مکرمی! پہلے کشمیر کی حیثیت کا خاتمہ ہوا… ہم نے اس سے بھی ہوش نہ پکڑا… کشمیر کی وادی میں کشمیری بس رہے تھے … اچانک 30ہزار ہندو غنڈے …زبردستی داخل کر کے کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنائی گئی… ہم نے پھر ہوش نہ پکڑا… کرفیو، پکڑ دھکڑ، مار، دھاڑ ،پیلٹ گن کا استعمال،عصمت دری… الغرض ظلم کے پہاڑ توڑے گئے…کشمیریوں کو خون کے آنسو رلایا گیا… ہم نے پھر ہوش نہ پکڑا… سرینگر سیکرٹریٹ پر جہاں کشمیر کا جھنڈا لہراتا تھا… اب وہاں ’’ترنگا‘‘ لہرا رہا ہے…ہم نے پھر ہوش نہ پکڑا… کشمیریوں کی سرزمین … کشمیری ہی اقلیت … ہم نے پھر ہوش نہ پکڑا… ایک ضعیف مگر … بہادر، نڈر لیڈر… علی گیلانی … کا …پاکستان… مسلم اُمہ… سے مدد طلب کرنا … گو کہ لمحہ فکریہ ہے… ایک ایسا امتحان… جو بروز محشر ایک رکاوٹ بن سکتا ہے…’’ اب ہوش پکڑنا ہے‘‘… ایسے حالات میں … یو اے ای کا… مودی کو ’’ اعلیٰ سول ایوارڈ‘‘ … کن تحفظات کی طرف اشارہ ہے… ہمیں اب ہوش پکڑنا ہے … ہماری حکومت جگہ جگہ ٹیلی فون… اور صرف بیان بازی… تک محدود… بھارت نے اب تک جس کام کو ناممکن قرار دیا… مودی نے وہ کر دکھایا… مودی کی عرب ممالک سے قربتیں… صاف ظاہر ہوتا ہے… ہمیں اب ہوش کا دامن تھامتے ہوئے … مضبوط حکمت عملی اپنانی ہے… ورنہ کشمیر… (نبیل احمد نظامی)