لاہور(انور حسین سمرا ) وزیر اعظم کی عدم دلچسپی کی وجہ سے ٹاپ بیورکریٹس کی گریڈ 22میں ترقی ایک ماہ سے التواء کا شکار ہوگئی، اس گریڈ میں 14 اہم انتظامی پوسٹیں خالی پڑی ہیں اورترقی کے اہل اور ایماندارپولیس و سول بیورکریٹس میں تشویش پائی جاتی ہے ، ہائی پاورڈ بورڈ جس کی صدارت وزیر اعظم خود کرتے ہیں کے التوا میں ماضی میں اہلیت کا معیار پورا نہ کرنے والے افسروں کے جو ترقی کیلئے سپرسیڈ ہوئے تھے ، متحرک ہونیکا انکشاف بھی ہوا ہے ، خالی پوسٹوں میں سے 11 سول بیورکریسی جبکہ تین پولیس افسران کی شامل ہیں، عمران خان کی حکومت کے قیام کے بعد یہ پالیسی جاری کی گئی تھی اہل و ایماندار بیورکریسی کی گریڈ 21اور22میں ترقی کیلئے سال میں دو ، دو بورڈز ہونگے ، ایک مارچ اور دوسرا اکتوبر میں ہوگا، افسروں کی گریڈ 21میں ترقی کیلئے سنیارٹی کم ٖفٹنس کے اصول پر عمل کیا جائے گا، گریڈ 22میں وزیر اعظم کی صوابدیدی اختیار ہوگا کہ وہ فٹنس کی بنیاد پر ان افسروں کو ترقی دیں جن کی گریڈ 21میں دو سال نوکری ہوچکی ہو اور انہوں نے نیشنل مینجمنٹ کورس یا نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کورس پاس کیا ہوا ہو، حکومت نے گریڈ 20کے 11 افسروں کو گریڈ 21میں ترقی کیلئے گندی رپورٹس، مبینہ کرپشن اور نااہل ہونے کی وجہ سے سپرسیڈ کردیا ، لیکن بعد میں ان افسروں نے مبینہ طور پر مینج کرکے فروری 2018میں گریڈ 21میں ترقی لے لی اور اپنی سنیارٹی بحال کرالی، اب یہ افسر دو سال نوکری پوری نہ ہونے کی وجہ سے بورڈ کے التوا میں کردار ادا کر رہے ہیں، وزیر اعظم نے مزید گریڈ 21کے 10افسروں کو کرپٹ اور نااہل ہونے کی وجہ سے ترقی سے انکار کیا، وہ بھی اپنا کیس دوبارہ پیش کرانے کیلئے متحرک ہیں ، بورڈ کے التوار سے پی اے ایس کے 11 اور پولیس کے 3 افسروں میں مایوسی اور تشویش پائی جا رہی ہے ۔ اہل بیورکریٹس کا کہنا ہے بورڈ نہ ہونے سے وزیر اعظم کے وژن کی نفی ہورہی ہے ۔ لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)تحریک انصاف کے رہنما فیصل جاوید نے کہا ہے کہ سارے اتحادی حکومت کیساتھ آن بورڈ ہیں ،چھوٹی موٹی چیزیں تو چلتی رہتی ہیں۔چینل92نیوزکے پروگرام’’نائٹ ایڈیشن ‘‘میں میزبان شازیہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ نوازشریف کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ایک بارعلاج کیلئے باہرجانے کی اجازت دی ،وہ علاج کرائیں اور واپس آجائیں ۔ماضی میں پی پی بھی این آراو لے چکی اور نوازشریف بھی۔مسلم لیگ ن کے رہنما رانا تنویر حسین نے کہا کہ نوازشریف صحت یاب ہوکرواپس آئیں گے ، انہیں امید ہے کہ عدالتوں سے انصاف ملے گا، اب انکے بارے میں قیاس آرائیاں کرنا غلط ہے ۔ نوازشریف تھوڑے سے مستحکم ہوگئے تو شہبازشریف واپس آجائینگے ۔ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن نے کہا کہ ہم نے معیشت کا گلا دبا دیا ، اس کوسانس لینے دیا جائے ، انٹر سٹ ریٹ کو کم کرنا ہوگا لیکن مجھے معلوم ہے کہ گورنر سٹیٹ بینک ایسا نہیں کرینگے ۔ہمیں ہاٹ منی سے بچنا چاہئے ۔ کرنٹ اکائونٹ خسارہ میں واقعی بہتری ہوئی لیکن کسی ایک ماہ کے نتائج پر خوش نہیں ہوا جاتا۔پروگرام میں نمائندہ خصوصی انور حسین سمرا نے بتایاکہ ڈیڑھ سال گزرنے کے باوجود حکومت کے بیوروکریسی کیساتھ معاملات سیٹ نہیں ہورہے ۔جب پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو عمران خان نے فیصلہ کیا تھا کہ بیوروکریٹس کی ترقیاں میرٹ پرکی جائینگی مگر اس وقت گریڈ 22 کی 14سیٹیں خالی پڑی ہیں۔ ترقی کیسوں پر کوئی دھیان نہیں دیا جارہا جس کیو جہ تشویش پائی جاتی ہے ۔ آئے روز تبادلوں سے بھی بیوروکریسی بہت تنگ ہے ۔ حکومت ٹینورپالیسی کو نہیں اپنا رہی ۔ پولیٹیکل ایلیٹ میں بہت زیادہ پریشانی پائی جاتی ہے وفاق اورصوبے میں بیوروکریسی کے ایک جیسے مسائل نظر آتے ہیں۔