سرینگر، نئی دہلی (نیوزایجنسیاں )مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قبضے اور بھارت کی طرف سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کیخلاف جمعہ کو مختلف علاقوں میں زبردست مظاہرے کیے گئے ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نماز جمعہ کے فوراً بعد لوگ سرینگر، بڈگام ، گاندر بل ، اسلام آباد ، پلوامہ، کولگام، شوپیاں ، بانڈی پورہ ، بارہمولہ، کپواڑہ اور دیگر علاقوں میں سڑکوں پرنکل آئے اور آزادی اور پاکستان کے حق میں اور بھارت کے خلاف فلک شگاف نعرے لگائے ۔ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے مختلف مقامات پر مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے داغے اور پیلٹ چلائے جس کے نتیجے میں متعدد افرادزخمی ہو گئے ۔ قابض انتظامیہ نے مظاہروں اور سونہ وار سرینگر میں قائم اقوام متحدہ کے دفتر کی طرف مارچ کو روکنے کیلئے شہر میں کرفیو اور پابندیاں نافذ کر دی تھیں۔ مارچ کی کال مزاحمتی یوتھ لیگ نے دی تھی ۔ انتظامیہ نے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور دیگر مساجد اور خانقاہوں میں لوگوں کو پانچ اگست کے بعد سے مسلسل گیارہویں ہفتے بھی نماز جمعہ ادا نہ کرنے دی۔ دریں اثنا بھارتی فوجی محاصرے ، انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل فون سروس کی معطلی کے باعث جمعہ کو75ویں رو ز بھی مقبوضہ وادی میں نظام زندگی مفلوج رہا ۔بھارتی سنٹرل بیورو آف انسویسٹی گیشن(سی بی آئی ) نے حریت رہنما جاوید احمد میر کو تین دہائیوں پرانے ایک جھوٹے مقدمے میں سرینگر میں ان کے گھر پر چھاپہ مار کر گرفتار کرلیا جس کے بعد انہیں وادی سے باہر منتقل کیا گیا۔ بھارتی فوج نے ضلع ڈوڈہ سے ہارون عباس المعروف معین الاسلام سمیت کئی آزادی پسند کارکنوں کو گرفتار کرلیا ۔دریں اثناء ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارتی حکام کی طرف سے حالیہ لاک ڈائون کے دوران شہریوں، سیاستدانوں اور یہاں تک کہ بچوں کو جبری حراست میں لینے کی واضح دستاویز ات پیش کی ہیں ۔ پچھلے چھ ہفتوں میں مقبوضہ کشمیر میں مختلف لوگوں سے بات چیت کرنے کے بعد ایمنسٹی نے ایک رپورٹ تیار کی ہے اور بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ بغیر کسی الزام یا مقدمے کے تمام نظربندوں کو فوری رہاکیا جائے ۔ ایمنسٹی نے کہا اگرچہ کچھ موبائل نیٹ ورک کو بحال کردیا گیا ہے لیکن مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ سروسز دستیاب نہیں ۔ عوام کی آمدورفت کے راستے بند رکھنے سے لوگ گھروں تک محدود ہیں اور مواصلات پر پابندی کا جموں و کشمیر میں صحت کی دیکھ بھال اور آزادی صحافت پر بھی برا اثر پڑ رہا ہے ۔ایمنسٹی نے اپنی رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ لوگوں پر وحشیانہ طاقت کے استعمال کی بھی نشاندہی کی ہے ۔