لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک )گورنر پنجاب چودھری سرور نے کہا ہے کہ وزیر اعظم مجھ سے ناراض نہیں ہیں،کسی نے مجھے ہٹانے کا سوچا تو استعفیٰ دے دونگا۔میرا سپیکر سے کوئی معاملہ ہے نہ وزیر اعلیٰ سے ،میں کسی بھی مسئلہ میں ٹانگ نہیں اڑاتا۔تاہم دنیا میں جہا ں بھی جمہوریت ہے وہاں پر دھڑے بندی ہے ۔چینل92 نیوز کے پروگرام ’’نائٹ ایڈیشن ‘‘میں اینکر پرسن شازیہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے عوامی اجتماع سے خطاب میں کہا کہ وزیر اعلیٰ کے پی کے اور وزیر اعلیٰ پنجاب بھی اپنے کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جائزہ لیں ا ور جو وزرا ڈلیور نہیں کررہے ان میں ردو بدل کریں ۔وزیر اعظم جو فیصلے کررہے ہیں وہ انکی صوابدید ہے ، کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہئے ۔وزیر اعلیٰ پنجاب کو وزیر اعظم عمران خان نے منتخب کیا۔گورنر پنجاب کی تعیناتی وزیر اعظم اور پارٹی کی لیڈر شپ کا فیصلہ تھا ۔سپیکر پنجاب اسمبلی کا فیصلہ بھی وزیر اعظم نے کیا ۔اگر وزیر اعظم نے ہم تینوں پر اعتماد کیا ہے تو پھر ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے کہ ہم معاملات کا حل نکالیں ۔ آئین کہتا ہے کہ وزیر اعلیٰ چیف ایگزیکٹو آفیسر ہے ،اس وقت سارے اختیارات عثمان بزدار کے پاس ہیں اور صوبے کو وہی چلا رہے ہیں۔اگر وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ نے کوئی کام غیر قانونی کیا ہے تو میں آپ کو جوابدہ ہوں ،ہمارے تمام وزرا پارلیمنٹ کو جوابدہ ہیں ۔جمہوریت میں اختلاف رائے ہوتا ہے ،شاہ محمود قریشی پارٹی کے سینئر رہنما ہیں ، جہانگیر ترین نے بھی پارٹی کیلئے بڑا کام کیا اور عمران خان کیساتھ کھڑے رہے ۔ہمارے چاہے کوئی گروپ ہوں یا دھڑے ہوں، مگر ہم سب عمران خان کے حکم پر کام کرتے ہیں۔ جب شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کے بیانات چلے تو عمران خان نے کہا کہ پارٹی کی لیڈر شپ اس معاملے پر بات نہ کرے تو معاملہ حل ہوگیا۔جب تک تمام اداروں کو غیر سیاسی نہیں کیا جاتا ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں ہوگی۔اگر کے پی کے کی پولیس یورپ کی پولیس کا مقابلہ کررہی ہے تو اسکی بڑی وجہ یہ ہے کہ اس میں سیاسی مداخلت نہیں۔پارلیمانی نظام شیڈو کیبنٹ کے بغیر نا مکمل ہے ۔شیڈو کابینہ کی بات میں پچھلے تیس سال سے کررہا ہوں ۔آئی جی امجد سلیمی سے متعلق کہا گیا کہ میں نے ان کو لگوایا تھا ۔ میں ڈنکے کی چوٹ پر کہتا ہوں کہ انہیں وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ نے لگایا تھا اور ہٹایا بھی، اس میں میری کوئی مداخلت نہیں تھی ۔میں گورنر اور چانسلر ہوں اور اگر کسی وی سی کو میری اجازت کے بغیر لگانے کیلئے سمری بھیجی گئی تو واپس کردونگا۔اگر کوئی وی سی میرٹ پر نہ لگا تو میں ذمہ دار ہونگا ۔پاکستان میں سب سے کامیاب جو محکمہ ہے وہ وزارت خارجہ ہے ،یہ پہلی بار ہوا ہے کہ دنیا پہلی بار کہہ رہی ہے کہ پاکستان کا موقف سچ پرمبنی ہے اور بھارت کا موقف جھوٹ بر مبنی ہے ۔پہلی بار پاکستان کادنیا میں وقار بلند ہوا مگر لوگ شاہ محمود قریشی اور عمران خان کو کریڈٹ نہیں دے رہے ۔میں امریکہ میں گیا تو امریکی ارکان کانگریس ، اپوزیشن لیڈر اور دیگر لوگوں سے ملاقاتیں کرکے پاکستان کا موقف بیان کیا، پہلی بار وہ پاکستان کی بات سن رہے ہیں ۔ اپنے تعلقات کو صرف پاکستان کیلئے استعمال کیا،مجھے عہدے رکھنے کا کوئی شوق نہیں۔ یہ سفید جھوٹ ہے کہ اپنے بیٹے کو کوئی فائدہ پہنچایا ،ان کو شرم آنی چاہئے جو صاف پانی کی فراہمی پر سیاست کررہے ہیں ۔ میں لوگوں کو صاف پانی دے رہا ہوں کو ئی جرم تو نہیں کررہا۔اگر پنجاب آب پاک اتھارٹی میں ایک پائی کا کمیشن لیا گیا تو معاملہ نیب کو بھیج دونگا ۔اگر پنجاب آب اتھارٹی سے میری فیملی کا تعلق ثابت ہو تو بھی استعفیٰ دے دوں گا۔ پنجاب آب پاک اتھارٹی کا بل گور نر ہائوس نہ بھیجنے پر میں کسی کی نیت پر شک نہیں کرتا۔عمران خان کی دنیا میں ایک کریڈیبلٹی ہے ،وہ اگر کہتے ہیں کہ ہم اپنی زمین کو دہشتگردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دینگے تو دنیا ان پر اعتماد کرتی ہے ۔تنظیموں سے تعلقات کے اگر الزامات لگتے رہے ہیں تو اسکے ثبوت بھی تو نہیں ہیں ۔اپوزیشن کی تحریک کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم اسے سنجیدگی سے نہیں لیتے کیونکہ اپوزیشن کاکام ہی شور ڈالنا ہوتا ہے ۔ہمیں مہنگائی کے خاتمہ اورقانون کی پاسداری پر فوکس کرنا چاہئے ۔دریں اثنا نجی ٹی وی کے مطابق گورنرپنجاب چودھری سرورکی وزیراعلیٰ عثمان بزدارسے ملاقات ہوئی،ملاقات میں پنجاب کے سیاسی امور،عوامی فلاح وبہبود کے منصوبوں پربات چیت ہوئی، اس موقع پر گورنر کا کہنا تھا کہ مسائل کے حل کے لیے ہم ملکر کام کررہے ہیں۔