ورلڈ کپ کے فائنل میں جو سنسنی خیز لمحات ہوا کرتے ہیں‘ وہ اس بار دو مرتبہ آئے یعنی ناظرین نے ایک فائنل میں دو بار دل تھامے۔ نیوزی لینڈ اور انگلینڈ میں معمول کا فائنل برابر رہا‘ سپر اوور نے فیصلہ کیا اور یوں انگلینڈ کپ لے اڑا۔ بہرحال‘ ہمارا مسئلہ ورلڈ کپ نہیں‘ ایک پیش گوئی ہے جس کی بہت دھوم تھی اور ’’اندیشہ‘‘تھا کہ 90فیصد تو پوری ہو چکی‘ کہیں باقی دس فیصد بھی پوری نہ ہو جائے۔ یہ اندیشہ پورا ہونے سے بال بال بچا۔ ایک پیش گوئی تو پاکستان کے ایک ماہر نجوم نے’’فائنل اینڈ ڈیفی نیٹ‘‘ انداز میں کی تھی کہ فائنل بھارت جیتے گا۔ سو وہ تو سیمی فائنل سے پہلے ہی غلط ثابت ہوئی‘ ڈیفی نیٹلی غلط۔ لیکن تذکرہ اس کا نہیں‘ یہ جنوبی بھارت کے صوبے تامل ناڈو کے ماہر نجوم کا ذکر ہو رہا ہے۔ جس نے اس سال جنوری میں پیش گوئی کی تھی کہ بھارت ہار جائے گا۔ تب اس پر (دیش بھگتوں) نے برا منایا تھا۔ اس نوجوان آسٹرالوجر بالامی ہاسن نے یہ پیش گوئی بھی کی تھی کہ کون سی ٹیم کسے ہرائے گی اور حیرت انگیز طور پر ٹیمیں اسی حساب سے جیتیں۔ اس نے کہا تھا کہ آسٹریلیا‘ انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں ٹاپ پر آئیں گی اور ایسے ہی ہوا اور فائنل نیوزی لینڈ جیتے گا۔ چنانچہ سیمی فائنل کے بعد علم سیارگان پر یقین رکھنے والوں نے یقین کر لیا کہ نیوزی لینڈ ہی جیتے گا۔ بھارت کی شکست کی وجوہات بطور پیش گوئی اس نے یوں بتائیں کہ عطارد اور راھو (چاند کی ایک سمت) نیوزی لینڈ کے لئے جھکائو رکھتے ہیں۔ دونوں کھیل کے میدان میں اثر کے حامل ہیں۔ اس کی آخری پیش گوئی ٹھیک نہیں نکلی اگرچہ اسے سو فیصد غلط بھی نہیں کہا جا سکتا کہ نیوزی لینڈ جیتا نہیں تو ہارا بھی نہیں۔ فائنل اور سپر اوور میں بات برابر رہی۔ فیصلہ پوائنٹس پر ہوا۔ ٭٭٭٭٭ نوجوان بالا جی پیشے سے انجینئر ہیں لیکن علم نجوم میں مہارت رکھتے ہیں۔ پورے بھارت میں تامل ناڈو کے جوتشیوں اور زائچہ سازوں کو برتری حاصل ہے۔ ایک ایسے ہی زائچہ نگار نے ہمارے ایک بزرگ کو بتایا تھا کہ تمہارے بھائی کی موت ڈوب کر‘ تمہاری بستر علالت پر ہو گی اور ایسے ہی ہوا۔ نامور صحافی دیوان سنگھ مفتوں نے کسی ایسے جوتشی کا ذکر کیا تھا جس کے پاس ایک عجیب و غریب پستک تھی۔ بقول دیوان سنگھ‘ اس میں قیامت تک کے افراد کے حالات(جدول دار) لکھے ہوئے تھے اور جو باتیں انہوں نے جانچیں‘ وہ صحیح نکلیں۔اس کتاب کا تذکرہ ان کے بعد کسی سے سننے میں نہیں آیا۔ بھارت اس علم میں کہا جاتا ہے کہ کباّلہ Kabbalahکا علم رکھنے والے یہودی جادگروں کے بعد دنیا بھر میں سب سے آگے ہے۔ ٭٭٭٭٭ کباّلہ کی دو قسمیں ہیں۔ ایک میں جنات یا شیطانی ذریات بھیج کر لوگوں کو بیماری یا موت کا شکار بنایا جاتا ہے اور دوسرے میں غیب دانی کی جاتی ہے۔ غیب دانی کے ذریعے سے حاصل ہونے والی معلومات کے بعد نتائج کو حسب مرضی موڑنے کے لئے پھر جادو کا کھیل کھیلا جاتا ہے یہاں تقدیر حاوی رہتی ہے تین مثالیں پڑھنے والوں کو اچھی طرح معلوم ہیں‘ بطور تذکرہ ان کی ترتیب یوں ہے۔ فرعون کو جادوگروں نے بتا دیا تھا کہ بنی اسرائیل میں ایک بچہ پیدا ہو گا جو نظام کا تختہ الٹ دے گا جس کے بعد کمزور حکومت میں آ جائیں گے۔ فرعون نے پیش بندی کے طور پر حکم دیا کہ ہر پیدا ہونے والا لڑکا ماردیا جائے۔ یہ بچہ حضرت موسیٰ ؑ تھے جو فرعون ہی کے گھر پرورش پاتے رہے۔ پیش گوئی کے عین مطابق حضرت موسیٰؑ غلام قوم کو مصر سے وادیٔ سینا لے گئے جس کے بعد انہیں اسرائیل اور فلسطین کی حکومت ملی۔ ادھر فرعون اور اس کے لشکر کی بحیرہ احمر کی شمالی کھاڑی میں غرقابی کے بعد کمزور طبقات مصر پر حکمران ہو گئے۔ اشرافیہ کا دور نابود ہو گیا۔ رومن حکمرانوں کو کباّلہ والوں نے حضرت مسیح کی پیدائش سے خبردار کیا۔رومن ان کی تلاش میں رہے۔آپؑ دنیا میں تشریف لائے اور جادوگروں کی پیش گوئی کے عین مطابق ان کا مذہب پوری رومن امپائر پر چھا گیا۔ آنحضورؐ کے بارے میں انجیل کے کئی مقامات پر پیش گوئی ہے۔ حضرت مسیح نے فرمایا‘ میرے بعد وہ نبی آتا ہے(یعنی بلا فصل) حضرت مسیحؑ کے چھ سو برس بعد کوئی نبی نہیں آیا۔ اس عرصے کو دورفترت کہا جاتا ہے۔ یہودی ’’وہ نبی‘‘ کی اہمیت خوب جانتے تھے۔ انہیں اپنے جادو سے پتہ چل چکا تھا چنانچہ شیطان سے ساز باز کی کہ ’’وہ نبی‘‘ بنو اسمٰعیل میں نہیں‘ بنو اسرائیل میں پیدا ہو۔ آج بھی یہودی حضرت جبرئیل ؑ کو اپنا دشمن قرار دیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے بنو اسماعیل کو سعادت‘ بنو اسرائیل کو ذلت ملی۔ (جیلانی بی اے مرحوم کا افسانہ’’احوبہ‘‘ملاحظہ کیجیے) جادو کی تقریباً ہر قسم کی جنم بھومی بابل ہے جس کے کھنڈرات بغداد سے جنوب مغرب میں 60میل پر ہیں۔ ڈایا سپورا (Diaspora)کے ساتھ جادو یورپ ‘ وہاں سے امریکہ پہنچا۔ جو آج دنیا میں جادو کا سب سے بڑا گڑھ ہے۔ میکسیکو دوسرے نمبر پر ہے۔ جادو اور غیب دانی حقیقت ہیں اگرچہ کفر اور توحید وتقدیر سے برسر جنگ (غیب دانی کا حاصل جزوی ٹھیک ہوتا ہے‘ جزوی غلط) جادو کا ایک ’’ٹول‘‘ اعداد ہیں۔ دس نمبر خدا کا ہے۔ جادو اور عملیات کی ٹیبلوں میں نو کے بعد گیارہ آتا ہے۔ دس کے عدد کو ’’سلپ‘‘ کر دیا جاتا ہے۔ حیرت ہے‘ ہمارے ہاں بعض مسلمان عامل قرآنی آیات کے ساتھ ہی کبالہ کے یہ شیطان اعداد بھی درج کرتے ہیں۔ لاعلمی والے جادو کا یہ ’’اسلامی‘‘سلسلہ نسل درنسل گہرا ہوتا گیاہے۔