ گزشتہ مالی سال 2018/19کی نسبت 150ملین روپے زیادہ ہیں گزشتہ مالی سال سالانہ ترقیاتی پروگرام کی مد میں 200ملین روپے مختص کیے گئے تھے ۔رواں مالی سال 34سکیموں کے لیے 350ملین روپے رکھے گئے ہیں جن میں 280ملین روپے کے قریب جاری سکیموں جبکہ 70ملین روپے کے قریب نئی سکیموں کیلئے مختص کئے گئے ۔ 350ملین روپے کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی ترجیحات میں بین الاقوامی معیار کے مطابق ثقافتی اقدار کو محفوظ اور بحال کرنا،آرکیالوجیکل سائٹس کی اپ گریڈیشن ،نادر نوادرات کو محفوظ کرنااور آرکیالوجیکل میوزیم کا قیام،ہومین ریسورس کی استعدادکار میں اضافہ عوامی سہولیات کو مہیاکرنا شامل ہیں ۔مالی سال 2019/20کے بجٹ میں جو نئی اقدامات تجویز کیے گئے ہیں ان میں واہ کینٹ میں لوسر باؤلی کے تحفظ اور بحالی، اوکاڑہ میں واقع میر چاکر خان مقبرہ کی بحالی ،تحفظ،اور ستگرہ کی دیواروں کو مضبوط کرنا،ملتان میں شاہ علی اکبرمیانی کے مقبرہ کی بحالی و تحفظ،قادر پورمیں واقع چٹی مسجد کی بحالی و تحفظ،آکیالوجیکل سائٹس و تاریخی مقامات کا سروے اور ان کی دستاویزاتی شکل میں محفوظ کرنا،پنجاب کی اہم سائٹس پر عوامی سہولیات کی اپ گریڈیشن اور منور کرناجبکہ شالامار باغ کے حوالے سے یونیسکو کے ری ایکٹومانیٹرنگ میشن کی تجاویز پر عمل درآمدکے سٹیڈی کروانا شامل ہیں ۔