مکرمی !طالبان حکومت نے افغانستان میں پوست کی کاشت پر کافی حد تک قابو پا لیا تھا لیکن اس سال پوست اور افیون کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے۔ افغان کاشتکاروں نے وسیع رقبے پر پوست کاشت کیا اور اس طرح گزشتہ برسوں کے مقابلے میں افغانستان میں پوست کی پیداوار بھی بہت بڑھ گئی ہے۔ گزشتہ سال افغانستان میں پوست کے زیر کاشت رقبے میں 240% اور پوست کی کاشت میں 73% فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ہیروئن استعمال کرنے والوں کی تعداد اس وقت 32 لاکھ ہے۔ 80 ء کی دہائی میں ہیروئن کی تیاری سے پہلے پاکستان میں منشیات کے استعمال کی صورت حال اتنی سنگین نہیں تھی لیکن اس کے بعد ہیروئن کا استعمال بڑھ گیا ہے۔ بدقسمتی سے منشیات کے عادی افراد کی ساٹھ فیصد اکثریت تعلیم یافتہ طبقوں سے تعلق رکھتی ہے۔ یہ امر افسوسناک ہے کہ سروے کے بعد بھی اس سنگین مسئلہ کے بارے میں پوری طرح توجہ نہیں دی گئی۔ اب تک اس سنگین مسئلے کے بارے میں جو تحقیق کی گئی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ یونیورسٹی کے ہر دس طلبہ اور طالبات میں سے ایک ہیروئن کے استعمال کا عادی ہے اور ایسے طلبہ کی 50% تعداد خطرناک حد تک منشیات کے استعمال میں ملوث ہے۔ افغانستان میں منشیات کی پیداوار اور دوسرے ملکوں کو اس کی سمگلنگ جاری رہی تو اس سے پاکستان کو سب سے زیادہ خطرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔اگر افغانستان سے ہیروئن، چرس اور افیون کی سمگلنگ بند نہ ہوئی تو پھر چند برسوں میں پاکستان منشیات استعمال کرنے والے ملکوں میں سرفہرست آجائے گا۔ اس لیے اقوام متحدہ، امریکہ اور دوسرے یورپی ممالک کو افغانستان میں پوست کی پیداوار کے خاتمہ کیلئے مؤثر اقدامات کرنا ہوں گے۔ (شہزاد احمدملتان)