اسلام آباد(وقائع نگار،سپیشل رپورٹر،خصوصی نیوز رپورٹر)سینٹ قائمہ کمیٹی توانائی کو بتایا گیا ہے کہ2019ء کے دوران واپڈا کے ایک لاکھ 98 ہزار ملازمین نے 5ارب 26 کروڑ روپے کے 29 کروڑ یونٹس مفت استعمال کیے ۔ قائمہ کمیٹی اجلاس چیئرمین سینیٹر فدا محمد کی زیر صدارت ہوا جس میں این ٹی ڈی سی کے 2010ء سے 2019ء کے دوران مکمل ہونیوالے منصوبوں سے بجلی کی ترسیل اور دیگر منصوبوں کی تفصیلات کے علاوہ این ٹی ڈی سی سے متعلق اہم امور اوربجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے افسروں اور ملازمین کو بجلی کے مفت یونٹ کی فراہمی کے معاملات زیر غور آئے ۔ کمیٹی نے لوڈشیڈنگ کے باعث عوام کو درپیش مسائل کا حل تلاش کرنے کیلئے متعلقہ اداروں پر زور دیا۔چیئرمین نے کہاکہ تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیتے ہوئے پالیسی سازی کی جائے ۔ کمیٹی نے کہا کہ واپڈا ملازمین کو مفت بجلی دینے کا نیا فارمولا لانے کی ضرورت ہے ، اگلے اجلاس میں مختلف آپشنز پیش کیے جائیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ کراچی میں بجلی کے بل پاکستان کے باقی علاقوں سے مختلف اور نرخ کم ہیں۔کمیٹی نے اس پر بھی رپورٹ طلب کر لی اور کہا کہ نرخوں میں فرق کی وجوہات بتائی جائیں۔سینٹ قائمہ کمیٹی مواصلات نے ایم ون موٹروے پر قائم سروس ا یریاز میں فروخت کی جانیوالے غیر معیاری اورمہنگی اشیا کا سخت نوٹس لے لیا ہے ۔قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر ہدایت اللہ کی صدارت میں ہوا۔ ورکنگ پیپرز کی بروقت عدم فراہمی کی وجہ سے 2ایجنڈا آئٹمزکو موخر کردیاگیا۔ رشکئی سروس ایریازکے باتھ رومز کی ناقص صفائی کے حوالے سے چیئرمین این ایچ اے نے کہا کہ موجودہ ٹھیکہ30جون کو ختم ہو گا ،نئے ٹھیکہ میں اضافی باتھ رومز اور دیگر بہتر چیزیں شامل کر لی جائیں گی، مزیدسروس ایریاز بنائے جائیں گے ۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ عوام نے ایم ٹیگ کو زیادہ قبول نہیں کیا ، کارڈ چارج نہیں کرتے اور غلط لائن میں کھڑے ہو کر رش کا سبب بنتے ہیں۔ چیئرمین نے تجویز دی کہ ایم ٹیگ والوں کو فائدہ دیکر بہتری لائی جا سکتی ہے ۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نے پیمرا کو ہدایت کی کہ تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرکے ویب چینلز کے رولز بنائے ۔ قائمہ کمیٹی اطلاعات کا اجلاس چیئرمین جاوید لطیف کی زیر صدارت ہوا ۔ چیئرمین پیمرا سلیم بیگ ، ایم ڈی اے پی پی طارق محمود ، وزارت اطلاعات حکام نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔کمیٹی نے اے پی پی ترمیمی بل2019ء اور پریس کونسل آف پاکستان ترمیمی بل 2019ء کو اتفاق رائے سے منظور کرلیا ، بل کے مطابق دونوں ذیلی ادارے 6 ماہ میں اپنے رولز کی تشکیل کرینگے ۔