جنوبی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملہ کے نتیجے میں پاک فوج کے 4جوان شہید ہو گئے جبکہ جوابی حملے میں چار دہشت گرد مارے گئے ۔شمالی اور جنوبی وزیرستان میں امن قائم کرنے کے لئے افواج پاکستان نے بھاری قیمت چکائی ہے، اس دھرتی پر کئی سپوتوں نے جانیں قربان کی ہیں لیکن ابھی تک یہ سلسلہ تھمنے کو نہیں آ رہا۔ ہمارا ازلی دشمن بھارت نہ صرف بلوچستان میں بدامنی پھیلا رہا ہے بلکہ افغانستان کے راستے قبائلی علاقہ جات کو بھی ٹارگٹ کئے ہوئے ہے۔ آئے دن ایک دو جوان پاک دھرتی پر جان قربان کرتے ہیں، گو اس سلسلے میں حکومت پاکستان نے افغان حکومت سے بات چیت کی ہے لیکن یوں محسوس ہوتا ہے جیسے یہ افغان حکومت کے بس کا کام نہیں کیونکہ اشرف غنی کا اقتدار خود نیٹو افواج کی بیساکھیوں پر کھڑا ہے ،ان کی اپنی رٹ صدارتی محل کے سائے تک محدود ہے۔ اس لئے حکومت پاکستان افغانستان میں موجود نیٹو افواج کے سربراہ سے براہ راست بات چیت کرے اور اسے پاکستان مخالف اتحاد ثلاثہ کے بارے ثبوت فراہم کرے۔ افغانستان میں را کے کیمپوں اور ان میں موجود دہشت گردوں کے بارے آگاہ کیا جائے، کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گردوں کے بارے اسے معلومات فراہم کی جائیں تاکہ نیٹو اتحاد ان کے خلاف کارروائی کر کے ان کے محفوظ ٹھکانے ختم کرے۔ اس کے بغیر شمالی اور جنوبی وزیرستان سے دہشت گردوں کا خاتمہ مشکل ہے۔