اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی،خصوصی نیوز رپورٹر)سینٹ کی ہاؤس کمیٹی کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں پارلیمنٹ لاجز کے اضافی بلاک کی تعمیر کے حوالے سے ٹھیکے دار اور سی ڈی اے کے معاملات، پارلیمنٹ لاجز میں بیوٹی پارلر قائم کرنے ، پارلیمنٹ لاجز کے اضافی بلاک کی تعمیر کے حوالے سے ذیلی کمیٹی کی رپورٹ، چیئرمین سی ڈی اے اور میئر اسلام آباد سے پارلیمنٹ ہاؤس اور پارلیمنٹ لاجز میں پانی کے معیارکے معاملے کا جائزہ لیا گیا۔ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے پارلر کے قیام کے حوالے سے کہاکہ ہاؤس کمیٹی نے کہاتھا کہ معاملے کو جلد از جلد حل کیا جائے اور سینیٹر کلثوم پروین اور ثمینہ سعید سے مشاورت کر کے جگہ کا تعین کیا جائے مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکا ،معاملے کو جلداز جلد مکمل کیا جائے ۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ سی ڈی اے کو مرمت کے کام کے حوالے سے فنانشل پلان تیار کرنیکی ہدایت کی تھی مگر اس پربھی عملدرآمد نہیں کیا گیا، سی ڈی اے کے معاملات دن بدن خراب ہو رہے ، ادارہ کارکردگی کو بہتر کرے ۔ سینیٹر ثمینہ سعید نے کہا کہ پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز کا پانی انتہائی مضر صحت ہے ، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز کو جو پانی فراہم کیا جا رہا ، اسکا تھرڈ پارٹی سے ٹیسٹ کرایا جائے ۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ پارلیمنٹ لاجز میں پارلیمنٹرین کے بجلی کے بل 2ماہ ادا نہ کرنے پر کنکشن کاٹ دیا جائے ۔ دوسری جانب سینٹ قائمہ کمیٹی صنعت و پیداوار میں مشیر تجارت عبدالرزاق داؤدنے بتایاکہ مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں کی قیمت میں اضافہ کمپنیوں نے نہیں کیا بلکہ ٹیکس اور ڈالر کی قدر بڑھنے کا باعث ہوا، ملک میں گاڑیوں کی پیداوار5 لاکھ سالانہ پر پہنچے گی تو قیمتوں میں کمی آئے گی۔ ایک سال کی سست روی کے بعد جنوری سے گاڑیوں کی پیداوار میں اضافہ شروع ہوگیا ۔سینٹ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں مقامی تیار گاڑیوں کی قیمتوں کا جائزہ لیا گیا۔