اسلام آباد(سپیشل رپورٹر؍این این آئی؍92نیوز رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ اپوزیشن اے پی سی کرے یااحتجاج،این آراونہیں ملے گاجبکہ بجٹ ہر صورت منظور کرایا جائے گا، ارکان پارلیمنٹ بھی ٹیکس دینے کیلئے عوام میں آگاہی مہم چلائیں،اطلا ع ہے شریف فیملی نے عرب ملک کے سربراہ سے رابطہ کیا، عرب ملک کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے ، طیب اردوان کا خدشہ تھا کہ حمایت کریں گے ، لیکن انہوں نے بھی کوئی بات نہیں کی، کسی نے این آر او کیلئے براہ راست رابطہ نہیں کیا،واضح کرتا ہوں جتنے مرضی رابطے کرلیں، این آر او نہیں ملے گا، اب بیوروکریسی کا بھی احتساب ہو گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو پارلیمنٹ ہائوس میں پارلیمانی پارٹی اور اتحادی رہنمائوں کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں بجٹ منظوری سے متعلق لائحہ عمل پر غور کیا گیا جبکہ اپوزیشن کی جانب سے بلائی گئی اے پی سی پر بھی بات چیت کی گئی۔ مشیر خزانہ حفیظ شیخ، حماد اظہر اور چیئر مین ایف آر بھی اجلاس میں شریک ہوئے اور بجٹ کے حوالے سے بریفنگ دی۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمرا ن خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا طیب اردوان کی جانب سے نوازشریف کی حمایت کا خدشہ تھا لیکن انہوں نے نوازشریف سے متعلق کوئی بات نہیں کی، اطلاع ہے شریف فیملی میں سے کسی نے عرب ملک کے سربراہ سے رابطہ کیا لیکن عرب ملک کے سربراہ نے کہا پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے ،این آر او کیلئے مجھ سے براہ راست ربطہ نہیں کیا گیا، سب کو معلوم ہے کہ میں کرپشن کیسز پر سمجھوتہ نہیں کروں گا۔وزیراعظم عمران خان نے واضح کیا کہ اپوزیشن اے پی سی کرے یا تحریک چلائے ، کسی صورت این آر او نہیں ملے گا۔انہوں نے کہا اپوزیشن احتجاج کا شوق پورا کرے ، کوئی پروا نہیں، ہمیں کارکردگی سے جواب دینا ہے اور ارکان پارلیمنٹ عوام کو معاشی بحران کے ذمہ داروں سے آگاہ کریں۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہا معاشی سمت کا تعین کردیا اور بحران سے نکل رہے ہیں، ارکان پارلیمنٹ بھی ٹیکس دینے کیلئے عوام میں آگاہی مہم چلائیں۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ بجٹ منظوری قانونی تقاضا ہے ، اس لئے تمام ارکان ایوان میں اپنی حاضری یقینی بنائیں۔ وزیراعظم نے کہا قبائلی علاقوں اور بلوچستان کیلئے ترقیاتی فنڈ میں اضافہ کیا ہے اور پاک فوج نے فاٹا اور بلوچستان کیلئے اپنی تنخواہوں کا اضافہ نہیں لیا۔ذرائع نے بتایا اجلاس میں پی ٹی آئی ارکان نے بیوروکریٹس سے بھی اثاثوں کی تفصیل پوچھنے کا مطالبہ کیا، جس پر وزیراعظم عمران خان نے کہا اب بیوروکریسی کا بھی احتساب ہو گا، جس جس نے خزانے کو نقصان پہنچایا، اسے چھوڑا نہیں جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا قرض تحقیقاتی کمیشن خزانے کو نقصان پہنچانے والے تمام لوگوں کے حوالے سے رپورٹ پیش کرے گا۔ اجلاس میں وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ میں کسی کو این آر او نہیں دوں گا۔ ذرائع نے بتایا اجلاس میں امیر قطر کے دورہ پاکستان کے بعد سے این آر او ہونے کی خبروں کو سختی سے مسترد کر دیاگیا۔اجلاس میں ارکان کوموبائل فون لے جانے کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ خواتین کے ہینڈ بیگز بھی باہر رکھوا لئے گئے ۔علاوہ ازیں وزیر اعظم آفس کے ترجمان کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے بلوچستان عوامی پارٹی کے وفد ، ارکان قومی اسمبلی طالب نکئی، بیگم شاہین سیف اللہ تورو، صالح محمد خان، اورنگزیب کھچی، نیاز احمد جھکڑ، عمر اسلم خان اور حاجی امتیاز احمد نے بھی ملاقات کی ہے ۔