مکرمی!پنجاب حکومت کی جانب سے جنوبی پنجاب کی محرومی کا تو تواتر سے تذکرہ کیا جاتا ہے مگر اس خطہ کی پسماندگی کے خاتمے کیلئے سنجیدہ اقدامات دیکھنے میں نہیں آرہے ۔تحریک انصاف نے جنوبی پنجاب کی عوام سے تین ماہ میں الگ صوبے کا وعدہ کیاتھا جو اقتدار میں آنے کے ایک سال بعد بھی شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا ۔جنوبی پنجاب کیلئے الگ سیکرٹریٹ کے قیام کا دعویٰ بھی پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا جس سے حکومت کی غیر سنجیدگی کا اندازا بخوبی لگایا جا سکتا ہے ۔ملتان میںنشتر 2کے علاوہ کوئی قابل قدر منصوبہ جنوبی پنجاب میں شروع نہ ہوسکا ۔ترقیاتی کام نہ ہونے سے جنوبی پنجاب کی عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے آبائی علاقہ سے نزدیک واقع شہر شاہجمال سیوریج میں ڈوب گیا ہے مگر متعلقہ ادارے ٹس سے مس نہیں ہو رہے۔سابق ن لیگی حکومت میں ناقص پلاننگ اور کرپشن کی بدولت سیوریج کا منصوبہ شہریوں کیلئے وبال جال بن چکا ہے ۔پورا شہر سیوریج میں ڈوب چکا ہے ۔شہر میں بیماریاں پھوٹ پڑی ہیں۔رات کو ہسپتال کا عملہ نہیںہوتا۔ہسپتال کے چوکیدار آپریشن سمیت ڈاکٹر کے کئی کام کرتے نظر آتے ہیں ۔مگر حکومتی نمائندے فنڈز نہ ہونے کا بہانہ کر کے خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے ایم این اے نوابزادہ افتخار خان کے مطابق حکومت اپوزیشن کو فنڈز نہیں دے رہی ،اس وجہ سے ہم اپنے علاقہ کی خدمت نہیں کر پا رہے ۔تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے مقامی ایم پی اے عون ڈوگر کے مطابق کچھ فنڈز ملے تھے جو خرچ ہو گئے ،عید کے بعد مزید فنڈز ملیں گے تو کام کروائیں گے ۔یہ حال صرف ایک شہر کا نہیں بلکہ پورے جنوبی پنجاب کا یہی حال ہے۔تعلیم ،صحت ،روزگار ،انفراسٹرکچر کچھ بھی تبدیلی دیکھنے میں نہیں آرہی ۔مظفرگڑھ علی پور روڈ پر روزانہ کی بنیاد پر حادثات ہو رہے ہیں ، جن میں درجنوں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں مگر اس سڑک کو دو رویہ کرنے کے مطالبہ پر حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی۔وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کبھی کبھار اپنے علاقے کا تو چکر لگاتے ہیں مگر جنوبی پنجاب ابھی تک ان کی ترجیح نہیں بن سکا ۔جنوبی پنجاب جیساپسماندہ خطہ مزید پسماندگی کی طرف جا رہاہے ۔خطہ میںتحریک انصاف کی حکومت کے حوالے سے رائے عامہ بھی تبدیل ہوتی جا رہی ہے جو مستقبل میں تحریک انصاف کی حکومت کیلئے مشکلات پیدا کر سکتی ہے۔ (ارتضیٰ بخاری)