صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ بلوچستان میں پائیدار امن و ترقی کے لئے جامع قسم کی کارروائی ہونی چاہئے۔ ہمیں سوچنا چاہئے کہ امن مذاکرات سے آ سکتا ہے یاکہ آپریشن سے۔ پاکستان کی خوشحالی بلوچستان میں امن ا ور ترقی سے مشروط ہے۔ بلوچستان کی پسماندگی اور ملک دشمن عناصر کے بیرونی آقائوں کے ہاتھوں میں کھیلنے اور بلوچستان میں شدت پسندوں اور علیحدگی پسندوں کا گٹھ جوڑ قومی سلامتی کے لئے سنگین چیلنج بنتا جا رہا ہے۔ جہاں تک بلوچستان کی پسماندگی اور احساس محرومی کا معاملہ ہے تو حکومت نے اٹھارویں ترمیم کے ذریعے نہ صرف صوبے کے وسائل صوبائی حکومت کو سونپ دیے ہیں بلکہ ہردور حکومت میں وفاق کی طرف سے صوبے کی ترقی کے لئے خصوصی فنڈز بھی مہیا کئے جاتے رہے ہیں مگر بدقسمتی سے بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کو افغانستان اور بھارت کے خفیہ اداروں کی مالی معاونت اور مذہبی شدت پسندوں سے اتحاد صوبے کے امن میں مزید مشکلات پیدا کررہا ہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو صدر مملکت کا یہ کہنا بجا ہے کہ بلوچستان میں امن کے لئے جامع منصوبہ بندی کے بارے میں سوچنا پڑے گا جس کیلئے مذہبی شدت پسندی اور بیرونی مداخلت کو بھرپورطاقت سے کچلنے کے ساتھ مقامی بلوچوں کے جائز تحفظات کو دور کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ بہتر ہو گا حکومت عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لئے صوبے کی تعمیرو ترقی میں بلوچوں کو شامل کرے تاکہ بلوچ قوم کا احساس محرومی کم کرکے ملک کے سب سے بڑے صوبے کو پائیدار امن کی منزل پر گامزن کیا جا سکے۔