لاہور(وقائع نگار) وزیر اعظم عمران خان کی حکومتی امور میں سادگی مہم اور غیر ضروری اخراجات میں کمی کی پالیسی پر پنجاب کے صرف ایک محکمے میں عملدرآمد ہوسکا باقی صوبائی محکموں، پولیس اورڈویژنل و ضلعی انتظامیہ نے آف روڈ ناکارہ سرکاری گاڑیاں نیلام کیں نہ پٹرول کی مد میں بچت کی پالیسی پر عمل کیا جو کہ وزیر اعظم کے وژن اور احکامات کی سراسر خلاف ورزی ہے ۔ روزنامہ 92 نیوزکی تحقیقات اور دستاویزات کے مطابق عمران خان نے وزیر اعظم کا حلف اٹھاتے ہی ایوان وزیر اعظم کے زیر استعمال اضافی 102 بلٹ پروف، لگژری اور عام گاڑیوں کی سرعام نیلامی کا حکم دیا تھا تاکہ مرمت و پٹرول کے بے جا اخراجات کا خاتمہ ہوسکے اور سرکاری اخراجات میں کفایت شعاری کو فروغ دیا جاسکے ۔وزیر اعظم کے حکم اور وژن پر عمل کرتے ہوئے پنجاب کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری اعجاز جعفر خاں نے جو صوبہ میں سرکاری گاڑیوں کے کسٹوڈین ہیں سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے زیر استعمال ناکارہ اور آف روڈ 68گاڑیوں کو نیلام کرنیکا فیصلہ کیا اور فروری میں صاف و شفاف طریقہ سے 4کروڑ 6 لاکھ روپے میں نیلام کردی گئی، ان میں ایوان وزیر اعلیٰ سے واپس آنیوالی ناکارہ گاڑیاں بھی شامل تھیں۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب نے سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ ٹرانسپورٹ پول کی ملکیت میں 550سے زائد گاڑیوں جو محکمے کے افسروں، ایوان وزیر اعلیٰ ،صوبائی سیکرٹریز ،وی وی آئی پیز کے پروٹوکول، ہائیکورٹ ججز، صوبائی وزرا ، پارلیمانی سیکرٹریز اور معاونین برائے وزیر اعلیٰ کے زیر استعمال ہیں کی مرمت کی مد میں ستمبر 2018سے فروری 2019تک وزیر اعظم کی ہدایات اوروژن پر عمل کرتے ہوئے ایک کروڑ 14لاکھ 36ہزار روپے کی بچت کی۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ستمبر 2017سے فروری 2018تک ان گاڑیوں کی مرمت پر 4کروڑ 17لاکھ کے اخراجات صوبائی خزانہ کو برداشت کرنا پڑے تھے جو ستمبر 2018سے فروری 2019میں کم ہوکر 3کروڑ 2 لاکھ ہوگئے ۔ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ ٹرانسپورٹ پول نے ستمبر 2018سے فروری 2019 تک6 ماہ میں ان سرکاری گاڑیوں میں استعمال ہونیوالے پٹرول و موبل آئل کی مد میں 72لاکھ کی بچت کی۔ ذرائع کے مطابق ٹرانسپورٹ پول نے مزید 40 ناکارہ سرکاری گاڑیاں نیلام کرنے کی منصوبہ بندی کرلی ہے اور 3کروڑ آمدن متوقع ہے ۔پنجاب حکومت کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب نے جو وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے قریبی رشتہ دار (ماموں) ہیں ، ذاتی دلچسپی لیکر 6 ماہ میں صوبائی خزانہ کوگاڑیوں کی نیلامی، پٹرول اور مرمت کی مد میں 6کروڑ کی بچت کرائی اور بھانجے کی نیک نامی میں اضافہ کیا ،اگر دیگر صوبائی محکموں کی سینکڑوں ناکارہ گاڑیاں نیلام کردی جاتیں تو 15سے 20کروڑ کا اضافی ریونیو اکٹھا کیا جاسکتا تھا۔ ان گاڑیوں کی مرمت اور پی او ایل کی مد میں ماہانہ ایک کروڑ سے زائد اخراجات بے جا برداشت کرنے پڑتے ہیں ۔ بیوروکریسی انکی نیلامی میں دلچسپی نہیں لیتی جس سے صوبائی خزانہ کو نقصان کا سامنا ہے ۔