لاہور(اشرف مجید)پنجاب حکومت کی جانب سے میٹرو بسوں کی حالت کو مد نظر رکھتے ہوئے غیر ملکی کمپنی کے ساتھ معاہدے میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے جس پر غیر ملکی کمپنی البیراک کی جانب سے بسوں کی دیکھ بھال کا کام بند کر دیا گیا ہے ،جس سے نہ صرف بسوں کی حالت مزید خستہ ہونا شروع ہوگئی، لاہور میں 64 بسوں میں 80 فیصد کے اے سی خراب ہیں، اسی بنا پر 15 ڈرائیور کمپنی کو چھوڑ کر چلے گئے ہیں، پنجاب حکومت اب تک لاہور میٹرو بس کمپنی کو 12ارب سے زائد رقم سبسڈی کی مد میں ادا کر چکی ہے ، اگلے سال پہلا معاہدہ ختم ہو گا ، سابق حکومت کی جانب سے لاہور میں ستمبر 2012 میں غیر ملکی کمپنی البیراک کے ساتھ میٹرو بسیں چلانے کا 8سالہ معاہدہ کیا گیا تھا ، 7 سال مکمل ہو چکے ، البیراک پنجاب حکومت سے سالانہ تقریباًایک ارب 70کروڑ کے حساب سے 12ارب روپے لے چکی ، ذ رائع کے مطابق غیر ملکی کمپنی کی جانب سے ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے افسران سے رابطے شروع کئے گئے تاکہ معاہدے میں توسیع ہو جائے ، پنجاب حکومت کو بسوں کی حالت زار سے متعلق رپورٹ دی گئی کہ متعلقہ کمپنی کی جانب سے انہیں درست نہیں کرایا جا رہا ، پنجاب حکومت بسوں کی حالت زار دیکھتے ہوئے معاہدے کو مزید نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا ، جس کا متعلقہ اتھارٹی اور کمپنی کو اشارہ بھی دے دیاگیا ، اس صورت حال میں بس کمپنی نے ایک سال سے بسوں کی دیکھ بھال بند کردی اور خراب ہونے والی چیزوں کو درست کرانے میں ٹال مٹول سے کام لینا شروع کردیا ہے ۔ کمپنی چھوڑ جانے والے ڈرائیوروں کی جگہ نئے ڈرائیورز کو ایک سال کیلئے بھرتی کرنے کی کوشش کر ر ہی ہے ، ذرائع کے مطابق لاہور میٹرو بس سسٹم کے حوالے سے موجودہ حکومت کے آئندہ فیصلے کے اثرات جون 2015میں شروع ہونے والی راولپنڈی میٹرو بس سسٹم اور 2017میں شروع ہونے والی ملتان میٹرو بس سسٹم پر بھی پڑیں گے ، ما س ٹرانزٹ اتھارٹی کے جنرل مینجر آپریشن محمد عزیر نے روزنامہ 92سے گفتگو کرتے ہوئے کہا معاہدے میں توسیع سے متعلق سوچ بچار ہو رہی ہے ، اگر بسوں کی حالت کمپنی درست رکھے گی تو معاہدے میں توسیع ہو سکتی ہے ۔