تحریک انصاف کی حکومت نے ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا وعدہ پورا کرنے کیلئے 200 ارب روپے کی خطیر رقم سے وزیراعظم کامیاب نوجوان پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ماضی کی حکومتوں نے ملک سے بے روزگاری کے خاتمے کے لیے جو مختلف سکیمیں شروع کیں ان میں قرضے کے حصول کیلئے شرائط اس قدر مشکل ہوا کرتی تھیں کہ عام آدمی کیلئے قرض کا حصول ہی نا ممکن بنا دیا تھا۔ پاکستان مسلم لیگ کی حکومت میں جب پہلی بار بلاسود پیلی ٹیکسی سکیم شروع ہوئی تو اشرافیہ نے اس سکیم کے تحت ٹیکس فری مہنگی گاڑیاں حاصل کر لیں۔ اسی طرح پنجاب اور وفاق نے نوجوانوں کی بہبود کے نام پر اربوں روپے لیپ ٹاپ سکیم میں اڑ دیئے ،بدقسمتی سے ماضی کی کوئی ایک سکیم بھی ملک سے بے روزگاری کے خاتمے میں معاون ثابت نہ ہو سکی ۔ اس کا ثبوت گزشتہ دس برس میں ملک میں بے روزگاری کی شرح میں 40 فیصد تک اضافہ ہے اور ہر برس 30 لاکھ بے روزگار نوجوا نوںکا اضافہ ہو رہا ہے۔ا ب وزیر اعظم نے کامیاب نوجوان روزگار پروگرام شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جو اس لحاظ سے مختلف محسوس ہوتا ہے کہ اس بار حکومت بے روزگار نوجوانوں کی ذاتی گارنٹی پر کاروبار کیلئے سرمایہ فراہم کرنے کاارادہ رکھتی ہے۔ بہتر ہو گا حکومت اس مقصد کے لیے سمال بزنس کونسل تشکیل دے جو مرحلہ وار سرمایہ فراہم کرنے کی حکمت عملی وضع کرے تاکہ قومی خزانے کو حقیقی معنوں میں بے روزگاری کے خاتمے کیلئے استعمال کیا جا سکے۔