لاہور (فورم رپورٹ : رانا محمد عظیم ، محمد فاروق جوہری )وزیر اعظم عمران خان نے سعودی عرب کے ذریعے سے اسرائیل کی جارحیت پر بات کی لیکن صرف پاکستان کے بات کرنے سے کچھ نہیں ہو گا، سب مسلم ممالک کو کشمیر اور فلسطین پر ایک ہو نا ہو گا،امریکہ کے افغانستان سے انخلا سے پہلے غاصب اسرائیل و بھارت خطہ سے مسئلہ فلسطین اور کشمیر کو کھر چنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ امریکی امداد کے بغیر انکی بقا ممکن نہیں،اس وقت پوری دنیا میں تبدیلیاں آ رہی ہیں ،نئے اتحاد بن رہے ہیں، پاکستان ، ترکی اور ملائیشیا مستقبل میں کردار ادا کر سکتے ہیں ۔ ان خیالا ت کا اظہار خارجہ و عسکری امور کے ماہرین نے روزنامہ92نیوز فورم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سابق سیکر ٹری خارجہ شمشاد احمد خان نے کہا پاکستان فلسطین کے حوالے سے اپنا رول ادا کر رہا ہے ، وزیر اعظم عمران خان نے سعودی عرب کے ذریعے سے اسرائیل کی جارحیت پر بات کی اور اپنی خواہشات اور جذبات کو بیان کیا لیکن صرف پاکستان کے اکیلے اس پر بات کرنے سے کچھ نہیں ہو گا، پوری اسلامی دنیا کے 57ممالک کو اس پر بات کرنا ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف فلسطین بلکہ کشمیر پر بھی بات کرنا ہو گی کیونکہ فلسطین اور کشمیری عوام ظلم اور بربریت کا شکار ہیں ، اب وقت آ گیا کہ دونوں اقوام کی پریشانیوں کا خاتمہ ہونا چاہئے ۔معروف تجزیہ کار عبد اﷲ گل نے کہا امریکہ کے افغانستان سے انخلا سے پہلے غاصب اسرائیل و بھارت خطہ سے مسئلہ فلسطین اور کشمیر کو کھر چنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ امریکی امداد کے بغیر انکی بقا ممکن نہیں، امریکہ کی افغانستان میں ذلت آمیز شکست کو چھپانے کے لئے بھی فلسطین پر جارحیت شروع ہے ، اس وقت تمام امت اسلامیہ کے عوام اور قیادتوں کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے ، اگر یہ فضا برقرار رہی اور مسلم حکمرانوں نے قرآن کے مطابق جلد فیصلے نہ لئے تو ایک اور عرب سپرنگ شروع ہو سکتی ہے ۔جنرل (ر)محمد منشا نے کہا فلسطین کے معاملے پر مسلم دنیا کا کردار بہت مایوس کن رہا ہے لیکن امید کی جا سکتی ہے کہ حالات بہتر ہو جائیں گے کیونکہ کچھ گلوبل تبدیلیاں ہو رہی ہیں، نئی صف بندیاں ہو رہی ہیں اور نیا اتحاد بن رہا ہے ، اس نئی تبدیلیوں اور نئے اتحاد میں پاکستان، ملائشیا اور ترکی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