وفاقی حکومت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو وطن واپس لانے کے لئے برطانوی حکومت کو ایک بار پھر خط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں بھی نواز شریف کو وطن واپس لانے پر مختلف پہلووں پر بات چیت ہو ئی ہے۔ وزارت خار جہ اور ایف آئی اے کو اس حوالے سے ٹاسک دے دیا گیا ہے۔عدالت عالیہ لاہورنے گزشتہ سال 16نومبرمیں نواز شریف کو علاج کے لئے بیرون ملک جانے کی اجازت دیتے ہوئے شہباز شریف کو 4ہفتوں میں انہیں وطن واپس لانے کے حلف نامے جمع کرانے کا حکم دیا تھا ،گویا شہباز شریف اپنے بڑے بھائی کو 4ہفتوں میں وطن واپسی لانے کے پابند تھے لیکن 11ماہ گزرنے کے باوجود نواز شریف وطن واپس نہیں آئے جو عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے۔ وہ اب بھی اپنی مزعومہ علا لت کو بطور جواز پیش کر رہے ہیں‘ جبکہ اس اس عرصہ کے دوران ان کی پرنٹ اور برقی میڈیا پر کئی ایسی تصاویر شائع اور نشر ہو چکی ہیں جن میں وہ بظاہر بہت ہشاش بشاش نظر آ رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں اے پی سی میں انہوں نے جو ویڈیو خطاب کیا اس میں بھی وہ اپنی ظاہری حالت اور لب و لہجے میں ایک صحت مند شخص نظر آ رہے ہیں۔د وفاقی حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ نواز شریف کی وطن واپسی کے لئے برطانوی حکومت سے مسلسل مراسلت رکھے اور وزارت خارجہ اور برطانیہ میںپاکستانی سفارتخانے سے رابطے میں رہے اور اگر ضروری ہو تو سابق وزیر اعظم کی بذریعہ انٹرپول وطن واپسی کو یقینی بنایا جائے تاکہ احتساب کا جو عمل شروع ہوا ہے اسے منطقی انجام تک پہنچایا جا سکے۔
نواز شریف کی وطن واپسی کا معاملہ
جمعرات 01 اکتوبر 2020ء
وفاقی حکومت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو وطن واپس لانے کے لئے برطانوی حکومت کو ایک بار پھر خط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں بھی نواز شریف کو وطن واپس لانے پر مختلف پہلووں پر بات چیت ہو ئی ہے۔ وزارت خار جہ اور ایف آئی اے کو اس حوالے سے ٹاسک دے دیا گیا ہے۔عدالت عالیہ لاہورنے گزشتہ سال 16نومبرمیں نواز شریف کو علاج کے لئے بیرون ملک جانے کی اجازت دیتے ہوئے شہباز شریف کو 4ہفتوں میں انہیں وطن واپس لانے کے حلف نامے جمع کرانے کا حکم دیا تھا ،گویا شہباز شریف اپنے بڑے بھائی کو 4ہفتوں میں وطن واپسی لانے کے پابند تھے لیکن 11ماہ گزرنے کے باوجود نواز شریف وطن واپس نہیں آئے جو عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے۔ وہ اب بھی اپنی مزعومہ علا لت کو بطور جواز پیش کر رہے ہیں‘ جبکہ اس اس عرصہ کے دوران ان کی پرنٹ اور برقی میڈیا پر کئی ایسی تصاویر شائع اور نشر ہو چکی ہیں جن میں وہ بظاہر بہت ہشاش بشاش نظر آ رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں اے پی سی میں انہوں نے جو ویڈیو خطاب کیا اس میں بھی وہ اپنی ظاہری حالت اور لب و لہجے میں ایک صحت مند شخص نظر آ رہے ہیں۔د وفاقی حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ نواز شریف کی وطن واپسی کے لئے برطانوی حکومت سے مسلسل مراسلت رکھے اور وزارت خارجہ اور برطانیہ میںپاکستانی سفارتخانے سے رابطے میں رہے اور اگر ضروری ہو تو سابق وزیر اعظم کی بذریعہ انٹرپول وطن واپسی کو یقینی بنایا جائے تاکہ احتساب کا جو عمل شروع ہوا ہے اسے منطقی انجام تک پہنچایا جا سکے۔
آج کے کالم
یہ کالم روزنامہ ٩٢نیوز میں جمعرات 01 اکتوبر 2020ء کو شایع کیا گیا
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں