اسلام آباد ( سپیشل رپورٹر؍اے پی پی) وفاقی کابینہ نے ملک بھر کی جیلوں میں غریب اور پسے ہوئے قیدیوں کی قانونی امداد اور جرمانوں کی ادائیگی کیلئے کمیٹی جبکہ قومی شاہرات پر سفر کو زیادہ محفوظ بنانے کیلئے نیشنل روڈ سیفٹی کونسل کے قیام، فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز فائونڈیشن کو فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ اتھارٹی بنانے کی منظوری دیدی،وزیراعظم نے روٹی اور نان مہنگا ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایات دی ہیں کہ روٹی اور آٹا کی قیمت کے بڑھنے کے عوامل کو اپنی جگہ پر واپس لایا جائے ۔منگل کو وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کابینہ نے بلوچستان اور وزیرستان میں شہید ہونے والے پاک فوج کے جوانوں اور راولپنڈی میں تربیتی طیارہ حادثے میں شہید ہونے والے افراد کیلئے فاتحہ خوانی کی۔ کابینہ نے قیدیوں کو مالی و قانونی معاونت فراہم کرنے کی غرض سے کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی، کمیٹی قانونی ماہر، سیکرٹری داخلہ، صوبائی ہوم سیکرٹریز اور آئی جیز جیل خانہ جات پر مشتمل ہو گی، کمیٹی ان قیدیوں کو معاونت فراہم کرے گی جو جرمانہ ادا کرنے کی سکت نہ رکھنے کی وجہ سے جیلوں میں قید ہیں۔انہوں نے بتایا کابینہ کی جانب سے چیف جسٹس کے اس اقدام کو سراہا گیا جس کی بدولت ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ سزا یافتہ افراد کی جانب سے دائر کردہ اپیلوں کے کیسز کی تعداد صفر ہو گئی ہے ۔ انہوں نے بتایا وزیراعظم عمران خان نے کابینہ ممبران کو ہدایت کی کہ وزرائاپنے اپنے متعلقہ محکموں اور وزارتوں کے توسط سے عوامی فلاح و بہبود کیلئے نئے اقدامات تجویز کریں، کابینہ نے رولز آف بزنس کے شیڈول (II) میں ترمیم کی منظوری دی، اس کے تحت موٹرویز کے معاملات و انتظام وزارت مواصلات کے سپرد کر دیئے گئے ، ترمیم کے تحت نیشنل روڈ سیفٹی کونسل کا قیام، نیشنل روڈ سیفٹی سٹیرنگ کمیٹی اور سیفٹی سیکرٹریٹ کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا، کامسیٹس انسٹی ٹیوٹ کو یونیورسٹی کا درجہ ملنے کے بعد متعلقہ حوالہ جات میں کامسیٹس یونیورسٹی کا اندراج کرنے کی منظوری دی گئی،کابینہ نے عمران ناصر خان کو منیجنگ ڈائریکٹر پاکستان ایگریکلچر سٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن تعینات کرنے ، قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے چیئرمین اور ممبران کی تعیناتی کیلئے اشتہار جاری کرنے ، قومی کمیشن برائے حقوق اطفال کے قیام کیلئے اشتہار جاری کرنے ،چیئرمین نیشنل کمیشن آن سٹیٹس آف ویمن کی تعیناتی کیلئے مناسب امیدوار کے انتخاب کیلئے اشتہار دینے ،ندا رضوان کو منیجنگ ڈائریکٹر انرجی ایفیشینسی اینڈ کنزرویشن اتھارٹی (نیکا) تعینات کرنے ، رانا عبدالجبار خان کو چیف ایگزیکٹو آفیسر آلٹرنیٹ انرجی ڈویلپمنٹ بورڈ تعینات کرنے ،ہوا بازی کے شعبے میں سروسز اور ریگولیٹری فنکشنز علیحدہ کرنے ، عارف احمد خان (سابق سیکرٹری وزارت خزانہ) کو چیف ایگزیکٹو ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی تعینات کرنے ، فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز فائونڈیشن کو فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ اتھارٹی بنانے کی منظوری دی۔انہوں نے بتایا کابینہ نے بے نامی انفارمیشن پراسیسنگ کمیٹی کے اراکین کی تعداد اور اہلیت کی شرائط،سوشل ویلفیئر اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سپیشل ایجوکیشن کے محکمہ جات وزارت انسانی حقوق کو منتقل کرنے کی بھی منظوری دی۔