لاہور( این این آئی، سٹاف رپورٹر،آ ن لائن، 92 نیوز رپورٹ) مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جاتی عمرہ میں ملاقات کر کے ان کی خیریت دریافت کی اور ملک کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ۔ دونوں رہنمائوں نے ملک میں جاری مہنگائی کی لہر اور معیشت کی ابتری پر تشویش کا اظہار اور اپوزیشن جماعتوں میں ہم آہنگی کیلئے اعلیٰ سطح رابطوں پر بھی اتفاق کیا ۔ دونوں رہنمائوں نے دو گھنٹے اکٹھے گزارے ۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا میں نواز شریف کی صحت پرسی کے لئے ان کی رہائشگاہ پر آیا تھا اور یہ ملاقات اسی ایجنڈے تک محدود تھی ۔جب دو سیاسی لوگ ملتے ہیں تو سیاسی امور پر بھی بات چیت ہوتی ہے ۔ مولانا نے کہا حکومت کی اکثریت جعلی ہے اور وزیرا عظم بھی جعلی ،خلائی او رنصب کردہ ہے ۔ ملک میں پس پردہ قوتوں کی حکومت ہے ،ملین مارچ کی تیاری شروع کر دی ، عوام کو ان حکمرانوں سے نجات دلائیں گے ،میری آج یا کل آصف زرداری سے بھی ملاقات ہو گی ، نوازشریف اور زرداری کی ملاقات میں بھی کوئی رکاوٹ نہیں ۔ نواز شریف کی سوچ میں بھی کوئی فرق نہیں لیکن یہ طے ہونا ہے کہ کیا حکمت عملی ہونی چاہیے اور ہر جماعت نے اپنی فورم پر فیصلے کرنے ہیں ۔ نیب ایک انتقام کا ادارہ ہے جسے استعمال کیا جارہا ہے ۔ نیب سے احتساب اور انصاف کی توقع نہیں کی جا سکتی لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ نیب کے حوالے سے سخت فیصلے کرنے چاہئیں ۔ ایک سوال کے جواب میں فضل الرحمان نے کہا عمران خان ہماری فکر نہیں بلکہ اپنے خاتمے کا سوچیں کیونکہ ملک میں بدترین مہنگائی اور ہچکولے کھاتی معیشت پر پوری عوام کو تشویش ہے ۔آن لائن کے مطابق نواز شریف نے مولانا فضل الرحمان سے جیل میں ملاقات نہ کرنے کا شکوہ کرتے ہوئے کہا بلاول نے جیل میں ملاقات کرکے ان کا حوصلہ بڑھایا جس پر مولانانے کہا کہ وہ ملنا چاہتے تھے مگر اجازت نہیں ملی ۔