اسلام آباد (خبر نگار،این این آئی، آن لائن) سپریم کورٹ نے معذور افراد کے حقوق سے متعلق کیس نمٹا دیا۔ منگل کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں عدالتی ہدایات پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ 2015ئسے کیس چل رہا ہے احکامات بھی دیئے گئے ، سپریم کورٹ نے ٹرانسپورٹ،ہسپتالوں اور بسوں میں معذور افراد سے متعلق انتظامات کا کہا۔ کسی کو انفرادی شکایت ہے تو متعلقہ فورم پر جاسکتا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کیا حکومت کے پاس معذور افراد کے اعدادوشمار ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ سروے میں معذور افراد کا ڈیٹا لیاجاتا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ معذور افراد کا ڈیٹا ویب سائٹ پر جاری کیا جائے ، معذور افراد کی اصل تعداد تومردم شماری کے بعد ہی معلوم ہوگی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ شبیرشاہ نے کہاکہ سندھ میں 56ہزار 215 افراد کو معذوری پر سرٹیفکیٹس جاری کیا گیاہے ۔ سندھ حکومت نے معذور افراد کا کوٹہ بھی 5فیصد کردیا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کیس نمٹا رہے ہیں حکومتی رپورٹس کا جائزہ لے کر گائیڈ لائینز دیں گے ۔ سپریم کورٹ نے 67 انتحابی عذرداری اپیلوں پر 3کٹیگریز بنا دیں، عدالت نے تمام فریقین کواپنی کیٹگری سے متعلق 15 روز میں آگاہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔مارگلہ کرشنگ انڈسٹری میں کام کرنے 4ماہ سے بے روزگار ملازمین نے منگل کو چیف جسٹس کے نام سپریم کورٹ میں 16 سے زیادہ درخواستیں دیدیں۔ ملازمین نے کہاکہ سپریم کورٹ کے حکم پرکرشنگ انڈسٹری کی اچانک بندش سے ہزاروں خاندانوں کے چولہے ٹھنڈے پڑھ گئے ہیں، بے روزگاری سے گھروں میں فاقوں کی نوبت آگئی ہے ، ملازمین نے عدالت سے اپنے فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کی۔ ملازمین نے کہاکہ کرونا کی وجہ سے کہیں اور بھی ملازمت نہیں مل رہی ہے ، عدالت ٹیکسلا کرشنگ انڈسٹری کو متبادل راستہ تلاش کرنے تک چلانے کی اجازت دے ۔