اسلام آباد، فیصل آباد، رحیم یار خان ، لاہور ( سپشل رپورٹرز، خصوصی رپورٹر، سٹی رپورٹر ، نیوز رپورٹر) ڈہرکی میں ٹرین حادثہ کے باعث اموات بڑھ کر 62 ہوگئیں،100 کے لگ بھگ زخمی ہیں، منگل کو وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے رحیم یار خان میں شیخ زاید ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت کی ، اس دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا حادثے میں انسانی جانوں سے کھیلنے والوں کو نشان عبرت بنائیں گے ، ریلوے کے کرپٹ افسران کے خلاف جہاد کا اعلان کر دیا ، خدا کی قسم کھاتا ہو کرپشن کے خلاف جاری جہاد کو منطقی انجام تک پہنچاوں گا، عملے کی بجائے ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی ہوگی ، کل تک رپورٹ مرتب اور ذمہ داروں کا تعین ہوگا، وزیراعظم عمران خان کو حقائق سے آگاہ کر دیا ، سکھر ڈویژن کا ریلوے ٹریک بوسیدہ ہو چکا ، جائے حادثے پر رات بھر رہا ہوں، ریسکیو عملہ اور ریلوے کے مزدروں کو سلام پیش کرتا ہوں ، سگنل سسٹم کی ناکامی اور بروقت اقدام نہ اٹھانے کے باعث حادثہ سنگین ہوا،وزیر ریلوے نے کہا سگنل سسٹم پر قوم کا 20 ارب روپیہ خرچ ہو چکا ، سگنل سسٹم ابھی تک مکمل فعال نہیں ہو سکا ، 1971 کا بنا ہوا ٹریک 30 سال بعد تبدیل ہونا تھا جو نہ ہوا، اس کا ذمہ دار کون ہے ، ٹریک کو خود تیار کروں یا ایم ایل ون کا انتظار کروں وزیر اعظم اور اسد عمر کو بتا دیا۔ اس حوالے سے فیصلہ کل ہوگا۔ریلوے بند کرنا پڑی تو دیر نہیں لگائیں گے ۔ٹرین حادثے کی اعلی سطح انکوائری کمیٹی کی رپورٹ بدھ کے روز لاہور ریلوے ہیڈ کواٹر ز میں میڈیا کے سامنے پیش کی جائے گی ۔قبل ازیں وزیر ریلوے اعظم خان سواتی، چیئرمین ریلوے حبیب الرحمن گیلانی اور سی ای او ریلوے نثار احمد میمن ساری رات ریلیف آپریشن کی نگرانی کر تے رہے ،ریلوے ترجمان کے مطابق ریلوے اپ ٹریک بحال کر دیا گیا، پہلی ٹرین بہائوالدین زکریا منزل کی جانب روانہ کردی گئی۔ڈاؤن ٹریک سے بھی جلد بحال کردیا جائے گا، پسنجر ٹرین کی آمدورفت شر وع ہوچکی ،فریٹ کی آمدورفت کا سلسلہ بھی کل تک نارمل ہوجائے گا، جاں بحق ہونیوالوں میں سے 9 کی شناخت نہیں ہوسکی، شیخ زید ہسپتال میں 23 زیر علاج ہیں اور 5 کی حالت نازک ہے ، حادثہ میں شہید دنیاپور کے نواحی چک374ڈبلیو بی کے رہائشی ائر فورس کے جوان شہروز ارشد کی نماز جنازہ آبائی گاؤں میں ادا کردی گئی، 20 سالہ شہروز ارشد ائیر فورس میں ڈیڑھ سال سے اپنے فرائض انجام دے رہے تھے ۔ائیر فورس کے جوانوں اور افسران نے اپنے اعلی افسران کی جانب سے قبر پر پھول رکھے اور سلامی پیش کی، وہاڑی میں ٹبہ سلطانپور کے علاقے ظہیرآبادشہیدمیں حادثہ میں جاں بحق ایک خاندان کے چار افراد کی میتیں پہنچنے پر کہرام مچ گیا۔ چاروں کی نماز جنازہ ادا کردی گئی، انور اپنی بیٹی شہیلہ اور نواسیاں حریم،حفظہ اور نواسے سبحان کو کراچی سے لیکر واپس آ رہا تھا ۔ ٹرین حادثہ میں جاں بحق مانانوالہ کے ایک ہی خاندان کے چار افراد کی نماز جنازہ بھی آبائی گاؤں لمب والی میں ادا کردی گئی، ، شہید کانسٹیبل دلبر حسین کی تدفین جہانیاں کے مقامی قبرستان میں ، شہید کانسٹیبل علی ناصر کی تدفین چاہ بہار شاہ قبرستان ضلع کبیر والا میں کی گئی ۔دریں اثنا حادثہ کے بعد ریلوے حکام نے کراچی اور لاہور کے درمیان چلنے والی متعدد ٹرینوں کی روانگی منسوخ کر دی ، مسافروں کو دشواری کا سامنا کرنا پڑا، کئی ٹرینیں گھنٹوں تاخیر کا شکار رہیں۔ ٹرین حادثہ میں جاں بحق ہونیوالے ٹوبہ ٹیک سنگھ کے نواحی گاؤں 395 ج ب میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد اورریلوے ملازم احمد کی نمازجنازہ اداکرنے کے بعد سپردخاک کردیا گیا ۔