لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہاہے کہ بعض لوگ ایسا کہہ رہے ہیں کہ صدارتی نظام ایک مارشل لا ہے جبکہ امریکہ میں صدارتی نظام ہے کیا وہ جمہوریت نہیں ہے ۔پروگرام جواب چاہئے میں میزبان ڈاکٹر دانش سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہمارے پاس دو نظام ہیں ایک برطانوی جس میں پارلیمانی نظام ہے جبکہ دوسرا امریکی طرز حکومت ہے جوصدارتی ہے ۔ آئین ہمیشہ ارتقا کرتاہے اورنہیں کرتا تو وہ ختم ہوجاتاہے ۔ اٹھارویں ترمیم سے پہلے ریفرنڈم کا طریقہ کار اور تھا اب بد ل گیا ہے ، اس کیلئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوگا جس میں وزیراعظم یہ تجویز پیش کریں کہ صدارتی نظام پر ریفرنڈم کروایا جائے ، نئے نظام کیلئے ایک توریفرنڈم کا طریقہ ، دوسرا دو تہائی اکثریت ہے اورتیسرا طریقہ سپریم کورٹ کی جانب سے کوئی خاص گائیڈ لائن دی جائے ،یہ کوئی غیر قانونی نہیں بلکہ آئینی طریقہ کار ہے ۔ اگر عوام چاہتی ہے کہ ملک میں صدارتی نظام آئے تو بڑی مشکل سے آئین کے پانچ سات آرٹیکل تبدیل کرنا پڑیں گے ۔سوائے قرآن وسنت کے آئین میں تبدیلی کی جاسکتی ہے ، اٹھارویں ترمیم میں بہت اچھی چیزیں بھی ہیں، ان کو برقرار جبکہ جو درست نہیں ہیں ان میں تبدیلی کی جاسکتی ہے ،این ایف سی کے قوانین میں تبدیلی بہت ضروری ہے ۔ آئین کے آرٹیکل 149کے بارے میں وزیراعظم کو میں نے مشورہ دیا کہ اس کے تحت آپ سندھ کے معاملات میں مداخلت کرسکتے ہیں، میں نے یہ نہیں کہا سندھ میں ایمرجنسی نافذ کردی جائے ،کبھی نہیں کہا کہ کراچی کو وفاق کا حصہ بنایاجائے ، سندھ حکومت کے پاس ادارے ہیں لیکن کام نہیں ہورہا۔سندھ حکومت نوکریاں فروخت نہ کرے ۔ پلی بارگین کا قانون ہونا چاہئے میں نے نیب کے حوالے سے تمام ترامیم تیارکرلی ہیں،اب رکیں گے نہیں۔ حمزہ اورسلمان شہبازکے خلاف نیب درست انداز میں کام کررہی ہے ۔