گورنر چوہدری محمد سرور کا تعلق ایک لحاظ سے وسیب سے بھی ہے کہ ملتان میں ان کی پراپرٹی ہے اور وسیب کے بہت سے لوگوں سے ان کے ذاتی تعلقات ہیں ۔ وسیب کے بہت سے لوگ بتاتے ہیں کہ ہم انگلینڈ میں چوہدری محمد سرور کی مہمان نوازی سے لطف اندوز ہوتے رہے ہیں ۔ چوہدری محمد سرور کا اول آخر حوالہ پاکستان اور پاکستان سے محبت ہے ۔اسی بناء پر میں وسیب کے مسائل کے حوالے سے گزارشات پیش کرنا چاہتا ہوں اور گزارشات کا تعلق تعلیم کے شعبے، خصوصاً ہائیر ایجوکیشن سے ہے کہ وسیب میں یونیورسٹیوں کی تعداد بہت کم ہے اور جو تعداد موجود ہے ، ان میں بھی وسیب کی تعلیم کے حوالے سے صورتحال اتنی بہتر نہیں ہے۔ محترم گورنرصاحب کی تھوڑی سی توجہ سے مسائل حل ہو سکتے ہیں ۔ گورنر ماڈرن سوچ رکھتے ہیں ، ان کو صوبے کی تمام یونیورسٹیوں ، خصوصاً پسماندہ وسیب کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ وسیب میں اعلیٰ تعلیمی ادارے قائم ہونگے تو لوگ غربت اور جہالت کے ساتھ ساتھ جاگیردارنہ نظام کے شکنجے سے بھی آزاد ہو سکیں گے۔ صوبے کی تمام یونیورسٹیاں گورنر کی دائرہ اختیار میں آتی ہیں ۔ بلحاظ عہدہ وہ تمام یونیورسٹیوں کے چانسلر ہیں ۔ سرائیکی وسیب ایسا بے نصیب خطہ ہے جہاں آبادی کے لحاظ سے اعلیٰ تعلیمی اداروں کی تعداد بہت کم ہے اور جو چند ایک یونیورسٹیاں ہیں ان کی حالت بھی قابلِ رشک نہیں ۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کی ہدایت پر سابق گورنر جنرل ٹکا خان نے 1989ء میں بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں سرائیکی ڈیپارٹمنٹ کے اجراء کا نوٹیفکیشن جاری کیا ۔ اسلامیہ یونیورسٹی نے سرائیکی شعبہ قائم کر دیا جبکہ زکریا یونیورسٹی نے سرائیکی شعبہ قائم نہ کیا ۔ جس کی بناء پر بندہ ناچیز نے عدالت میں رٹ پٹیشن دائر کی اور پانچ سال کی جدوجہد کے بعد شعبہ قائم ہوامگر یونیورسٹی کی سیاست کرنے والے اساتذہ نے اپنے من پسند ایسے افراد کو بھرتی کیا جو آج تک تماشہ بنے ہوئے ہیں۔ میں نے اس سلسلے میں گورنر صاحب کو ایک عرضداشت کے ذریعے درخواست کی کہ وہ سرائیکی شعبے کے معاملات کی طرف توجہ دیں اور سرائیکی ایریا اسٹڈی سنٹر کے تمام شعبہ جات کو فنکشنل کریں ۔ سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے سرائیکی شعبہ کو تین کروڑ روپے ریسرچ کیلئے گرانٹ دی اس بات کی تحقیق ہونی چاہئے کہ وہ گرانٹ کہاں گئی؟ سرائیکی شعبے میں تادمِ تحریر پی ایچ ڈی کیوں شروع نہیں ہو سکی؟ ۔ سرائیکی شعبے پر اردو شعبے کے ڈاکٹر کی بے جا مداخلت کیوں ہے؟ اور اس واقعہ کی بھی تحقیق ہونی چاہئے کہ سرائیکی شعبے کے سابقہ چیئرمین کی طرف سے طلبہ کی یہ کہہ کر حوصلہ شکنی کیوں کی گئی کہ کیا آپ سرائیکی پڑھ کر برف کے گولے بیچو گے ؟ بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی کے سرائیکی ایریا اسٹڈی سنٹر میں ایم فل کی کلاسیں شروع ہو چکی ہیں جو کہ نہایت اچھا اور مستحسن قدم ہے ، درخواست ہے کہ پی ایچ ڈی کی کلاسیں شروع کرائی جائیں ۔ وسیب کے لوگ سرائیکی زبان میں پڑھنا چاہتے ہیں ، تحقیق اور ریسرچ کرنا چاہتے ہیں جس کا ثبوت ایم فل کے داخلوں سے ہوتا ہے ، اس کے ساتھ ساتھ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے پاکستانی زبانوں کے شعبے میں سب سے زیادہ تعداد سرائیکی پڑھنے والوں کی ہوتی ہے، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں طلباء ایم اے ، ایم فل اور پی ایچ ڈی کر رہے ہیں ۔ سرائیکی شعبہ بہاولپور کو بلڈنگ کے ساتھ ایک ضخیم لائبریری کی ضرورت ہے ، گورنر فنڈز مہیا کریں ۔ اس کے ساتھ جو اہم مسئلہ ہے وہ یہ کہ سی ایس ایس کے پیپر میں پنجابی ، سندھی ، بلوچی ، پشتو و دیگر زبانوں کا پیپر موجود ہے ، مگر سرائیکی کا نہیں ۔ یہ ایک طرح سے وسیب کے طالب علموں سے غیر منصفانہ سلوک ہے کہ جس زبان میں پی ایچ ڈی ہو رہی ہے اور طالب علم نے جس زبان میں ماسٹر کیا ، وہ سی ایس ایس کے امتحان میں دوسری زبان کا پیپر کیسے دیگا؟ گورنر اس اہم مسئلے کو حل کرائیں ۔ وسیب میں دو خواتین کالجوں کو یونیورسٹیوں کا درجہ دیا گیا ، حالانکہ ضرورت اس بات کی تھی کہ کالجوں کا اپنا تشخص برقرار رہتا اور الگ سے خواتین یونیورسٹیاں بنائی جاتیں ، سرائیکی وسیب پسماندہ علاقہ ہے ، کالج میں جوبچی 4500 میں ماسٹر کر لیتی تھی ، اب اسے45000 ادا کرنا پڑتا ہے۔ مزید یہ کہ دونوں یونیورسٹیوں میں سرائیکی شعبہ جات موجود نہیں ۔ حالانکہ کالجوں میں سرائیکی پڑھائی جا رہی ہے ، جن بچیوں نے سرائیکی میں تعلیم حاصل کی ، وہ آگے اپنی تعلیم کا سرائیکی میں ہی تسلسل چاہتی ہیں ، تعلیم کے قواعد و ضوابط کا تقاضا ہے کہ جو تعلیم کالجوں میں پڑھائی جا رہی ہے ، اسے یونیورسٹی میں بھی پڑھایا جائے ۔اسی بناء پر گورنر سے درخواست ہے کہ وہ خواتین یونیورسٹی ملتان اور خواتین یونیورسٹی بہاولپور میں بلا تاخیر سرائیکی شعبے قائم کرائیں ۔ اسی طرح سرگودھا یونیورسٹی میں سرائیکی شعبہ ہونا چاہئے کہ سرگودھا یونیورسٹی کا 90 فیصد علاقہ وسیب پر مشتمل ہے ۔ اسی طرح فیصل آباد یونیورسٹی میں بھی سرائیکی شعبہ کا استحقاق موجود ہے۔ گورنر توجہ کریں گے تو ان کو ہمیشہ اچھے لفظوں میں یاد کیا جائے گا ۔ آخر میں آپ کی توجہ نہایت ہی اہم امور پر مبذول کرانا چاہتا ہوں ۔میں نے اسی طرح کی درخواست خیبرپختونخواہ کے سابق گورنر سے بھی کی تھی اور ان سے کہا تھا کہ گومل یونیورسٹی دیرہ اسماعیل خان کا سرائیکی ڈیپارٹمنٹ منظور ہے اور وہاں سابق ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی کی طرف سے افتتاح کی تختی بھی لگی ہوئی ہے تو آپ مہربانی کریں سرائیکی ڈیپارٹمنٹ فوری قائم کریں ‘ آپ کا نام ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور آپ کو وسیب کے لوگ ہمیشہ کیلئے دعائیں دیں گے مگر انہوں نے ہماری درخواست پر توجہ نہ دی ۔ میری اتنی درخواست ہے کہ بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی کے سرائیکی ایریا سٹڈی سنٹر کی تمام آسامیاں فِل کرائیں ‘ تمام شعبہ جات کو فنکشنل کرائیں اور سرائیکی ایریا سٹڈی سنٹر کو وہی مقام اور مرتبہ دیں جو کہ سندھیالوجی کو حاصل ہے۔ تاکہ وسیب کے لوگ آپ کو ہمیشہ دعاؤں میں یاد رکھیں ۔