اگلی پوسٹوں پرکیاجاناتھامودی 220 کلومیٹر پیچھے ہی اترااوربوجھل قدموں کے ساتھ لہہ میں ہی ایک فوجی بیس میںاپنی شکست خوردہ فوج کوبھاشن دیئے اور ایک جعلی ہسپتال کا دورہ کر کے فوٹو کھینچوائے جوپوری دنیامیں مودی اور اسکے ملک کے لئے جگ ہنسائی کاسبب بن گیا۔ طے یہ تھاکہ مودی لداخ کے اس ایریامیں جائیں گے جواب چینی گلوان وادی کے قریب پڑتا ہے اوراگلی پوسٹوں پرجاکرچین کے ہاتھوں مار کھائی اورپٹی ہوئی اپنی فوج کاحوصلہ بڑھانے کیلئے ان کے ساتھ کھاناکھائیں گے لیکن چینی فوج کے کڑے تیوردیکھ کرعین موقع پرپروگرام تبدیل ہواجس کے باعث 56انچ چھاتی کے حامل مودی اس وادی گلوان کوآخری باربھی حسرت کی نگاہ سے نہیں دیکھ پائے جس سے چینی فوج نے بھارتی قابض فوج کو پیچھے پچھاڑ دیا،اس پرقبضہ کیااورآج اس علاقے میں قابض بھارتی فوج شکست خوردگی اور ناامیدی کی تصویربنی ہوئی اپنے زخم چاٹ رہی ہے ۔ جس مقام سے مودی اپنی فوج کو بھاشن دے رہے تھے اور انکی تعریفوں کے پل باندھ رہے تھے یہاںسے وادی گلوان جس پراب چین کا قبضہ ہے سے 220 کلومیٹر دوری پرواقع ہے ۔واضح رہے کہ 16 جون 2020کی شب کو لداخ کے علاقے وادی گلوان میں چینی فوج کے ہاتھوں بھارتی فوج کے ایک کرنل سمیت بہار رجمنٹ کے درجنوں فوجی ہلاک جبکہ 76زخمی ہوئے واقعے کے 17 دن بعد 4جولائی 2020 جمعہ کومودی اپنی پٹی ہوئی سینا کے حال احوال پوچھنے لداخ پہنچے لیکن یہاں بھی وہ ایک ڈرامہ کر گئے وہ یہ کہ لہہ میں فوج نے قابض بھارتی فوج نے ایک جعلی ہسپتال بنارکھاتھاجس میں کوئی بیمار اہلکار موجود نہ تھابلکہ سب ہٹے کٹے اہلکاربیڈوں پر پڑے ہوئے تھے اور مودی یہ کہتے ہوئے ان کے ساتھ تصویریں بنائیں کہ یہ اہلکارچین کے ساتھ جھڑپ میں زخمی ہوئے تھے اورلہہ کے اس جعلی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔اس ڈرامہ سے بھارتیوں کویہ پیغام پہنچانا مقصود تھاکہ کہ تمہارے پردھان منتری سب کچھ چھوڑ کے لداخ کے ہسپتال میں زخمی فوجیوں کی عیادت کرنے لداخ پہنچے ۔ نریندر مودی کی فوجیوں کے ایک ہسپتال میں تصاویر کا سوشل میڈیا پر صارفین نے خوب مذاق اڑایااورجہاں یہ ڈرامہ رچایاگیااور اس ڈرامے میں اداکاری کرنے والے فوجی اہلکاروں کو رکھا گیا تھا اس جگہ پر سوال اٹھائے گئے ۔جس نے بھی اس ڈرامے کی تصاویردیکھیںاس نے مودی کی فوجیوں کے ساتھ اس ملاقات کو فوٹو اوپ یعنی صرف تصاویر کے غرض سے کیے جانیوالا دورہ قرار دیا ہے۔(جاری)