اسلام آباد (سپیشل رپورٹر، 92 نیوز رپورٹ ) وزیر اعظم عمران خان نے تحریک انصاف کی حکومت کا پہلا بجٹ پیش کرنے کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا پاکستان میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا اتنے بڑے برج جیلں ہوں گے ، یہ تبدیلی ہے ۔ وزیر اعظم نے 10 سال کی کرپشن کا پتہ لگانے کیلئے اپنی سربراہی میں اعلیٰ سطح کا انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان کردیا، انہوں نے کہا میرا قوم سے وعدہ ہے ، چاہے جان بھی چلی جائے چوروں اور ڈاکوؤں کو نہیں چھوڑوں گا، وزیر اعظم نے کہا تحریک انصاف نے پہلا بجٹ پیش کیا، یہ بجٹ نئے پاکستان کے نظریے کی عکاسی کرے گا اور نیا پاکستان ریاست مدینہ کے اصولوں کے تحت بنے گا، مدینہ کی ریاست جدید ریاست تھی، مدینے کی ریاست کے اصول مغربی ممالک میں ہیں، مدینے کی ریاست کے اصول برابری کی بنیاد پر بنے تھے ، مدینہ کی ریاست کی وجہ سے مسلمانوں نے دنیا کی امامت کی۔ ان کا کہنا ہے کہ جب سے اقتدار ملا ہے تو پہلے دن سے مخالفین کہتے ہیں کہاں ہے نیا پاکستان؟ بڑے بڑے برج جو آج جیل کے اندر ہیں، یہ تبدیلی ہے ، پاکستان میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا اتنے بڑے برج جیل میں ہوں گے ، یہ ہے قانون کی بالادستی جو آہستہ آہستہ نظر آرہی ہے ، وزیر اعظم کا کہنا تھا نیب میرے نیچے نہیں، آج کی عدلیہ آزاد ہے ، نیب کا چیئرمین ہمارا لگایا ہوا نہیں بلکہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے لگایا ہے ، پہلے دن اپوزیشن نے مجھے پارلیمنٹ میں تقریر نہیں کرنے دی، اپوزیشن پر کیسز میں نے نہیں بنائے ، آصف زرداری کے خلاف میگا منی لانڈرنگ کا کیس (ن) لیگ نے بنایا، شہبازشریف کے خلاف بھی کیس ہم نے نہیں بنایا، اپوزیشن کے خلاف کیسز پی ٹی آئی نے نہیں بنائے پھر شور کیوں مچاتے ہیں؟ اپوزیشن چاہتی ہے ان کو این آر او دیا جائے ، دو این آر اوز کی قیمت ملک نے ادا کی، ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے میثاق جمہوریت پر دستخط کیے ، میثاق جمہوریت سے دونوں جماعتوں نے طے کیا تھا ایک دوسرے کومدت پوری کرنے دیں گے اور دونوں نے کھل کر کرپشن کی، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج شور مچ رہا ہے کہ زرداری جیل میں ہے ، ن لیگ اور ،پیپلزپارٹی اکٹھی ہوگئی، ن لیگ نے اپنے دور میں آصف زرداری کو جیل میں ڈالا تھا، ان دونوں کی حکومتیں کرپشن کی وجہ سے ختم ہوئیں، 2008 کے بعد ملک پر جو قرضہ چڑھا، اس کی وجہ دونوں جماعتوں کی کرپشن ہے ، دونوں جماعتوں نے کرپشن کرکے پیسا ہنڈی کے ذریعے باہر بھجوایا، ن لیگ نے 10 سال میں چار کمپنیوں سے تیس کمپنیاں بنائیں، زرداری کی ایک سو ارب روپے کی منی لانڈرنگ سامنے آئی، ایک خاتون پانچ لاکھ ڈالرز باہر لے جاتے ہوئے پکڑی گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کے 8 سال کے دور میں 2 ارب ڈالرز کا غیرملکی قرضہ بڑھا لیکن دس سالوں میں ملکی قرضہ چھ ہزار ارب روپے سے 30 ہزار ارب روپے ہوگیا۔ وزیراعظم عمران خان نے اپنی سربراہی میں 10 سال کی کرپشن کا پتہ لگانے کیلئے اعلیٰ سطح کا کمیشن بنانے کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انکوائری کمیشن کے ذریعے دس سال میں لیے گئے قرضے کی تحقیقات کی جائے گی جس میں انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)، وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے )، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) اور انٹیلیجنس ادارے آئی ایس آئی کے نمائندے شامل ہوں گے ، انکوائری کمیشن کے ذریعے پتا لگائیں گے ، یہ 24 ہزار ارب روپے کا قرضہ کیسے چڑھا۔اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا اﷲ سے وعدہ کرکے آیاتھاکہ ایک بارموقع ملے توسب سے جواب طلب کروں گا، مدینہ کی ریاست میں قانون کی بالادستی تھی اور انسانیت تھی، امیر سے زکوٰۃ کا پیسہ لے کر غریب پر خرچ کیا جاتا تھا۔وہاں اقلیتیں برابر کی شہری تھیں۔حضرت علی کا عدالت میں جس نے کیس سنایا وہ یہودی تھا۔لوگ پوچھتے ہیں کہ کدھر ہے نیا پاکستان، مدینہ کی ریاست پہلے دن ہی نہیں بن گئی تھی ۔جو لوگ اس ملک میں ججز کو فون کرکے بتاتے تھے کہ یہ کام کرو،جنہوں نے ڈنڈوں کے ذریعے سپریم کورٹ پر حملہ کیا ۔بریف کیسز میں نوٹ دے کر ججز کو خریدا۔پہلے پاکستان میں ایسے ہوا کرتا تھا۔ اب آہستہ آہستہ ملک میں قانون کی بالادستی نظر آرہی ہے ۔آصف زرداری کا جو جعلی اکائونٹس والا کیس ہے اس پر 2016میں ن لیگ کے وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ایان علی کے بھی اسی اکائونٹ میں پیسے جارہے ہیں جس میں بلاول کے جارہے ہیں ، نوازشریف کے پانامہ کے کیسز بھی ہم نے نہیں بنائے ۔شہبازشریف جن کیسز میں جیل گئے وہ بھی پرانے کیسز تھے ۔جب ہم اقتدار میں تھے ہی نہیں تو پھر میرے اوپر کیوں شور مچا رہے ہیں ۔ 1999میں جنرل مشرف نے ان دونوں پارٹیوں کو فارغ کیا تو نوازشریف کو این آراو دے کر سعودی عرب دس سال کے لئے بھیج دیا گیا۔اس این آراو میں حدیبیہ مل کا کیس تھا جس پر سوا ارب روپے کی منی لانڈرنگ ہوئی ،جویہاں سے انہوں نے پیسہ باہر بھیجا،پھر وہاں سے اپنے نوکروں کے اکائونٹس میں پیسہ واپس پاکستان بھیجا، یہ پہلا این آراو جنرل مشریف نے انہیں دیا، پھر دو ارب روپے سوئس اکائوٹس پر خرچ ہوئے جو سرے محل آصف زرداری نے خریدا ہوا تھا ،سرے محل فروخت ہوگیا ، پیسہ پاکستان آنا تھا ،پھر مشرف نے این آراو کرکے آصف زرداری کو واپس بلا لیا۔ ان دو این آراوز کی پاکستان نے قیمت ادا کی ، 60سالوں میں ملک میں بڑے بڑے پراجیکٹ بنے اورڈیم بنے اور قرضہ 6ہزار ارب تھا، 10سال میں کچھ بھی نہیں بنا مگر قرضہ 30ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا، دونوں پارٹیوں کا مک مکا تھا یہ چارٹر آف ڈیموکریسی نہیں بلکہ چارٹر آف کرپشن ہوا تھا ۔ یہ لوگ پیسہ یہاں سے بنا کر باہر بھیجتے تھے اس پیسے کو ہنڈی اور حوالے کے ذریعے سے باہر بھیجتے تھے ، جب کوئی گھر خریدنا ہوتا تھا تو وہاں سے ٹی ٹی کے ذریعے پیسے پاکستان آجاتے تھے ۔شہبازشریف ، بیٹوں اور فیملی نے 26ملین ڈالر کی منی لانڈرنگ کی ہے ۔یہ رقم 3ارب سے اوپر بنتی ہے ، دس سالوں میں ان کی دولت 85فیصد اوپر گئی، 3ارب روپے تو فالودہ والے کے اکائونٹس میں آئے ۔ایان علی پانچ لاکھ ڈالر بریف کیس میں لے جاتے ہوئے پکڑی گئی۔وہ ملک کے باہر 75مرتبہ جا چکی تھی ، اس سے آپ اندازہ لگا لیں کہ وہ کتنا پیسہ باہر لے کر گئی ہوگی۔وزیر اعظم نے کہا آپ یہ دیکھیں پاکستان کا وزیر اعظم دبئی کی کمپنی کا ملازم بنا ہوا تھا، پاکستان کا وزیر دفاع دبئی کی کمپنی سے تنخوا ہ لے رہا تھا اور اس کمپنی کا ملازم تھا، ہمارے دوسرے ملکوں سے معاہدے ہوچکے ہیں ، ہم ساری معلومات لے رہے ہیں ، ہم پاکستانیوں کی پراپرٹیز اور بینک اکائونٹس کی معلومات حاصل کررہے ہیں، وزیر اعظم اور وزرا سب کرپشن میں ملوث تھے ، نوازشریف کی سعودی عرب میں ہل میٹل کمپنی تھی جو نقصان کررہی تھی ،جیسے ہی نوازشریف 2008کے بعد پاور میں آئے اس کا بھی منافع اوپر جانا شروع ہوگیا، اس میں بھی انہوں نے ایک ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی، ملک میں ساری منی لانڈرنگ ہی پارٹیوں کے سربراہوں نے کی۔مہاتیر محمد نے کہا تھا کہ چھوٹی چوری صرف ان لوگوں کو تنگ کرتی ہے ،جب ملک کا وزیر اعظم اور وزرا چوری کرتے ہیں تو ملک بیٹھ جاتا ہے ، جب سے ہماری حکومت آئی ہے ساڑھے نو ماہ میں صرف میں نے 8دن چھٹی کی ہے ، ہم جس ذہنی دبائو سے گزرے ہیں ، ہماری کوشش تھی ہم کسی طرح اس ملک کی معیشت کو کھڑا کرسکیں، ہم پریشان تھے اگر ہم نے قرضوں کی قسطیں ادا نہ کیں تو ملک ڈیفالٹر ہوجائیگا، ملک ڈیفالٹ ہوجائے تو ساری معیشت بیٹھ جاتی ہے ۔ عمران خان نے کہا یہ پہلے ملک کو تباہ کرکے گئے اور پھر شور مچانے لگے ، اب میں ان سے جواب مانگنے لگا ہوں ،اب اﷲ کا کرم ہے پاکستان کھڑا ہوگیا ہے ، میں نے اب ان کا پیچھا کرنا ہے ، ان کے قرضے لینے کی وجہ سے ہم جتنا ٹیکس اکٹھا کرتے ہیں ، اس کا آدھا ہمیں سود دینا پڑتا ہے ، ان مشکل حالات میں بھی ہم نچلے طبقے کواٹھانے کیلئے پورا زور لگائیں گے ۔پاکستان آرمی نے جو قربانی دی ہے ، میں اس کو سلیوٹ پیش کرتا ہوں کہ دہشت گردی اور مشکل حالات کے باوجود ان کی جانب سے اضافی بجٹ نہیں لیا گیا ، میں اور شبر زیدی اکٹھا کام کریں گے ، ہم ایف بی آر کو ٹھیک کرکے اسی قوم سے ٹیکس اکٹھا کریں گے ، خود دار قوم بننے کیلئے یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم دنیا میں سب سے کم ٹیکس دیں ۔