وطن عزیز کا 73واں یوم آزادی ملک بھر میں روایتی ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ آج دن کا آغاز مساجد میں ملکی سلامتی‘ ترقی و خوشحالی کی خصوصی دعائوں کے ساتھ ہوا،وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 31اور صوبائی دارالحکومتوں میں21,21توپوں کی سلامی دی گئی۔ جس کے بعد بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ؒ اور مصور پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کے مزارات پر گارڈز تبدیلی کی پروقار تقریبات ہوئیں۔اسی طرح پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر وطن عزیز کے 73ویں یوم آزادی کے حوالے سے خصوصی اشاعتوں اور پروگراموں کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔ آج برصغیر کا ہر مسلمان اس بات سے بخوبی آگاہ ہو چکا ہے کہ ہندو بنیے نے کس طرح مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیا ،انہیں اپنے سے کمتر انسان گردانا،ان کے ساتھ اچھوتوں سا سلوک روا رکھا ، ان پر ظلم و ستم کیا ، مذہبی آزادی سلب کی ، بے جا تشدد کر کے انہیں قتل کیا ، جس کے بعد مسلمانوں نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی قیادت میں اکٹھے ہو کر تحریک پاکستان کی بنیاد رکھی جو بالآخر قیام پاکستان پر منتہج ہوئی۔ جس میں قائد اعظمؒ کی قیادت میں ایک ایسی جدید اسلامی فلاحی و جمہوری معاشرے کی تشکیل اور ایک آزاد و خود مختار پاکستان کا تصور متعین ہوا، جس میں مسلمانوں کو نہ صرف مکمل مذہبی آزادی حاصل ہو گی بلکہ انہیں اقتصادی غلامی کے شکنجے میں جکڑنے والی ہندو بنیا ذہنیت سے بھی نجات ملے گی۔ قیام پاکستان کے مقاصد ‘ اس کے نظریے اور نظام کے حوالے سے قائد اعظمؒ کے ذہن میں کوئی ابہام نہیں تھا چنانچہ وہ قیام پاکستان کی جدوجہد کے دوران ہر مرحلے پر مسلمانان برصغیر اور دنیا کو قیام پاکستان کے مقاصد سے آگاہ کرتے رہے۔ قیام پاکستان کے بعد اسلامیہ کالج پشاور میں قائد اعظمؒ نے 13جنوری 1948ء کو تقریر کرتے فرمایا۔ ہم نے پاکستان کا مطالبہ ایک زمین کا ٹکڑا حاصل کرنے کے لئے نہیں کیا تھا بلکہ ہم ایک ایسی تجربہ گاہ حاصل کرنا چاہتے تھے جہاں ہم اسلام کے اصولوں کو آزما سکیں۔ گو قائد اعظم کی رحلت کے بعد اقتدار میں آنے والے مفاد پرستوں نے اپنے مفادات کی ہی آبیاری کی اور پاکستان کو اسلام کی تجربہ گاہ بنانے کے بجائے اسے مسائل کی آماجگاہ بنا دیا۔یہی وجہ ہے کہ 73ء برس بعد بھی ملک میں مسائل جوں کے توں ہیں ،امیر دن بدن امیر تر اور غریب پستیوں میں گرتا جا رہا ہے ۔مافیا نے گٹھ جو ڑ کر رکھا ہے جس بنا پر ملک میں غریب کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔رہی سہی کسر سیاستدانوں نے نکال دی ہے ، سیاست دانوں کی آپسی لڑائیوں نے آمریت کا دروازہ کھولا اور پھر یہ سلسلہ چل نکلا۔ پاکستان کے 73برسوں میں سے 33برس فوجی آمریت کی نذر ہو گئے۔ اسی لڑائی میں ہم آدھا پاکستان گنوا بیٹھے۔ قائد اعظمؒکی رحلت کے بعد اگر ان کے جانشین ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے تو آج پاکستان میں جمہوریت مضبوط ہوتی اور آمریت کے سائے نہ پڑتے اور پاکستان ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوتا ۔ہم اسلامی ممالک کی قیادت کر رہے ہوتے لیکن بدقسمتی سے73 برسوں میں ہمارا یہ خواب پورا نہ ہو سکا ۔ اللہ تعالیٰ نے 73برس بعد اس قوم کو ایک ایسا لیڈر دیا ہے جو اپنی ذات پر ملک و قوم کے مفادات کو ترجیح دے رہا ہے۔ جس کے دل کی تمنا ہے کہ پاکستان دنیا کے مقابل کھڑا ہو، یہاں سے بھوک و افلاس اور غربت کا خاتمہ ہو۔ لیکن مفاد پرست عناصر اس کے گرد بھی گھیرا ڈالے کھڑے ہیں۔ پوری قوم کو وزیر اعظم کی دیانت پر شبہ نہیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اکیلا آدمی کس کس مافیا کا مقابلہ کرے۔آج ملک میں ماضی کی نسبت حالات کافی بہتر ہیں، حکومت بہتری کی جانب گامزن ہے۔ ساڑھے پانچ ماہ کے لاک ڈائون کے باوجود معیشت بہتری کی جانب بڑھ رہی ہے۔ سی پیک تیز رفتاری کے ساتھ آگے جا رہا ہے۔ ان حالات میں تمام سیاسی قیادتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے ذاتی مفادات کو ایک طرف رکھ کر ملکی سلامتی و خوشحالی کے لئے آگے بڑھیں۔ ملک مضبوط ہو گا تو ہم سب مضبوط ہونگے کیونکہ ہماری پہچان اسی ملک کے ساتھ وابستہ ہے۔ لیکن ہمارے سیاستدان ایک بار پھر دست وگریبا ں ہو رہے ہیں ،ان کی عاقبت نااندیشیاں ملک کو پھر سے جمہوری پٹڑی سے اتارنے کا سبب بن سکتی ہیں۔ یہ ملک اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت ہے۔ ہم سب کو مل کر اس کی قدر کرنی چاہیے۔ آج تو بھارتی سیکولر بھی یہ کہنے پر مجبور ہو چکے ہیں کہ قائد اعظمؒ کا فیصلہ درست تھا۔دو قومی نظریہ برحق ہے کیونکہ آج بھارت میں نہ صرف مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جا رہا ہے بلکہ ان کی املاک کو نقصان پہنچا کر ان کی عزتیں پامال کی جا رہی ہیں۔ مودی سرکار کے دور میں تو دو قومی نظریے کی حقانیت اور واضح ہو چکی ہے۔ گزشتہ روز ہی بنگلور میں گستاخانہ پوسٹ پر مظاہرہ کرنے والے مسلمانوں پر اندھا دھند فائرنگ کر کے تین افراد کو شہید کر دیا گیا ہے۔ اس کے باوجود مسلمان نوجوانوں نے انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنا کر مندر کی حفاظت کی۔ وہ لوگ جو گاہے بگاہے پاکستان کے بارے میں اپنے خبث باطن کا اظہار کرتے رہتے ہیں، مودی دور میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم ان کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہیں۔ آئیںآج کے دن ہم سب مل کر پاکستان کو ایک خوشحال ملک بنانے کا عہد کریں تاکہ یہ سرسبز ہلالی پرچم تاقیامت لہراتا رہے۔