وزیر اعظم عمران خان لیہ کے دورے پر آئے وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان خان بزدار، وفاقی وزرا ڈاکٹر شہباز گل، ملک عامر ڈوگر، وزیر اعلی کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان، صوبائی وزرا ڈاکٹر یاسمین راشد، ڈاکٹر اختر ملک و دیگر انکے ساتھ تھے۔ ڈاکٹر شہباز گل نے وسیب کے سینئر صحافیوں اور دانشوروں کا وزیر اعظم سے ملاقات کا اہتمام کیا۔ وزیر اعظم سے ملاقات سے پہلے ڈاکٹر شہباز گل نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے زیادہ تعداد میں لوگ نہیں بلوائے تاکہ تفصیل سے مشاورت اور گفتگو ہو سکے۔ اس موقع پر انہوں نے قومی اور عالمی سطح پر موجودہ حکومت کی کامیابیوں کے بارے میں بتایا اور کہا کہ ہمارے تین سال قرض اتارنے میں گزر گئے کہ سابقہ حکومتوں نے قومی خزانے کو لوٹ کر کنگال کر دیا اور بھاری قرض لیکر قوم کو قرضوں میں جکڑ دیا۔ ان کا کہناتھا کہ وزیر اعظم ذاتی طور پر کفایت شعار اور ایماندار آدمی ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بقیہ دو سال میں تحریک انصاف ترقیاتی منصوبوں کی طرف توجہ دے گی۔ لیہ کے سرکٹ ہائوس میں ایک طرف ڈاکٹر شہباز گل گفتگو کر رہے تھے دوسری طرف وزیر اعظم کی وسیب کے ارکان اسمبلی سے ملاقات ہو رہی تھی.۔جونہی ارکان کی ملاقات ختم ہوئی ہم وزیر اعظم کے کمرے میں چلے گئے، مجھ سے پہلے ڈی جی خان کے معروف صحافی مظہر لشاری اور ملتان سے جبار مفتی نے گفتگو کی۔ تیسرے نمبر پر میری باری تھی، میں نے وزیر اعظم عمران خان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ میں آپ کو مبارکباد دیتا ہوں کہ آپ نے اپنی اولاد کو موروثی سیاست سے دور رکھا۔ میں اس بات کی بھی مبارکباد دیتا ہوں کہ سابقہ وزرائے اعظم کے برعکس آپ نے نہ خزانہ لوٹا اور نہ غیر ملکی بینکوں میں دولت جمع کی۔ البتہ لوگ تبدیلی کے نعرے کی عملی تعبیر کے منتظر ہیں۔میں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان صاحب آپ پہلے وزیر اعظم ہیں جنہوں نے ہمیں قومی امور پر گفتگو اور سرائیکی وسیب کی ترقی کے بارے میں مشاورت کے لئے بلایا ہے تو میں اپنے وسیب کے بارے میں عرض کروں گا کہ سرائیکی وسیب کے لوگوں کو صوبہ بھی چاہئے، شناخت بھی اور اختیار بھی۔ وسیب کے لوگ محرومی اور پسماندگی کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں، غربت اور بے روزگاری کے خاتمے کے لئے ٹیکس فری انڈسٹریل زون بننے چاہئیں، یونیورسٹیوں کے ساتھ ساتھ کیڈٹ کالج کا قیام بھی ضروری ہے، وسیب میں مواصلاتی سہولتیں اور موٹر ویز نہ ہونے کے برابر ہیں، نئے اضلاع اور نئے ڈویژنز بھی بننے چاہئیں۔ اس موقع پر میں روزنامہ 92 نیوز کے قارئین کو بتاتا چلوں کہ میں وزیر اعظم سے سرائیکی میں گفتگو کر رہا تھااور وزیراعظم میری بات توجہ سے سن رہے تھے۔ اسی بناء پر میں نے اپنی گفتگو جاری رکھی اور کہا کہ سول سیکرٹریٹ صوبے کا متبادل نہیں، ملتان اور بہاولپور میں الگ الگ سیکرٹریٹ کے اعلان سے تفریق کا تاثر پید ہوا ہے۔ وسیب کو متحد کرنے کی ضرورت ہے، بیوروکریسی میں وسیب کا حصہ آٹے میں نمک برابر بھی نہیں، سی ایس ایس کا کوٹہ الگ ہونا چاہئے، جب تک صوبے کا قیام عمل میں نہیں آتا صوبائی پبلک سروس کمیشن اور صوبائی ملازمتوں کا کوٹہ الگ ہونا چاہئے۔ این ایف سی ایوارڈ میں حصہ ملنا چاہئے۔ وسیب کے لوگوں کو انتظامیہ، عدلیہ اور فوج کے ساتھ فارن سروسز میں ملازمتوں کا حصہ آبادی کے مطابق ملنا چاہئے۔میں نے وزیراعظم کو جغرافیائی حوالے سے یہ بھی بتایا کہ خیبرپختونخواہ کے سرائیکی اضلاع ٹانک اور ڈی آئی خان کے لوگوں نے آپ کی حمایت میں مولانا فضل الرحمان کو شکست دی اور تحریک انصاف کو بھرپور مینڈیٹ دیا مگر وہاں کے لوگ بھی محرومی کا شکار ہیں اسی طرح مرکز اور پنجاب میں وسیب کے منیڈیٹ سے تحریک انصاف برسراقتدارہے ۔آنے والے الیکشن میں بھی اسی خطے کے ووٹ اسی بنا پر حاصل کئے جا سکتے ہیں کہ وسیب سے ہونے والے وعدے پورے کئے جائیںاور صوبہ بنایا جائے۔میں نے یہ بھی کہا کہ مرکز اور صوبے میں پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے وزیراعلیٰ برسراقتدار ہیںخدانخواستہ آج بھی وسیب کی محرومی اور پسماندگی ختم نہ ہوئی تویہ بہت بڑی بدقسمتی ہوگی۔ وزیراعظم کے ساتھ بیٹھے ہوئے وزیر اعلی سردار عثمان بزدار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے میں نے کہا کہ میں ان کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے سرائیکی زبان و ادب کے فروغ کے لئے میری درخواست قبول کر لی ہے تاہم ہم چاہتے ہیں کہ اس پر جلد عمل درآمد ہو۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سائوتھ صوبہ بنے گا، پسماندگی کا خاتمہ ہوگا اور محکوموں کو ان کا حق ملے گا۔ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے سائوتھ میں بہت غربت ہے، ڈرہ غازی خان ڈویژن کا شمار پنجاب کے پسماندہ ترین ڈویژنوں میں ہوتا ہے، پسماندگی کے خاتمے کے لئے میں نے وزیر اعلی کا انتخاب اس علاقے سے اس بنا پر کیا کہ ان کو محرومی کا احساس ہے۔ عثمان بزدار میری توقعات کے مطابق محرومی کے خاتمے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں اور بہت جلد تبدیلی نظر آئے گی۔ اس موقع پر میاں غفار، شکیل انجم، رضی الدین رضی، ملک مقبول اور محترمہ سمیرا ملک نے وسیب کے مسائل کے حل کے حوالے سے تجاویز دیں۔ میرے علاوہ محترمہ سمیرا ملک واحد خاتون تھیں جنہوں نے سرائیکی زبان میں مدلل گفتگو کی۔ پی آئی ڈی ملتان نے وزیراعظم سے بامقصد ملاقات کے لئے اچھے انتظامات کئے۔ اس بات کو دیرآید درست آیدتو نہیں کہا جا سکتا البتہ یہ بات خوش آئندہے کہ تحریک انصاف کی قیادت کو پسماندہ علاقوں کے وزٹ کا خیال آیا ہے۔ سنا ہے کہ وہ بہت جلد بہاولپور جا رہے ہیں ۔ ملاقات کے بعد وزیر اعظم جلسہ گاہ کی طرف آئے۔ جہاں ڈیرہ غازی خان اور ساہیوال ڈویژن کے لوگوں کو صحت کارڈ تقسیم کئے۔اس موقع پر وزیراعلی سردار عثمان بزدار نے یونیورسٹی آف لیہ اور گریٹر تھل کینال کی تعمیر کے علاوہ 13 ارب روپے کے لیہ ترقیاتی پیکج کا اعلان کیا۔ دوسرے دن بھکر میں وزیراعلی نے تھل یونیورسٹی کے علاوہ بھکر کیلئے اربوں روپے کے ترقیاتی پیکج کا اعلان کیا۔اس سے پہلے وزیر اعلی کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے ملتان کے صحافیوں کے اعزاز میں اعشائیہ دیا اور اپنے خطاب میں کہا کہ وزیر اعظم کے اعلان کے مطابق پسماندہ علاقوں کو ترقی دی جائے گی ۔جن میں میٹھی سرائیکی زبان بولنے والے لوگوں کا سرائیکی خطہ شامل ہے۔