ملتان (محمد مظہر) ذرائع کے مطابق اپوزیشن اتحاد میں اختلافات پیدا ہوگئے ہیں وزیراعظم کے انتخاب کے بعد اپوزیشن اتحاد بھی ختم ہوسکتا ہے ، بعض رہنمائوں کی جانب سے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش سے اتحاد کو نقصان پہنچا، پاکستان مسلم لیگ کے صدر شہباز شریف انہی اختلافات کی وجہ سے الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر اپوزیشن اتحاد کے احتجاج میں نہیں آئے ، سابق صدر آصف علی زرداری اپوزیشن اتحاد کا حصہ تو ہیں مگر شہباز شریف کے انہیں سڑکوں پر گھسیٹنے والے الفاظ نہیں بھولتے ، سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے اپوزیشن اتحاد کے متوقع وزیر اعظم کے امیدوار شہباز شریف کو ووٹ نہ دینے سے اپوزیشن اتحاد باقاعدہ ختم ہوجائے گا، اپوزیشن رہنمائوں کی ملاقاتوں کا بظاہر تو سلسلہ جاری ہے مگر ماضی میں ایک دوسرے پر لگائے جانے والے الزامات کی وجہ سے دل صاف نہیں،اگر آصف علی زرداری شہباز شریف کو ووٹ دیتے ہیں تو کیا اس کا مطلب ہوگا کہ شہباز شریف کا بیانیہ درست تھا ، اپوزیشن اتحاد کے رہنمائوں نے اس بات کا اعلان کر رکھا ہے کہ حکومت کے خلاف متفقہ حکمت عملی اختیار کی جائے اپوزیشن رہنمائوں کے ہونے والے اجلاسوں میں اس بات پر اتفاق ہوچکا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں وزیراعظم ، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے لئے متفقہ امیدوار سامنے لائیں گے بظاہر تو اپوزیشن کا اتحاد قائم ہے مگر دو بڑی جماعتوں میں اختلافات موجود ہیں، بتایا جاتا ہے کہ اپوزیشن اتحاد کے مختلف اجلاسوں میں پاکستان مسلم لیگ کے صدر شہباز شریف شریک ہوتے رہے ہیں مگر پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری نے ان اجلاسوں میں شرکت نہیں بلکہ اپنے نمائندے ان اجلاسوں میں بھیجے ، اجلاسوں میں عدم شرکت کے علاوہ شہباز شریف اور آصف علی زرداری کا براہ راست رابطہ نہیں ہوا، جس سے ان کے درمیان شکوک وشبہات پیدا ہوئے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کے بعض قریبی ساتھیوں نے بھی انہیں مشورہ دیا کہ سابق صدر اپوزیشن اتحاد کے اجلاس میں شرکت نہیں کرتے اس لئے انہیں بھی اسلام آباد میں ہونے والے اپوزیشن اتحاد کے احتجاج میں شرکت نہیں کرنی چاہیے اس مشورے کے بعد انہوں نے احتجاجی مظاہرے میں شرکت نہیں کی، اپوزیشن اتحاد کی جانب سے وزیر اعظم کے متوقع امیدوار شہباز شریف ہوسکتے ہیں ان حالات میں یہ بھی واضع نہیں کہ کیا سابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو ا انہیں ووٹ دیں گے ، ووٹ نہ دینے کی صورت میں اتحاد ختم ہوجائے گا ،جبکہ ووٹ دینے کی صورت میں وہ قوم کا کیسے سامنا کریں گے جب انہیں کرپشن کنگ قرار دے کر پاکستان کی سڑکوں پر گھسیٹنے کا اعلان کیا جاتا ر ہا یہ بھی ممکن ہے کہ اس صورت حال سے بچنے کے لئے ہوسکتا ہے کہ آصف علی زرداری اجلاس میں شرکت ہی نہ کریں تو اس طرح مصنوعی اتحاد کچھ عرصہ مزید قائم رہ سکتا ہے ۔