وزیر اعظم عمران خان نے پروفیشنل کنسالیڈیٹڈ فنڈز سے 19ارب روپے کی کٹوتی ختم کرنے ‘ چشمہ ‘ جہلم لنک کینال پر 25میگاواٹ پن بجلی منصوبے پر کام روکنے‘ صوبوں کی نامزدگی پر واپڈا ممبران کی تعیناتی‘ صوبوں میں پانی کی تقسیم اور درآمدی گیس تنازع حل کرنے کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے 5اہم مطالبات تسلیم کر لئے ہیں جبکہ پن بجلی منصوبہ کی تعمیر کے لئے ارسا کی جانب سے این او سی پر عملدرآمد بھی روک دیا گیاہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ سندھ حکومت کے ان پانچ اہم ترین مطالبات پر مثبت ردعمل ظاہر کر کے وزیر اعظم عمران خان نے صوبوں اور وفاق کے مابین ہم آہنگی کے حوالے سے سیاسی تدبرکا ثبوت دیا ہے جس کے یقینا دوررس اثرات مرتب ہونگے اور اس سے صوبوں کی جانب سے وفاق کے بارے میں شبہات و شکایات کا ازالہ ہو سکے گا۔ ملک کے سیاسی حالات اس امر کے متقاضی ہیں کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان مضبوط بنیادوں پر تعلقات استوار کیے جائیں‘ ماضی میں وفاق اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح عہدہ برا نہیں ہو سکا۔ موجودہ حکومت نے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں جس طرح صوبوں کی طرف دست تعاون بڑھایا ہے اس کے نتیجہ میں وزیر اعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم کو نہ صرف تعریفی خط لکھا بلکہ مطالبات کو تسلیم کرنے پر ان کا شکریہ بھی اد کیا۔ یہ ایک اچھی شروعات ہے اگر اس میں تسلسل برقرار رہا تو یہ وفاق اور صوبوں کے مابین تعلقات کی مضبوطی کے لئے نئے دور کا آغاز ثابت ہو سکتا ہے جس سے ماضی میں صرف نظر کیا جاتا رہا ہے۔