اسلام آباد(خبر نگار)اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے عالمی فورمز پر تصفیہ طلب تنازعات ملک کی معیشت کیلئے انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ریکوڈ ک کے معاملے میں حتمی فیصلہ پاکستان کے خلاف ہوجانے کی صورت بیرونی ملک اثاثے خطرے میں پڑ جائیں گے ۔گزشتہ روز پریس ایسو سی ایشن کے ساتھ خصوصی نشست میں بات چیت کرتے ہوئے اٹارنی جنرل نے ریکوڈک کو پاکستان کی معاشی بقا کا مقدمہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگراس معاملے میں عالمی ٹربیونل سے مستقل حکم امتناعی نہیں ملا تو فریق مخالف کمپنی فیصلے پر عمل درآمد کیلئے رجوع کرے گی جس کے نتیجے میں پاکستان کے بیرونی ملک اثاثے اٹیچ ہونے کا خطرہ ہے ۔انھوں نے کہا کہ معاملے میں مستقل حکم امتناعی حاصل کرنا ان کی اولین کوشش ہوگی۔ انھوں نے وزیر قانون فروغ نسیم کے ساتھ اختلافات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ آئین میں وزارت قانون اور اٹارنی جنرل کے اختیارات متعین ہیں،وزیر قانون کیساتھ وہ آرام دہ ہیں۔ انھوں نے کہا بطور اٹارنی جنرل وہ ایک طرف وفاقی حکومت کا نمائندہ ہے تو دوسری طرف ان کا کردار حکومت اور عدلیہ کے درمیان پل کا ہے ،سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کو جلد نمٹانا ان کی ترجیح ہے ،ذولفقار علی بھٹو یا پرویز مشرف کیس ہو ،سب مقدمات کیلئے ان کا پیمانہ صرف میرٹ ہے ۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ تعیناتی سے قبل ہی وزیراعظم عمران خان کو بتا دیا تھا کہ وہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف سپریم کورٹ میں حکومت کی جانب سے پیش نہیں ہوں گے ۔انھوں نے کہا کہ وہ قاضی فائز عیسٰی کیس کی نگرانی کریں گے لیکن وفاقی حکومت کی پیروی نہیں کریں گے کیونکہ مقدمے کے درخواست گزاروں میں سے ایک نے ان کی خدمات حاصل کرنے کیلئے رجوع کیا تھا۔خالد جاوید خان نے کہ ان کا ایک سیاسی پس منظر ضرور ہے لیکن ان کی کوئی سیاسی وابستگی نہیں، وزیر اعظم نے ان کی شرط پر کوئی اعتراض نہیں کیا عمران خان کی ترجیحات میں پاکستان کے خلاف چلنے والے بین الاقوامی مقدمات ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ کسی مقدمے کو طول دینے یا دبانے کے حق میں نہیں، حراستی مراکز کیس بہت اہم ہے اس کا تعلق ایک طرف بنیادی انسانی حقوق اور دوسری طرف قومی سلامتی سے ہے ۔انھوں نے وزیر اعظم پاکستان کو جن زیر سماعت مقدمات کی ترجیحی فہرست پیش کی تھی ان میں حراستی مراکز کا مقدمہ بھی شامل ہے ۔انھوں نے کہا جسٹس قاضی فائز عیسٰی ایک جج ہیں اور اس حیثیت میں سب کیلئے باعث احترام ہے ،ہر زیر سماعت مقدمے میں آزاد ذہن استعمال کرکے عدالتی معاونت کریں گے ۔ جسٹس وقار سیٹھ کیخلاف ریفرنس کے بارے سوال پر انھوں نے کہا کہ وہ اس بارے لاعلم ہیں،ججوں کا احترام سب پر لازم ہے ۔