کراچی (رپورٹ :ایس ایم امین)وفاقی حکومت کی طرف سے سندھ کے این ایف سی شیئرمیں 8 ارب روپے کی کٹوتی سے تین برس کے دوران مجموعی طورپرسندھ کے این ایف سی شیئرمیں 134 ارب روپے کٹوتی کرلی گئی،ایف بی آرکے ریونیو میں 15 فیصد اضافے کے باوجود این ایف سی شیئراورٹیکس محصولات میں 8 ارب روپے کی کٹوتی کیخلاف سندھ حکومت نے وزیراعظم کو خط لکھنے کا فیصلہ کرلی ۔وفاق کی جانب سے امداد نہ ملنے سے کورونا حفاظتی اقدامات پرسندھ حکومت مالی مشکلات سے دوچارہوگئی،وفاقی حکومت کی جانب سے حکومت سندھ کو ٹیکس محصولات اورقابل تقسیم محاصل میں سے گذشتہ تین برس کے دوران مجموعی طورپر 134 ارب روپے کی کٹوتی سے سندھ حکومت مالی بحران سے دوچارہے ،حکومت سندھ کے معتمد ترین ذرائع کا کہنا ہے کہ این ایف سی کے سابقہ بقایاجات کی ادائیگی کے علاوہ رواں مالی سال این ایف سی کے تحت سندھ کے شیئرمیں کٹوتی کے معاملے پروفاقی حکومت سے مالی معاملات طے نہیں ہوسکے جسکی وجہ سے صوبے میں کورونا کیخلاف اقدامات میں سندھ حکومت مالی بحران کا شکارہے ،سندھ حکومت کا دعویٰ ہے کہ وفاقی حکومت پراین ایف سی کی مد میں اسکے حصے کے 230 ارب روپے واجب الادا ہیں لیکن وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال 2020-21 میں وفاقی حکومت نے قابل تقسیم محاصل میں سندھ کو 742 ارب روپے ادا کرنے ہیں جن میں 8 ارب روپے کی کٹوتی کرلی گئی ہے جسے سندھ حکومت نے ناانصافی قراردیا اورکہا ہے کہ رواں سال میں وفاقی حکومت کے دعوے کے مطابق اگرایف بی آرنے ریکارڈ ریونیوجمع کیا ہے تو صوبوں کوپورے فنڈزنہ ملنا سوالیہ نشان ہے ،علاوہ ازیں وزارت خزانہ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2017 میں سندھ کے حصے سے 60 ارب روپے ، 2018 میں 49 ارب روپے اور 2019 میں 77 ارب کی کٹوتی ہوئی جبکہ 12 ارب 75 کروڑروپے ٹیکس وصولی کے چارجزکی مد میں سندھ کے حصے سے سوا دو ارب کی کٹوتی کی گئی۔کورونا کے باعث معاشی صورتحال خراب ہونے اوروفاقی محصولاتی ہدف میں کمی کے باعث سندھ کے حصے میں مزید 4 سے 6 ارب روپے کٹوتی کا امکان ہے ،جوصوبائی حکومت کے مالی بحران میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے ۔