وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں کلین اینڈ گرین پاکستان مہم کا آغاز کرتے ہوئے کہا ہے کہ 5برس بعد پاکستان یورپ سے زیادہ صاف ہو گا، اس دوران انہوں نے مقامی سکول و کالج میں جھاڑو سے صفائی کی اور پودا بھی لگایا۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ پاکستان گلوبل وارمنگ سے متاثرہ ملکوں میں ساتویں نمبر پر ہے۔ ملک کا تقریباً ہر شہر گندگی اور فضائی آلودگی کا شکار ہے، سبزہ و گل اور شجر و گلستان میں کمی کے باعث ماحول کثافت آلود ہو رہا ہے اور نسل نو کی صحت متاثر ہو رہی ہے۔ پانی کی زیرزمین سطح کم ہو رہی ہے، موسمیاتی پیٹرن کی تبدیلی اور آلودگی سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ زیادہ سے زیادہ درخت لگا کر فضائی کثافت کو دور کیا جائے، قوم کے ہر فرد، ہر گھرانے، ہر ادارے، تنظیم اور جماعت کا فرض ہے کہ وہ اپنے گھروں، دفتروں اور آس پاس کے ماحول کو صاف ستھرا بنائے۔ اپنے ماحول کی صفائی صرف حکومتوں اور حکمرانوں کا ہی کام نہیں، پورے معاشرے کو اس میں اپنے حصے کا کردار ادا کرنا ہو گا۔ اگر ہم پورے جذبے اور عزم کے ساتھ اس پرکاربند رہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ پانچ سال ہی کیا، اس سے بھی کم عرصہ میں ہم یورپ سے آگے نکل سکتے ہیں لیکن اصل کام نیت اور عمل کا ہے۔ صفائی اسلام کا ذریں اصول ہے۔ قرآن پاک میں اللہ کا فرمان ہے کہ ’’یقیناً اللہ پاک صاف رہنے والوں سے محبت کرتا ہے‘‘ حدیث نبویؐ میں ہے کہ ’’صفائی نصف ایمان ہے‘‘ لیکن ہمارا رویہ اس کے برعکس ہے۔ بطور قوم ہمیں اس پر توجہ دینا ہو گی کہ اپنے گھر کا کچرا دوسرے کے گھروں کے سامنے، گلیوں، بازاروں کی بجائے کوڑا دانوں میں پھینکیں اور حکومت کو چاہیے کہ اس مہم کو گلی محلے کی سطح پر لے کر جائے اور اس مقصد کے لیے یونین کونسلوں اور نچلی سطح کی تنظیموں سے آگاہی مہم کا کام لے، علاوہ ازیں پرائمری سے تعلیمی نصاب میں صفائی کی اہمیت کے حوالے سے مضامین شامل کیے جائیں