انہوں نے بتایا کابینہ نے دادو (سندھ) میں سیپکو اہلکار (ایس ڈی او) کے ساتھ بدسلوکی کے واقعہ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ واقعہ میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے ۔انہوں نے بتایا کابینہ نے کراچی میں حالیہ بارشوں اور عوام کو درپیش مسائل پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور ان مسائل کے فوری تدارک کیلئے اقدامات پر زور دیا۔ کابینہ کو وزیراعظم سٹیزن پورٹل کی پیش رفت پر بھی بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ اب تک رجسٹرڈ شدہ ممبران 10 لاکھ 41 ہزار ہیں، پورٹل پر 9 لاکھ 12 ہزار شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 7 لاکھ 59 ہزار حل کی گئیں، 3 لاکھ 34 ہزار درخواستیں پنجاب، 87 ہزارخیبر پختونخوا، 77 ہزار سندھ، 5 ہزار بلوچستان سے متعلق تھیں۔ فردوس عاشق اعوان نے بتایا صوبائی سطح پر صوبہ سندھ میں شکایات کے حل کا تناسب سب سے کم رہا ہے جو کہ محض تیس فیصد ہے ۔ انہوں نے کہا کابینہ کو ملک میں جاری نئے غربت سروے کی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا، وزیراعظم نے ہدایت کی کہ معذور افراد کیلئے ملازمتوں کے مختص کوٹے پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے ۔ کابینہ نے اس بات پر زور دیا کہ اسلام آباد اور اس کے مضافات میں کسی صورت غیر قانونی، غیر منظور شدہ اور بغیر کسی منصوبہ بندی ہائوسنگ سوسائٹیز و دیگر تعمیرات کی اجازت نہ دی جائے ۔ اسلام آباد کے ماسٹر پلان کے جائزے کے حوالے سے قائم شدہ کمیشن اور اب تک کی پیش رفت پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے آئندہ دو روز میں متعلقہ شعبہ جات سے منسلک ماہرین کا مشاورتی اجلاس بلانے کا بھی فیصلہ کیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا صدر مملکت کی جانب سے گفٹ اور انٹرٹینمنٹ الائونس کو کفایت شعاری مہم سے حذف کرنے سے متعلق معاملہ کابینہ کے ایجنڈے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کفایت شعاری مہم کے حوالے سے زیروٹالرننس ہے ، اس حوالے سے صدر مملکت کی غیر ملکی سربراہان اور وفود کی آمد سے متعلق گفٹ اور انٹرٹینمنٹ امور کو کیس ٹو کیس دیکھا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا وزیراعظم نے روٹی کی قیمت بڑھنے کا نوٹس لیا اور اس حوالے سے ہنگامی اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ گیس کے سلیپس بڑھنے ، آٹے کی مل سے دکاندار تک پہنچنے پر ٹرانسپورٹیشن میں اضافے کی بنائپر روٹی کی قیمت بڑھی ہے جس پر وزیراعظم نے ہدایات دیں کہ یہ معاملہ فوراً ای سی سی میں لے جایا جائے اور روٹی اور آٹا کی قیمت کے بڑھنے کے عوامل کو اپنی جگہ پر واپس لایا جائے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا مولانا فضل الرحمن آج کل ملین ملین کی باتیں کر رہے ہیں ، پندرہ سال سے وہ منسٹر انکلیو کے مزے لوٹ رہے تھے ،وہ ختم ہو گئے ہیں، انہیں وہ بہا ریں بھی یاد آ رہی ہیں، اسی لئے وہ مدارس کے بچوں کو اپنی سیاست کا ایندھن بنانے ، مذہب کے نام پر ذاتی درد کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں، عوام نے انہیں مسترد کر دیا ہے ، ان کے پاس ان باتوں کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے ۔ فردوس عاشق اعوان نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا صحافی کا کام صحافت کرنا ہے ، اگر صحافی سیاست کرے گا توسیاستدان کیا کرینگے ، عرفان صدیقی صحافی نہیں، سیاستدان ہیں اور سابقہ حکومت کے مشیر رہے ہیں، چھٹی والے دن انہیں جیل کے دروازے کھول کر نکالنے والے وزیراعظم ہی ہیں۔